The Latest

3 Shia Shahwwdکوئٹہ میں سریاب روڈ پر جمعہ کے روز کالعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ ،لشکر جھنگوی اور طالبان دہشت گردوں کے ناصبی وہابی یزیدی دہشت گردوںنے فائرنگ کر کے تین شیعہ مزدوروں کو شہید کر دیا . جمعہ کے روز کوئٹہ میں سریاب روڈ پر ایک ویگن میں جانے والے سات شیعہ مزدوروں کو کالعدم ناصبی وہابی دہشتگرد گروہوں سپاہ صحابہ،لشکر جھنگوی اور طالبان دہشت گردوں کے

Islami Baidariقائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امت اسلامیہ میں اٹھنے والی لہر جو اس وقت علاقے کی اقوام کے درمیان ایک بڑی تبدیلی پر منتج ہورہی ہے ایسی تبدیلی ہے جس کے بارے میں علاقائی اور بین الاقوامی شیاطین سوچ بھی نہیں سکتے -ان انقلابات کی حقیقت و ماہیت قومی عزت و شرافت کی بازیابی ، پرچم اسلام کی سربلندی ، امریکا اور یورپ کے تسلط و اثرو رسوخ کے مقابلے میں استقامت

Haqaniپاکستان میں متعین امریکی سفیر کیمرون منٹر نے حقانی نیٹ ورک کا مقابلہ کرنے کیلئے مربوط جدوجہد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیٹ ورک امریکہ اوراس کے اتحادیوں کیلئے ہی نہیں بلکہ پاکستان وافغانستان کیلئے بھی خطرہ ہے، کابل میں امریکی سفارتخانے پر حالیہ حملہ حقانی نیٹ ورک نے کیا ہے اور ہم آئندہ اس قسم کا حملہ نہیں ہونے دیں گے، پاک امریکہ تعلقات ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں

Urdanاردن میں سینکڑوں افراد نے اسرائیل کے خلاف مظاہرہ کیا جس کے بعد اسرائیلی حکومت نے اپنے سفارتکاروں کوملک چھوڑنے کی ہدایت کردی۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی سفارتخانہ سے دو کلومیٹر دور سینکڑوں مظاہرین اکٹھے ہوگئے۔مظاہرین کا مطالبہ تھاکہ ہم اردن کواسرائیلی سفارتخانے سے آزاد دیکھنا چاہتے ہیں ہم اسرائیل سے کوئی تعلقات نہیں رکھناچاہتے

Turk Wazir Azam ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان کہا کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کا پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے۔ قاہرہ میں عرب وزرائے خارجہ کے وفد سے ملاقات میں ترک وزیر اعظم نے کہا غیرذمہ دارانہ طرز عمل کی وجہ سے اسرائیل نے اپنی قانونی حیثیت کو نقصان پہنچایا ہے۔طیب اردگان نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے اسرائیلی مظالم پر سخت تنقید کی۔انہوں نے عرب ممالک پر زور دیا کہ فلسطین کو اقوام

Bahranبحرین میں آل خلیفہ اور آل سعود کے جبر آمیز اقدامات کے خلاف جاری عوامی احتجاجی تحریک کے دوران ایک اور نوجوان سعودی خلیفی جرائم کا شکار بن کر شہید ہوگیا ہے۔اطلاعات کے مطابق آل سعود کے قابضین اور آل خلیفہ کے قابضین نے پر امن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے السترہ کے علاقے میں ایک بار پھر زہریلی گیس استعمال کی ہے۔العالم کی رپورٹ کے مطابق آل سعود اور آل خلیفہ کے کرائے کے

Ahlbait assemblyاہل بیت اسمبلی کے پانچویں اجلاس کے اعلامیہ میں اسلامی دنیا پر حاوی ہونے والی اسلامی بیداری کی لہر کو ایران کے پر شکوہ اسلامی انقلاب کا

تسلسل، امام خمینی کی تعلیمات کا نتیجہ اور لبنان اور فلسطین کی تحریک کی کامیابیوں کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے ، اجلاس کے شرکا نے بحرین کے مظلوم عوام کے اسلامی انقلاب اور ان کے جائز مطالبات کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے

دستور مجلس وحدت مسلمین پاکستان

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

دستور

 مجلس وحدت مسلمین پاکستان

باب اوّل

 

نصب العین و اغراض ومقاصد

1 ) نام:

اس تنظیم کا نام''مجلسِ وحدت ِمسلمین پاکستان'' ہو گا ۔دستور میں اسے مجلس وحدت کے نام سے موسوم کیاجائے گا۔

2 ) نصب العین :

قرآن وسنت کی روشنی میں معاشرے میں الہٰی اقدار کا احیائ

3 ) اغراض ومقاصد :

  i )  دین اسلام کے صحیح اور حقیقی چہرے کا احیاء 

ii )  اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد 

iii )  مملکت خداداد پاکستان کی سا  لمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش

iv )  امت مسلمہ کی وحدت کے لیے ،نیز مختلف ادیان ومذاہب کے مابین روابط اور ہم آہنگی

v)  پیروان اہل بیت کی جان ومال اور ان کے حقوق کا تحفظ

vi )  دنیا بھر کے مظلوموں کی حمایت 

vii )  عالمی سامراج اور استعمار کے خلاف جدوجہد اور اسلامی تحریکوں سے روابط اور ان کی حمایت

viii )  تعلیمات محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں عزاداری امام حسین علیہ السلام کا فروغ اوراس کاتحفظ

ix )  امر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء کرنا

x )  راہ امام خمینی رضوان اﷲ تعالیٰ علیہ اور فکر شہیدعارف حسین حسینی   پرگامزن رہنا

xi )  نظام ولایت فقیہ کی عملی پیروی کرنا

باب دوّم 

 

تنظیم کے ادارے 

4) شوریٰ نظارت

i)  یہ شوریٰ ایسے بزرگ علمائے کرام پر مشتمل ہو گی جو تنظیم کے اغراض ومقاصد سیمتفق ہو ںاور ان میںتنظیم کی رکنیت کیلئے دستور میں درج عمومی شرائط پائی جاتی ہوں۔

5 ) فرائض واختیارت :۔

i)  یہ شوریٰ تنظیم کا مشاورتی ادارہ ہو گا اور تنظیم کی مجموعی کارکردگی کی نگرانی کرے گا ۔

ii)  سیکرٹری جنرل کے انتخاب کے لیے انتخابی کمیٹی شوری نظارت کے اراکین پرمشتمل ہو گی اور تمام انتخابی عمل شوریٰ نظارت کی نگرانی میںہو گا ۔

iii)  شوریٰ نظارت کا رکن سیکرٹری جنرل کا اعلان کر ے گا اوراس سے حلف لے گا ۔

iv)  سالانہ تنظیمی پروگرام اور حکمت عملی میں شوریٰ نظارت سے مشاورت کی جائیگی۔

v)  یہ ادارہ اپنے اجلاس کے لیے قواعد وضوابط خود وضع کر ے گا ۔

vi)  شوریٰ نظارت کے اجلاس میں سیکرٹری جنرل یا اس کا نمائندہ شرکت کرے گا۔

vii)  شوریٰ عالی اورشوریٰ نظارت کا مشترکہ اجلاس سال میں کم از کم ایک مرتبہ منعقدہوگا  ۔

6 ) شوریٰ عالی:۔

یہ ادارہ علمائے کرام، دانشوراور مختلف شعبہ جات کے ماہرین پر مشتمل ہو گا اسکے منتخب اراکین کی تعداد 21ہو گی جن میں 14علماء کرام ہوں گے ۔مرکزی سیکرٹری جنرل اور تمام صوبائی سیکرٹری جنرلز بلحاظ عہدہ اس کے رکن ہوں گے (اگر وہ اس کے رکن نہ ہوں تو )

شوریٰ عالی کے اراکین کیلئے درج ذیل شرائط ہو ں گی :۔

i)کم از کم سطوح عالیہ میں مشغول رہا ہو یاکم ازکم گریجویشن یااس کے مساوی تعلیم کا حامل ہو،عالم بہ زمان ہو۔

ii )  ولایت فقیہ کا عملی پیروکارہو ۔   

iii) اجتماعی کاموں کا شعور اور تجربہ رکھتا ہو اور فعال ہو۔

iv)  مجلس وحدت کی رکنیت کی عمومی شرائط کا حامل ہو۔

v) اغراض ومقاصد سے مکمل متفق اور دستور کا پابند ہو ۔

(7 فرائض اور اختیارات :۔

        i)  یہ مجلس وحدت کا سربراہ ادارہ ہو گا ۔

ii)  یہ ادارہ مجلس وحدت کے اغراض ومقاصد کے حصول کے لیے حکمت عملی اور پالیسی وضع کر ے گا ۔

iii)  مجلس وحدت کے بنیادی اہداف ومقاصد کا تحفظ کر ے گا ۔

iv)  شوریٰ عالی کا اجلاس سال میں کم ازکم تین مرتبہ ہو گا۔

(جس میں سیکرٹری جنرل تنظیمی کارکردگی کی رپورٹ پیش کر ے گا)۔

v)  شوریٰ عالی کے ایک چوتھائی ارکان کی سفارش پر سربراہ شوریٰ عالی/ سیکرٹری جنرل شوریٰ عالی کا ہنگامی اجلاس طلب کرسکتا ہے ۔

vi)  شوریٰ عالی اپنا سر براہ خود منتخب کرے گی ۔

vii)  شوریٰ عالی کا سر براہ اجلاس بلانے اور عام کاروائی چلانے کا ذمہ دار ہو گا ۔

viii)  شوریٰ عالی آڈٹ کمیٹی تشکیل دے گی جومرکزی سطح پرتنظیم کے تمام اکائونٹس کاآڈٹ کرے گی اور اس کی رپورٹ مرکزی شوریٰ میں پیش کرے گی۔

(8 شوریٰ مرکزی :۔

i)  یہ شوری مرکزی کابینہ ،صوبائی شوریٰ کے اراکین اورشوریٰ عالی کے نامزد اراکین پر مشتمل ہو گی ۔

ii)  شوریٰ مرکزی کے لیے 10%ارکان کو شوریٰ عالی نامزد کرے گی ۔

iii)  نامزدہونے والے افرادکے لئے کم ازکم تین سال تک صوبائی شوریٰ کا رکن ہونالازمی ہوگا۔

(9 فرائض واختیارت :۔

i) اس شوریٰ کو قانون ساز ادارے کی حیثیت حاصل ہو گی ۔یہ شوریٰ دستور کی منظوری یااس میں ترمیم دوتہائی اکثریت سے کرے گی۔ 

ii)  شوریٰ مرکزی قانون سازی میںدرج ذیل قواعدو ضوابط کی پابند ہو گی۔

ا)  کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہ ہو۔

ب ) کوئی بھی قانون پاکستان کی سا  لمیت اور استحکام کے خلاف نہ ہو۔

ج ) کوئی قانون جو مجلس وحدت کے اداروں میں تصادم کا باعث بنے نہ ہو۔

iii)  یہ شوریٰ دستور کے طریقہ کار کے مطابق سیکرٹری جنرل کا انتخاب کر ے گی ۔

iv )  سالانہ مرکزی پروگرام کی منظوری دے گی ۔

v)  بنیادی اور اہم نوعیت کے فیصلوں میںشوریٰ عالی شوریٰ مرکزی کو اعتماد میںلے گی۔(مثلاًرائج سیاسی عمل میں حصہ لیناوغیرہ) 

vi)  شوریٰ مرکزی کے ہر اجلاس کی صدارت سیکرٹری جنرل کرے گااوراجلاس کو ڈپٹی سیکرٹری جنرل چلائے گا۔

vii)  شوریٰ مرکزی کا سال میں کم از کم ایک اجلاس ہو گا ۔

viii)  ایک چوتھائی اراکین کی سفارش پر یاخود مرکزی سیکرٹری جنرل شوریٰ مرکزی کا اجلاس طلب کر سکتا ہے ۔

ix)  قانون سازی اور مواخذہ کے علاوہ باقی تمام فیصلے کثرت رائے سے ہو ں گے ۔

x)  شوریٰ مرکزی کے تمام فیصلہ جات اور وضع کردہ قوانین کی توثیق شوریٰ عالی کرے گی۔

xi)  شوریٰ عالی ،شوریٰ مرکزی کوکسی فیصلے یا وضع کردہ قانون کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے تقاضاکر سکے گی۔

xii)  مرکزی کونسل کے دوبارہ اسی فیصلہ کی صورت میںشوریٰ عالی کا فیصلہ حتمی ہو گا۔

(10   صوبائی شوریٰ :۔

i)  صوبہ کے تمام اضلاع کے سیکرٹری جنرل اور ضلعی شوریٰ کے منتخب نمائندوں اور صوبائی کابینہ پر مشتمل ہو گی ۔

ii )  صوبائی شوریٰ کے اجلاس کی صدارت صوبائی سیکرٹری جنرل کرے گا اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل اس کے اجلاس کو چلائے گا۔ 

 (11 فرائض واختیارت :۔

i)  صوبائی شوریٰ دستوری طریقے کے مطابق صوبائی سیکرٹری جنرل کا انتخاب کرے گی اور صوبائی کابینہ کی منظوری دے گی ۔

ii)  صوبائی شوریٰ تقسیم کار کے لیے ذیلی کمیٹیاں تشکیل دے گی ۔

iii)  معاملات او ر امور کو صوبائی سطح پرطے کر ے گی ۔

iv)  سالانہ صوبائی پروگرام کی منظوری دے گی ۔

v)  اغراض ومقاصد کے حصول کے لئے سفارشارت یا دستور میں ترمیم کے لیے تجاویز مرتب کرکے شوریٰ مرکزی کو دے گی ۔

vi)  ایک چوتھائی اراکین کی درخواست پر یا خودصوبائی سیکرٹری جنرل صوبائی شوریٰ کا ہنگامی اجلاس طلب کرسکتا ہے ۔

vii)  صوبائی شوریٰ سال میں کم از کم دو اجلاس ہو ں گے ۔

(12 ضلعی شوریٰ :۔

١)  یہ شوریٰ ،ضلعی کا بینہ، ضلع کے تمام یونٹ سیکرٹری جنرل اورہر یونٹ کے منتخب کردہ ایک رکن پر مشتمل ہو گی۔

فرائض واختیارات :۔

i)  مرکزی اور صوبائی وضع کردہ سالانہ پروگرام کی روشنی میں ضلعی سطح پرسالانہ پروگرام کی منظوری دے گی۔

ii)  ضلعی سیکرٹری جنرل کا دستورکے مطابق انتخاب کرے گی ،نیزضلعی کابینہ کی منظوری دے گی۔

iii)  اغراض ومقاصد کے حصول کے لیے سفارشات مرتب کر کے صوبائی شوریٰ کو بھیجے گی۔

iv)  ضلعی اور مقامی نوعیت کے معاملات اور امور کو طے کر ے گی ۔

v)  تقسیم کار اور امور کی بہتری کے لیے حسب ضرورت ذیلی کمیٹیاں تشکیل دے سکے گی ۔

vi)  ضلعی شوریٰ کے اجلاس کی صدارت ضلعی سیکرٹری جنرل کر ے گا ۔

vii)  ضلعی شوریٰ کے سال میں کم از کم تین اجلاس ہو ں گے ۔

viii)  ضلعی سیکرٹری جنر ل خود یا ضلعی شوریٰ کے ایک چوتھائی ارکان کی درخواست پر ہنگامی اجلاس بلاسکتا ہے ۔

 

(13         کورم :۔

مرکزی ،صوبائی اور ضلعی شوریٰ کے اجلاسوں کے لئے کورم 51%ہو گا،اور قانون سازی اور مواخذے کے ٍعلاوہ تمام فیصلے کثرت رائے سے ہوں گے ۔

  (14 یونٹ:۔

i)  جس یونین کونسل ،وارڈ موضع یاعلاقہ میںمجلس وحدت کے کم از کم 14 ارکان موجود ہو ںوہاں یونٹ تشکیل دیا جا سکتا ہے ۔

ii)  اگرایک علاقے میںمطلوبہ تعداد موجود نہ ہو تووہاں دو علاقوںکے اراکین پرمشتمل یونٹ تشکیل دیا جاسکتاہے ۔

iii)   ہر یونٹ کاسیکرٹری جنرل اوریونٹ کاایک منتخب رکن ضلعی شوریٰ کے رکن ہوں گے ۔

iv)  یونٹ کے ارکان یونٹ سیکرٹری جنرل کا انتخاب کر یں گے ۔

باب سوّم

عہد یدران ،فرائض اور اختیارات

15 ۔ سیکرٹری جنرل :۔

i)  مجلس وحدت کے اجرائی امور کا ذمہ دار ہو گا ۔

ii)  شوریٰ عالی کی طرف سے طے شدہ حکمت عملی اور پالیسی کے مطابق تنظیمی امور کو چلا ئے گا ۔

iii)  شوریٰ مرکزی کے منظور شدہ سالانہ پروگرام پر عملدرآمد کیلئے ذمہ دار ہو گا ۔

iv)  تنظیم کے موقف اور پالیسی کا ترجمان ہو گا۔

v)  تنظیم کی تمام کارکردگی کے لئے ذمہ دار ہو گا ۔

vi)  سیکرٹری جنرل ہنگامی صورت حال میں کوئی بھی فیصلہ کر سکے گاجس کی بعدمیں شوریٰ عالی سے توثیق کراناضروری ہو گا ۔

vii)  سیکرٹر ی جنرل شوریٰ عالیٰ کے سامنے جواب دہ ہو گا ۔

viii)  مرکزی کابینہ اور دیگر شعبہ جات کے مسئولین کو نامزد کر ے گا اور ان کی منظوری شوریٰ عالیٰ سے لے گا ۔

ix)  تنظیم کی بہترکارکردگی اور تقسیم کار کے لیے ذیلی کمیٹیاں اور پلاننگ کمیشن تشکیل دے سکے گا۔

16)   مرکزی کابینہ :۔

i)  تمام مرکزی عہدیداران اور مختلف شعبہ جات کے مسئولین مرکزی کابینہ کے ارکان ہو ں گے ۔

ii)  تنظیم کے اغراض ومقاصدکے حصول اورشوریٰ عالی اور شوریٰ مرکزی کے فیصلوںپر عملدرآمدمرکزی کابینہ کی بنیادی ذمہ داری ہوگی ۔

iii)  سیکرٹری جنرل کابینہ کے کسی فرد کو اضافی ذمہ داری بھی سونپ سکتا ہے ۔

iv)  ہر شعبہ کے سیکرٹری کا تقرر سیکرٹری جنرل کرے گا۔

17 ) ڈپٹی سیکرٹری جنرل :۔

i)  تمام امور میں سیکرٹری جنرل کی معاونت کرے گا ۔

ii)  سیکرٹری جنرل کی غیر موجودگی یا کسی عذر کی صورت میں سیکرٹری جنرل کے تمام فرائض انجام دے گا، سیکرٹری جنرل کے استعفیٰ یامعزول ہو نے کی صورت میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل متعلقہ اداروں کا اجلاس ایک ماہ کے اندر بلائے گا اور نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب عمل میںآئے گا۔

iii)  شوریٰ مرکزی کے اجلاس کو چلائے گا اور ریکارڈ مرتب کرے گا۔

 18 ) سیکرٹری شعبہ تنظیم سازی وامور تنظیم:۔

i)  تنظیم سازی اور توسیع تنظیم کا ذمہ دار ہو گا نیز سیکرٹری جنرل اور دیگر ارکان کابینہ کے دورہ جات کو منظم کر ائے گا ۔

ii)  تنظیمی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہو ئے ہر شعبے کے لیے موزوں اور ماہر افراد کی تربیت کرے گا اور مختلف شعبوں کو فراہم کر ے گا۔

iii ) شعبہ جات کے قیام میں متعلقہ شعبہ جات کے سیکرٹریز کی راہنمائی اور معاونت کرے گا۔

iv)  تنظیم کے اراکین کی تنظیمی تربیت کا ذمہ دار ہو گا ۔  

 19 ) سیکرٹری شعبہ مالیات :۔

i)  تنظیم کے تمام مالی امور کا ذمہ دار ہو گا ۔

ii)  سالانہ بجٹ تیار کر کے شوریٰ مرکزی سے منظوری لے گا ۔

iii)  تنظیم کے مالی وسائل کے لیے منصوبہ بندی اور عملی اقدام کر ے گا ۔

iv)  تنظیم کا مرکزی سطح پر آڈٹ کر انے کا ذمہ دار ہو گا اور نچلی سطحوں پر آڈٹ پر عملدرآمد کر انے کا ذمہ دار ہو گا۔

v)  صوبائی اورنچلی سطح پر آڈٹ کے لیے ضروری آڈٹ کمیٹیاں تشکیل دے گا ۔

vi)  آڈٹ رپورٹس شوریٰ مرکزی کو اجلاس میں پیش کرے گا۔

20)     سیکرٹری شعبہ نشرواشاعت :۔

i)  تنظیم کے اغراض ومقاصد، اس کے فیصلہ جات ،موقف اور پالیسی کی نشرواشاعت کا ذمہ دار ہو گا۔

ii)  تنظیمی ضروریات کے مطابق ضروری نشرو اشاعت کروانے کا ذمہ دار ہوگا۔

21 ) سیکرٹری میڈیا سیل:۔

i)  پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں اسلامی اور قومی مفادات کی نگرانی کرنا اور اس کے تحفظ کے لیے اقدام کرے گا ۔

ii)  پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر تنظیم کے پروگرام ،پریس کانفرنسز سیکرٹری جنرل اوردیگر مرکزی شخصیات کے بیانات جاری کر انے کے لئے ضروری اقدام کر ے گا ۔

22 )   سیکرٹری شعبہ سیاسیات :۔

i) مجلس وحدت کے فیصلہ جات کے مطابق وضع کردہ سیاسی حکمت عملی کے اجراء اور عمل درآمد کے لئے ذمہ دار ہو گا ۔

ii)  حکومت،اداروںاور سیاسی پارٹیوںسے ضروری روابط استوار کر ے گا۔

iii)  ملک کی سیاسی صورتحال سے تنظیم کے اداروں اور سیکرٹری جنرل کو آگاہ رکھے گا۔

23) سیکرٹری روابط  :۔

i)  مجلس وحدت کے صوبوں ،ضلعوں اور یونٹس سے رابطہ رکھے گا۔

ii )  ملکی اور بین الاقوامی شخصیات ،اداروں اور اسلامی تحریکوں اور تنظیموں سے ارتباط اور تعلقات کا ذمہ دارہوگا۔

24 ) سیکرٹری فلاح وبہبود :۔

i)  عوام کے لیے فلاح وبہبود کے منصبوبے تیار کرے گا اور ان کی منظوری کے بعد ان کے اجراء کاذمہ دارہو گا۔

ii)  ملکی اور بین الاقوامی فلاحی اداروں سے روابط قائم کرے گا ۔

iii) ملکی سطح پر تمام ملی فلاحی اداروں کے درمیان ہم آہنگی اور عملی تعاون کوفروغ دے گا۔

25 ) سیکرٹری شعبہ تربیت:۔

i)  ملت اور تنظیم کے تمام افراد کی تربیت کے لیے پروگرام مرتب کرے گا۔

ii) اس مقصد کے حصول کے لیے تربیتی نشستوں ،دروس ،کورسز ،کانفرنسزاور سمینار وغیرہ کرانے کا پروگرام ترتیب دے گا ۔

26 ) سیکرٹری شعبہ تعلیم:۔

i)  تعلیمی اداروں کا قیام ۔

ii)  تعلیمی پالیسی اورفروغ تعلیم کیلئے منصوبہ بندی کرے گا ۔

27 ) آفس سیکرٹری :۔

i)  تنظیم کے مرکزی دفتر کے تمام امور کا ذمہ دار ہو گا ۔

ii)  تنظیمی ریکارڈ اوراثاثہ جات کی نگرانی اور حفاظت کے لیے اقدام کر ے گا ۔

iii)  دفتری ضروریات کو پورا کرنے کا ذمہ دار ہو گا ۔

iv)  ریکارڈ اور دفتر کی سیکورٹی کے لیے اقدام کر ے گا ۔

28 ) سیکرٹری شعبہ شماریات :۔

i)  اعدادوشمار کی جمع آوری کرے گا ۔قومی پلاننگ کے لئے اعدادو شمار اور سروے رپورٹس اور ڈیٹا کلیکشن کرے گا۔

29 ) شعبہ خواتین :۔

i)  سیکرٹری شعبہ خواتین ،دومرد اورتین خواتین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیگا،یہ کمیٹی خواتین کیلئے مکمل پروگرام بنا کرمرکزی کابینہ سے اس کی منظوری لے گی۔

ii)  شعبہ خواتین ہر سطح پرمجلس وحدت کے تمام شعبوں پر مشتمل ہوگا۔

نوٹ:۔سیکرٹری جنرل ضرورت کے مطابق مزیدشعبہ جات اور کمیٹیاں تشکیل دینے کامجازہوگا۔ جن کے سیکرٹریز مرکزی کابینہ کے رکن ہو ں گے ۔

نوٹ:۔صوبائی سیکرٹری جنرل حسب ضرورت ڈویژنل نمائندہ مقررکرسکتا ہے اور ضلعی سیکرٹری جنرل حسب ضرورت تحصیل میں نمائندہ مقررکرسکتا ہے۔

صوبائی ،ضلعی اور یونٹ سطح پر عہدوں اور شعبہ جات کی ہیئتِ ترکیبی مرکزی عہدوں اورشعبہ جات کے مطابق ہو گی ۔

باب چہارم 

 

رکنیت عہدیداران، اہلیت ،معیار اور طریقہ انتخاب

30) رکنیت:۔

درج ذیل شرائط کا حامل فرد اس تنظیم کا رکن بن سکتا ہے ۔

i)  دین دار اور اسلامی احکام پر عمل پیرا ہو ۔

ii)  بری شہرت کا حامل نہ ہو ۔

iii)  نظام مرجعیت اورولایت فقیہ پر عقیدہ رکھتا ہو ۔

iv) دستور کی پابندی کا عہد کر ے، نصب العین اور اغراض ومقاصدسے اتفاق کرے ۔

v)  ماہانہ چندہ ادا کرے ۔

31) تنظیم کے عہدیداروں کی عمومی خصوصیات :۔

i)  اسلام کی جامعیت کا ادراک ۔ 

ii)  دین کی حاکمیت کو زندگی کا ہدف بنانے پر یقین ۔

iii)  نظام اسلامی کی اطاعت اور ولی فقیہ کی عملی پیروی ۔

iv)  راہ امام خمینی رضوان اﷲ تعالیٰ علیہ اور شہید عارف حسین حسینی  پر اعتقاد اور اعتماد۔

v)  سابقہ تجربات اور خدمات۔

vi)  تدین ،تعہد،جرأت وشجاعت ،خود اعتمادی ،قوت فیصلہ،صبرو استقامت ،وسعت قلب ونظر،ارادے کی پختگی ،اتحادواخوت کا عملی پیروکار ،عمل پیہم،باہمی مشاورت،خوداحتسابی کے لیے آمادگی،امانتداری،رازداری ،اورخلوص ۔

vii)  اسلامی اور تنظیمی اخلاق کی پابندی۔

32 ) معیاد :۔

i)  تنظیم کے تمام اداروں کے اراکین اور عہدوں کی مدت تین سال ہو گی ۔

33 ) سیکرٹری جنرل کی شرائط اور انتخاب کا طریقہ کار :۔

شرائط :۔

i)  عالم دین ہو گا البتہ اس کے لیے شوریٰ عالیٰ کا رکن ہو نا ضروری نہیں ہے ۔

ii)  انتخاب کے بعد وہ بلحاظ عہدہ شوریٰ عالیٰ کا رکن ہو گا ۔

iii)  شوریٰ عالی کی رکنیت کی تمام شرائط کا حامل ہو ۔

iv)  بصیرت ،تجربہ ،شجاعت ،قوت فیصلہ ،مدیریت اور بردباری میں دوسروں سے بہتر اور اعلیٰ ہو ،متقی ہو اور مقام ومنصب کاحریص نہ ہو۔

34) طریقہ انتخاب :۔

i)  شوریٰ نظارت اراکین شوریٰ نظارت یاشوریٰ عالی میں سے تین رکنی انتخابی کمیٹی مقرر کر ے گی ۔

ii) مرکزی کابینہ اورہر صوبہ کی صوبائی کابینہ دو ، دو نام سیکرٹری جنرل کے لیے تجویز کرکے شوریٰ عالی کوانتخاب سے ایک ماہ قبل بھجیں گے ،شوریٰ عالی ان میں سے دو نام تجویز کر کے اور ایک نام اپنی طرف سے نامزد کرکے یہ تین نام شوریٰ نظارت کی متعین کردہ انتخابی کمیٹی کو دے گی جوان تین ناموں کوشوریٰ مرکزی کے امنے انتخاب کے لیے پیش کرے گی اور پھر مندرجہ ذیل طریقے سے انتخاب عمل میں لا یا جائے گا ۔

iii)  51%ووٹ لینے والاامیدوار سیکرٹری جنرل منتخب قرار پائے گا اگر کوئی امیدوار 51% ووٹ حاصل نہ کر سکے تو زیادہ ووٹ لینے والے امیدواروں میں دوبارہ انتخاب ہو گااور زیادہ ووٹ لینے والا امید وارسیکرٹری جنرل قرار پائے گا۔

 35 ) صوبائی سیکرٹری جنرل کی شرائط اور انتخاب :۔

i)  صوبائی سیکرٹری جنرل کیلئے حسب مراتب وہی شرائط ہیں جو مرکزی سیکرٹری جنرل کے لیے ہیں۔البتہ صوبائی سیکرٹری جنرل ہونے کے لئے عالم دین ہونا ضروری نہیں ہوگا۔

36 ) طریقہ انتخاب :۔

i)  صوبائی سطح پر انتخابی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مرکزی سیکرٹری شعبہ تنظیم سازی یا اس کا نمائندہ شوریٰ عالی کے ایک رکن اور سابقہ صوبائی سیکرٹری جنرل پرمشتمل ہو گی۔

ii)  صوبائی سیکرٹری جنرل کے انتخاب کے لیے دو نام سابقہ صوبائی کابینہ باہمی مشاورت سے انتخابی کمیٹی کودے گی اور ایک ایک نام ضلعی سیکر ٹری جنرل اپنی کابینہ کے      مشورے سے انتخابی کمیٹی کو دیں گے یہ کمیٹی ان ناموں میں سے تین نام منتخب کر کے صوبائی شوریٰ کو پیش کرے گی ۔

iii)  51% ووٹ لینے والاامیدوارصوبائی سیکرٹری جنرل منتخب قرار پائے گا اس سے م ووٹ لینے کی صورت میں پہلے دو امیدواروں  میں دوبارہ ووٹنگ ہو گی اور اکثریت حاصل کرنے والا صوبائی سیکرٹری جنرل قرار پائے گا ۔

37 ) ضلعی سیکرٹری جنرل کا انتخاب اور شرائط:۔

i)  ضلعی سیکرٹری جنرل کے لیے عالم دین کی شرط کے علاوہ دیگرحسب مراتب وہی شرائط میں جو مرکزی سیکرٹری جنرل کے لیے ہیں۔

ii)  ضلعی سطح پر انتخاب کے لیے ایک ضلعی انتخابی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو صوبائی سیکرٹری امور تنظیم سازی،یا اس کا نمائندہ سابقہ ضلعی سیکرٹری جنرل اور صوبائی شوریٰ کے نا مزد رکن پر مشتمل ہو گی۔

iii)  سابقہ ضلعی کابینہ دو نام باہمی مشاورت سے انتخابی کمیٹی کو دے گی اور یونٹ سیکرٹری جنرل اپنی کابینہ کے مشورے سے ایک ایک نام انتخابی کمیٹی کودیں گے۔

iv)  انتخابی کمیٹی تین نام فائنل کر کے ضلعی شوریٰ کے سامنے پیش کرے گی۔

v)  51%ووٹ لینے والا فرد ضلعی سیکرٹری جنرل قرار پائے گا اس سے کم ووٹ لینے کی صورت میں پہلے دوافراد میں دوبارہ ووٹنگ ہو گی اور اکثریت حاصل کرنے والاضلعی سیکرٹری جنرل قرار پائے گا ۔

38) یونٹ سیکرٹری جنرل کا انتخاب:۔

i)  یونٹ ممبران انتخابی کمیٹی کو سیکرٹری جنرل کے لیے ایک ایک نام پیش کریں گے، سابقہ کابینہ بھی دو نام پیش کرے گی ۔

ii)  انتخابی کمیٹی ان میںسے دو نام فائنل کر کے ممبران کے سامنے پیش کریں گے۔

iii)  اکثریت رائے سے یونٹ سیکرٹری جنرل کا انتخاب عمل میں آئے گا۔

iv)  انتخابی کمیٹی سابقہ سیکرٹری جنرل، سیکرٹری شعبہ تنظیم سازی یا اس کا نمائندہ اور ضلعی شوریٰ کے نامزد رکن پرمشتمل ہو گی۔

39 ) شوریٰ عالی کے اراکین کا انتخاب:۔

i)  رکنیت کی مدت پوری ہونے پر شوریٰ عالی اپنے میں سے دس علماء اورچاردانشور اور ماہرین شعبہ جات کا انتخاب کرے گی۔ باقی سات افراد ریٹائرڈ ہو جائیں گے ان سات افراد کو شوریٰ مرکزی انتخاب کرے گی۔ان سات افرادکے انتخاب کے لیے ہرصوبائی شوریٰ سات سات نام شوریٰ عالی کو بھیجیںگی جن میں سے شوریٰ عالی کم از کم دس نام شوریٰ مرکزی کو انتخاب کے لیے دے گی ۔شوریٰ عالی اپنی طرف سے بھی نام دے سکتی ہے ۔

40 ) احتساب اور مواخذہ:۔

i)  سیکرٹری جنرل شوریٰ عالی کے سامنے جوابدہ ہو گا۔

ii)  مرکزی کابینہ، شعبہ جات کے مسئولین اور معاونین ، صوبائی سیکرٹریز، مرکزی سیکرٹری جنرل کے سامنے جوابدہ ہو ں گے۔

iii)  صوبائی کابینہ اور معاونین اور ضلعی سیکرٹریز ،صوبائی سیکرٹری جنرل کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔

iv)  ضلعی کابینہ، معاونین ضلعی سیکرٹری اوریونٹ سیکرٹریزکے سامنے جوابدہ ہوں گے۔

v)  یونٹ کابینہ اور ممبران یونٹ سیکرٹری جنرل کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔

vi)  شوریٰ عالی قواعد و ضوابط کی مخالفت نیز شرائط پر پورا نہ اترنے کی صورت میں کسی بھی رکن کو دو تہائی اکثریت سے معزول کر سکتی ہے۔

vii)  شوریٰ عالی کثرت رائے سے سیکرٹری جنرل کی تنظیم کے خلاف سر گرمیوں یا عدم شرائط کی وجہ سے اس کی معزولی کے لیے شوریٰ مرکزی کو ہدایت کر سکتی ہے ۔

viii)  شوریٰ عالی میں مواخذے کی تحریک پاس ہو نے کے بعد شوریٰ مرکزی کے فیصلے تک سیکرٹری جنرل معطل رہے گا ۔

ix)  شوریٰ مرکزی دو تہائی اکثریت سے سیکرٹری جنرل کو معزول کر سکتی ہے۔

x)  شوریٰ مرکزی ایک تہائی آراء سے سیکرٹری جنرل کے خلاف مواخذہ کی تحریک شوریٰ عالی کے پاس بھیجے گی اورشوریٰ عالی اس پراپنے طریقہ کار کے مطابق ایکشن لے گی۔ 

xi)  سیکر ٹری جنرل مواخذے کے طور پر اپنی کابینہ کے کسی رکن کو معزول کر سکتا ہے۔ البتہ اس کی توجیہات شوریٰ عالی میں بیان کرے گا۔

xii)  مرکزی سیکرٹری جنرل یا صوبائی شوریٰ کے ایک تہائی اراکین صوبائی سیکرٹری جنرل کی طرف سے تنظیم کے مفادات کے خلاف کام کرنے کی صورت میں صوبائی شوریٰ کومواخذے کے لیے قرار داد پیش کریں گے جو اسے دو تہائی اکثریت سے معزول کر سکتی ہے۔

xiii)  شوریٰ عالی کے کسی رکن کے خلاف شوریٰ مرکزی کے ایک چوتھائی اراکین کی سفارش سے معزول کرنے کی تحریک شوریٰ عالی میں پیش کرے گی۔شوریٰ عالی کا اس تحریک پر کوئی اقدام نہ کرنے کی صورت میں اس رکن کو شوری مرکزی سے اعتماد کا ووٹ لیناضروری ہو گا۔

41) مصالحتی کمیٹی:۔

i)  شوریٰ نظارت اور شوریٰ عالی کی باہمی مشاورت سے ایک مصالحتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کے سربراہ عالم دین ہوں گے ۔

جو تنظیم میں متنازع امور کوحل کرے اور افراد یا اداروں کے درمیان اختلافات اور تنازعات کو دور کرے۔

ii )  دستورکی تعبیرات کی تشریح کا حق شوریٰ عالی کوہو گا ۔ 

٭٭٭٭٭

Ameracan Defance Ministerامریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان سے افغانستان میں امریکی افواج پر عسکریت پسندوں کے حملوں کی اجازت نہیں دیں گے۔ اپنی فورسز کے تحفظ کیلئے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ کیلی فورنیا جاتے ہوئے طیارے میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع لیون پینیٹا نے کہا کہ ہم پاکستان پر زور دے چکے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک کے حملے روکنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔

Misat Ehtijajمصری انقلاب نے نہ صرف اسرائیل بلکہ خطے میں تمام استعمار نواز طاقتوں پر ایسی کاری ضرب لگائی ہے کہ گذشتہ تین دہائیوں میں کبھی وہ اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے ۔جمعے کے دن ہزاروں مصری عوام نے اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے احتجاج شروع کیا اور پھر یہ احتجاج تمام روکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے سفارت خانے کی عمارت تک پہنچا اور سفارت خانے کے سامنے جاسوسی کے مرکز

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree