بھارت و اسرائیل سے مقابلہ اور عوامی شعور

19 August 2017

وحدت نیوز(آرٹیکل) اپریل ۲۰۱۷ میں احسان اللہ احسان نے پاک فوج کو اپنی گرفتاری دی،  کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا  کہ طالبان نے نوجوانوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کیا ہے ۔ اپنے ویڈیو بیان میں احسان اللہ احسان نے کہا کہ نو سال میں سوشل میڈیا پر اسلام کی غلط تشہیر کر کے پراپیگنڈا کیا گیا ۔

 اسلام اس چیز کا درس نہیں دیتا ، لیکن ہم نے نوجوانوں کو بھٹکایا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود کالعدم تنظیمیں بھی بھتہ لیتی ہیں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں ۔

احسان اللہ احسان نے کہا کہ میں نے 2008 میں کالعدم ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی اور دہشتگردی کی کئی کارروائیوں میں حصہ لیا ۔ ان کارروائیوں میں اسرائیل کے علاوہ پاکستان دشمن ممالک بھی ان کے ساتھ تعاون کرتے رہے۔ احسان اللہ احسان نے یہ بھی بتایا کہ "را" اور "این ڈی ایس" افغانستان سے دہشتگردوں کو پاکستان بھیجتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان رہنما خالد خراسانی نے کہا تھا کہ مجھے پاکستان میں دہشتگردی کیلئے اسرائیل کی مدد بھی لینا پڑی تو میں لوں گا۔

اس کے علاوہ   احسان اللہ احسان نے واہگہ بارڈ پر حملے، ملالہ یوسفزئی پر حملے، گلگت بلتستان میں 9 غیرملکی سیاحوں کو قتل کرنے اور کرنل شجاع خانزادہ پر حملے سمیت 10 بڑے واقعات کی ذمہ داری بھی قبول کی۔[1]

اس  کے بعد مئی ۲۰۱۷ میں70 سے زائد وکلاء کا قاتل ،سانحہ سول ہسپتال ، پولیس ٹریننگ کالج ،سانحہ شاہ نورانی، فرنٹیئر کور ، ٹریفک پولیس اہلکاروں اور ڈاکٹرز سمیت ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں کا ماسٹر مائنڈسعید احمد عرف تقویٰ با دینی اپنے کچھ ساتھیوں سمیت کوئٹہ میں گرفتار ہوا۔

اس کی گرفتاری کا اعلان ایک   پریس کانفرنس  میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے  کیا تھا کہ بلوچستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبے میں ہونیوالی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی متعدد وارداتوں میں ملوث کوئٹہ کے رہائشی کالعدم تنظیم  طالبان کے کمانڈر سعید احمد عرف تقویٰ با دینی کو گرفتار کر لیا ہے۔

موصوف نے2014 ء میں دتہ خیل میران شاہ میں قائم تحریک طالبان پاکستان کے ٹریننگ کیمپ سے تربیت حاصل کرنے نیز جنوبی وزیرستان میں ملا ہنر کے کیمپ  کے علاوہ افغانستان میں براہ راست انڈیا کی خفیہ ایجنسی را سے بھی ٹریننگ حاصل کی  اور واپسی پر 2016 میں اسے طالبان  کوئٹہ اور لشکر جھنگوی کوئٹہ  کا امیر بنادیا گیا ۔

حراست کے دوران موصوف نے کئی کارروائیوں کا اعتراف کیا اور کئی انکشافات کئے ، ان انکشافات کے دوران اس  نے مستونگ کے علاقے کانک کلی یارو کے مقام پر طالبان اور لشکر جھنگوی کے اہم مراکز کی نشاندہی  بھی کی ۔

 چنانچہ  سی ٹی ڈی بلوچستان، اے ٹی ایف اور دیگر پولیس اہلکار وں نے  سعید تقویٰ  کو اپنے ہمراہ لے کر نشاندہی شدہ مقام پر آپریشن کا فیصلہ کیا۔ آپریشن کے دوران  وہاںطالبان اور لشکر جھنگوی کے  پہلے سے موجود افراد نے فائرنگ  کر کے سعید تقوی کو ہلاک کر دیا اور یوں ہمارے میڈیا نے بھی اس موضوع پر مٹی ڈال دی۔

جب تک ہم مٹی ڈالتے رہیں گے ، تب تک ہمارے نوجوان دہشت گردی کی ٹریننگ حاصل کرتے رہیں گے اور ہمارے  سرکاری ادارے اور نہتے لوگ دہشت گردی کے شکار ہوتے رہیں گے۔

آپ زیادہ  نہیں  صرف اسی سال اپریل اور مئی میں گرفتار ہونے والے انہی دو بڑے دہشت گردوں کے بیانات ، انکشافات  اور اعترافات کو سامنے رکھیں، آپ کو صاف پتہ چلے گا کہ   ہندوستان اور اسرائیل کی ایجنسیاں متحد ہوکر پاکستان کے خلاف سرگرمِ عمل ہیں۔

سب سے بڑھ کر افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان کے جوانوں کو ہی پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا رہاہے۔ پاکستان کے جوان مختلف کیمپوں میں دہشت گردی کی  ٹریننگ حاصل کرتے رہتے ہیں   اور ہماری خفیہ ایجنسیاں اس سے لاعلم رہتی ہیں جس کے بعد یہ ٹریننگ پانے والے دہشت گرد ملک و قوم کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتے ہیں۔

دہشت گردی کی روک تھام کے لئے پاک فوج اور عوام کا متحد ہونا ضروری ہے۔ ملت کے ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے ارد گرد مشکوک افراد ، مشکوک دینی مدارس اور مشکوک مراکز پر نگاہ رکھے اور کسی بھی قسم کے خطرے کی صورت میں پاک فوج کو اطلاع فراہم کرے، اسی طرح پاک فوج کوبھی چاہیے کہ وہ درست آگاہی اور معلومات کے حصول کے لئے عوامی طاقت کو ملکی مفاد کے لئے استعمال کرے۔

دوسری طرف  مشکوک مراکز، مطلوب افراد ، مفرور شخصیات اور باغی گروہوں کے بارے میں میڈیا کے زریعے عوام کو آگاہی دی جانی چاہیے۔

جب تک ہم اپنے عوام کو دہشت گردوں کی صحیح شناخت فراہم نہیں کرتے اور عوام کو دہشت گردوں کے مقابلے میں کھڑا نہیں کرتے تب تک دہشت گردی پر قابو پانا ناممکن ہے۔

ہم اس طرح کی باتوں سے لوگوں کو وقتی طور پر بے وقوف تو بنا سکتے ہیں کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا  لیکن ان باتوں سے عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے۔ عوام کو تحفظ تبھی ملے گا جب ہم  عوام کو دہشت گردوں، ان کے مراکز اور افکار و شخصیات  سے آگاہ کریں گے اور لوگوں کو ان سے بچاو کی احتیاطی تدابیر  بھی سکھائیں گے۔

عوام کو دہشت گردوں کے خلاف فلمی ڈائیلاگز کے بجائے  زمینی حقائق کی روشنی میں آپریشنز کی ضرورت ہے۔ کسی بھی آپریشن سے مطلوبہ فوائد تبھی حاصل ہو سکتے ہیں جب وہ آپریشن درست معلومات کی بنیاد پر کیا گیا ہو۔ درست معلومات کے لئے عوامی اطلاعات کا درست استعمال ضروری ہے۔

ہمارے سیکورٹی اداروں کو چاہیے کہ ہندوستان اور اسرائیل کے مقابلے کے لئے اپنے عوام کو لازمی  شعور اور ضروری تربیت فراہم کریں۔

جہاں تک عوامی شعور کی بات ہے وہاں ہمیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ نواز حکومت کے ہندوستان سے اور سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات کا اثر  پاکستان کی سلامتی پر بھی پڑا ہے۔ اس وقت میڈیا کی اطلاعات کے مطابق  پاکستان اسرائیل الائنس کے نام سے برطانیہ میں ایک تنظیم  بھی قائم کی گئی ہے جس کا مقصد  دنیا بھر میں موجود پاکستانی عوام کو اس سلسلے میں ابھارنا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے پاکستان پر دباو ڈالیں۔

مجموعی طور پر پاکستان اپنی سلامتی کے لحاظ سے انتہائی حساس دور سے گزر رہاہے لہذا ہمارے حساس اداروں کو چاہیے کہ وہ عوام کو بیدار اور باشعور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ بے شک بیدار اور باشعور عوام ہی اپنے وطن کا  صحیح دفاع کر سکتے ہیں۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree