وہ انسان نہیں درخت تھے

19 November 2017

وحدت نیوز(آرٹیکل) وہ انسان نہیں درخت تھے، جنہیں بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل تربت کے علاقے گروک میں گاڑی سے اتار کر گولیاں مارکر ہلاک کیا گیا۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ مارے جانے والے افراد عسکری تعمیراتی کمپنی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ملازمین تھے اور ضلع کیچ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے پر کام کر رہے تھے۔

لیجیے اب یہ انسان کی قیمت رہ گئی ہے، کسی انسان کے خون بہانے کے لئے اتنا کافی ہے کہ وہ ایف ڈبلیو او کا ملازم ہو، اس غم اور دکھ کی فریاد کس سے کی جائے، اور کون ہے اس ملک میں  جس کے نزدیک انسان کی کوئی قیمت ہے،  انسانی احساسات و جذبات کی کوئی قدر ہے اور انسانی رشتوں کا کوئی احترام ہے۔

یہ بڑی تلخ حقیقت ہے کہ لوگوں کو شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کر دینے کی رسم ہمارے  ہاں مذہبی جنونیوں نے ہی ڈالی ہے ۔ میں اس وقت سانحہ چلاس۲۰۱۲ کے اُن مقتولین کو نہیں بھول سکتا جن میں سے بعض کو ہاتھ پاوں باندھ کر دریا برد کر دیا گیا تھا۔

میرے پاس الفاظ نہیں کہ کس طرح  اس دکھ مظلومیت اور غم کو بیان کیا جائے کہ آج بھی یہاں روٹی کی تلاش میں نکلنے والوں کو گولی سے سیر کیا جاتا ہے،مسافروں کو شناختی کارڈ چیک کر کے قتل کر دیا جاتا ہے،  نوے سالہ بوڑھا باپ اپنے لاپتہ بیٹے کی خاطر گرفتاری دیتا ہے، مسنگ پرسنز کے لئے آواز بلند کرنے والا ناصر شیرازی خود لا پتہ ہو جاتا ہے۔

آج انسانی حقوق، انسانی آزادی، عدل و انصاف ، محبت اور اخوت کے لئے کوشش کرنا گویا آہنی دیوار پر ٹکریں مارنے کے مترادف ہے۔  

ہم سب  احساسات سے عاری ہیں، ہم لوگ انسان نہیں ، درخت ہیں اور جنگل میں درختو ں کی طرح رہتے ہیں، ہمارے ارد گرد مسلسل کٹائی جاری ہے اور ہم خاموش اور ساکت ہیں، ہمیں سیاسی اور مذہبی ٹھیکیداروں نے کٹائی کے لئے ٹھیکے پر دے رکھا ہے۔

اس کٹائی پر ہم نہ بول سکتے ہیں ، نہ سوال کر سکتے ہیں اور نہ آہ بھر سکتے ہیں! ہم اگر بولیں تو گستاخ، سوال کریں تو ملک دشمن اور آہ بھریں تو کافر ٹھہرتے ہیں۔

ملک کے سب سے بڑے سیاسی شخص کو اگر ملک کی سب سے بڑی عدالت کرپشن کے باعث نا اہل قرار دیدے تو وہ بھی چیختا ہے کہ مجھے  کیوں نکالا !؟

ملک کے مذہبی ٹھیکیداروں سے اگر یہ پوچھا جائے کہ آپ لوگ ہمیں تو دیگر مسلمان فرقوں کے خلاف کافر کافر  کے نعرے لگواتے ہو اور خود امریکہ ، اسرائیل اور ہندوستان کے ساتھ یارانے رکھتے ہو اور ٹرمپ کی آمد پر بھنگڑے ڈالتے ہو  تومذہبی ٹھیکیدار  اس پر چیخ اٹھتے ہیں کہ یہ تو دین کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔

ہم اگر آہ بھرتے ہیں کہ بھائی اس ملک میں پنجابی، بلوچ، پٹھان اور سندھی کی تقسیم کیوں ہے اورمختلف بہانوں سے  لوگوں کو جبراً  لاپتہ  اور اغواکیوں کیا جاتا ہے  تو ہمیں ملک کا دشمن قرار دے دیا جاتا ہے۔

ہمیں بولنے، سوچنے ، پوچھنے اور احتجاج کرنے کا حق نہیں، سیاسی و مذہبی ٹھیکداروں کے نزدیک ہم یعنی عوام  !انسان نہیں درخت ہیں اور درخت کٹتے تو ہیں لیکن  بولتے سوچتے پوچھتے اور احتجاج نہیں کرتے۔

اب احتجاج کریں بھی تو کس سے کریں!جب  حکومتی ادارے ہم نہیں مانتے ، ہم نہیں جانتے کے راستے پر گامزن ہیں، جب اپنی پارٹیوں کی تقویت کے لئے عوام کو صوبائی اور مذہبی تعصبات میں تقسیم کر کے بکھیر دیا جاتا ہے ، جب سوچنے اور بولنے والے لوگوں کو نوالے کی طرح نگل دیا جاتا ہے اور مزدوروں کے خون کو بلوچستان میں  پانی کی طرح بہا دیا جاتا ہے۔

ہمارے سیاسی و مذہبی  ٹھیکداروں  کی  دیرینہ خواہش ہے  کہ اب عوام، ملکی معاملات سے لا تعلق ہو کر غزلیں لکھیں، جاڑے کی سرد راتوں میں گرما گرم کافی پئیں،  سیاسی و مذہبی   شخصیات کے ساتھ مل بیٹھ کرنت نئی تصاویر بنوائیں اور  اپلوڈ کریں، لڈو کھیلیں اور کبوتر اڑائیں،  ملکی حالات پر کڑھنے اور دل جلانے کا کوئی فائدہ نہیں۔درختوں کو درخت بن کر رہنا چاہیے چاہے جنگل میں آگ لگے یا کٹائی ہو۔

اب عوام  کو یہ سمجھانے کی کوشش ہو رہی ہے کہ  مسائل کے پسِ پردہ محرکات کو جاننے کی ضرورت نہیں، ویسے بھی جن کی لاشیں گری ہیں ، جن کے گھر سنسان ہوئے ہیں، جن کے دل لٹے ہیں اور جن کے عزیز بچھڑے ہیں وہ مزدور ہی تو تھے،  اُن کے ورثا ایک دو دِن رو دھو کر خاموش ہو ہی جائیں گے ، اور یوں  جنازے دفن ہونے کے بعد ملک میں ہر طرف  امن ہی امن  ہو جائے گا۔

 
تحریر۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree