علامہ ناصر عباس جعفری کا دورہ پاراچنار تاریخی، عوام کی ناامیدی نئے جذبہ میں تبدیل ہوئی، ریاض بنگش

18 March 2016

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) ریاض حسین بنگش کا بنیادی تعلق پاراچنار کے علاقہ لقمان خیل سے ہے، وہ زمانہ طالب علمی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے منسلک رہے، اور بعدازاں امامیہ آرگنائزیشن پاراچنار ریجن کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی ملی ذمہ داریاں ادا کیں۔ اس وقت وہ مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، اور ایم ڈبلیو ایم پاراچنار کے سیکرٹری جنرل کی مسئولیت ان کے کندھوں پر ہے، انہوں نے پاراچنار کے داخلی معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلٰی تعلیم یافتہ اور اہل ساتھیوں پر مشتمل کابینہ تشکیل دی ہے۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کے حالیہ دورہ پاراچنار کے حوالے سے ریاض حسین بنگش کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

سوال: آپکی جماعت کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب نے گذشتہ دنوں پارا چنار کا تین روزہ دورہ کیا، انکا یہ دورہ کیسا رہا۔؟
ریاض حسین بنگش: ان کا یہ دورہ بہت ہی اچھا اور کامیاب رہا، یہ ایک تاریخی دورہ تھا، جس میں عوام کی ان سے محبت دیدنی تھی، لوگ بہت خوش ہوئے، ان کی مایوسی اور ناامیدی نئے جوش اور ولولہ میں تبدیل ہوگئی، عوام کا رسپانس بہت ہی زبردست تھا، عوام میں ایک نیا جذبہ پیدا ہوا، میں سمجھتا ہوں کہ آغا صاحب کا یہ دورہ موجودہ صورتحال میں ایک تاریخی اہمیت کا حامل تھا۔

سوال : اس دورہ میں عوام کے علاوہ انکی کن کن طبقات اور تنظیموں سے ملاقاتیں ہوئیں۔؟
ریاض حسین بنگش: اس دورہ میں ان کی تقریباً ہر قسم کے طبقات سے ملاقاتیں ہوئیں، یہاں لوکل یا ملکی سطح پر جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں، ان سب سے راجہ صاحب کی نشست ہوئی، جن میں سیاسی جماعتوں نے ان سے داخلی معاملات پر تعاون طلب کیا، جس پر علامہ راجہ ناصر عباس صاحب نے ان سے بھرپور تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی کہ انشاءاللہ ہم آپ کیساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔ اس کے علاوہ جتنی بھی مذہبی جماعتیں ہیں، ان کے رہنماوں سے ملاقاتیں ہوئیں، دریں اثناء جن علاقوں میں 10 ہزار کے لگ بھگ آبادی ہے، وہاں بھرپور اجتماعات ہوئے، وہاں کے متاثرین سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، ان کی حوصلہ افزائی کی، اس کے علاوہ شہداء کے گھر والوں سے تعزیت کی، علاوہ ازیں یہاں پر فلاحی اداروں جیسے کہ علی ٹرسٹ یتیم خانہ، وہاں پر بھی گئے، ان کو تقریباً 50 ہزار روپے امداد بھی دی، اس کے علاوہ فلاحی کاموں میں مصروف عمل حیدری بلڈ بنک کو بھی بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی، ان کے علاوہ بھی یہاں جتنے فلاحی ادارے ہیں، ان کے ذمہ داروں سے ملاقاتیں ہوئیں۔ علامہ صاحب نے مرکز کے علمائے کرام اور تحریک حسینی کے رہنماوں سے بھی اہم ملاقاتیں کیں، انہوں نے ان سب کی مشکلات اور مسائل کو بہت خلوص سے سنا اور ہر ممکن تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

سوال: پارا چنار کے داخلی مسائل کے حوالے سے اس دورہ کیوجہ سے کوئی بہتری کی امید نظر آئی۔؟
ریاض حسین بنگش: علامہ راجہ ناصر عباس صاحب نے اپنے اس دورہ میں جس چیز پر زیادہ فوکس کیا، وہ وحدت اور ولایت تھی، وہ جہاں بھی گئے، وہاں اتحاد و وحدت اور ولایت کو اپنی تقاریر میں اولیت دی، مقامی لوگوں نے اس بات کو بہت غور سے سنا اور اس حوالے سے ان کی حوصلہ افزئی ہوئی، انہوں نے علامہ صاحب کو اتحاد و یگانگت برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔

سوال: آپکے خیال میں علامہ صاحب کا یہ دورہ اپنے مقاصد میں کس حد تک کامیاب ثابت ہوا اور عوام کا کیا رسپانس ہے۔؟
ریاض حسین بنگش: آپ یہ سمجھیں کہ آغا صاحب کا یہ دورہ 80 فیصد کامیاب ثابت ہوا، ہماری مالی مجبوریوں کی وجہ سے ہم عوام تک اس طرح رابطہ بھی نہیں کرسکے، ہمارے پاس یہاں آفس بھی نہیں ہے، عوام ہم سے ٹیلی فون پر رابطے کر رہے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ آپ کا آفس کہاں ہے، ہم آپ کے پاس آنا چاہتے ہیں،کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کچھ مالی مشکلات آڑے آرہی ہیں، راجہ صاحب کا دورہ بہت موثر رہا، لوگ جوق در جوق مختلف ذرائع سے مجھ سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم آفس اور دیگر ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے عوام اور ہمارے درمیان رابطہ کا فقدان نظر آرہا ہے۔

سوال: پاراچنار کے موجودہ حالات اب کیسے ہیں، ہمارے قارئین کو آگاہ فرمایئے گا۔؟
ریاض حسین بنگش: جب سے ہمارے نئے پیش امام صاحب آئے ہیں، اس کے بعد سے لوگوں میں دوریاں آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہیں، اب تک جمعہ کے جتنے بھی خطبات دیئے گئے ہیں، ان میں لوگوں کو اتحاد و وحدت کی زیادہ تلقین کی گئی ہے، جس کہ وجہ سے لوگوں میں دوریاں ختم ہو رہی ہیں، تاہم چیزوں کو بہتر بنانے میں وقت لگے گا، ظاہر بات ہے کہ دشمن نے ہمیں تقسیم کرنے کیلئے بہت کام کیا تھا، اب اس کی سازشیں آہستہ آہستہ دم توڑ رہی ہیں۔

سوال: پارا چنار کے عوام کیلئے ہمارے توسط کوئی پیغام دینا چاہئیں گے۔؟
ریاض حسین بنگش: میں سب برادران کا شکریہ اس وجہ سے بھی ادا کرنا چاہتا ہوں کہ علامہ صاحب کے دورہ کے حوالے سے ہم زیادہ تشہیری مہم بھی نہ چلا سکے، تاہم پھر بھی ایک جذبہ اور ولولہ کی وجہ سے جس جس کو معلوم ہوتا رہا، انہوں نے خود سے ہمارے ساتھ رابطے کئے، اور علامہ صاحب کے اس دورہ کو کامیاب کرانے میں اپنا حصہ ڈالا، جہاں جہاں بھی اجتماعات ہوئے، ان سب میں دوستوں کا کردار رہا، ہر جماعت خواہ وہ مذہبی ہو یا سیاسی، انکی خواہش تھی کہ راجہ صاحب ہمارے ساتھ ایک نشست کریں، ہم پاراچنار کے عوام، عمائدین، مذہبی و سیاسی رہنماوں، علمائے کرام اور تنظیمی کارکنوں کا آپ کے توسط سے شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree