وحدت نیوز (انٹرویو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی سیکریٹری جنرل محترمہ سیدہ زہرا نقوی پاکستان تحریک انصاف کیساتھ مجلس وحدت مسلمین کی الیکشن 2018ء میں ہونیوالی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں خواتین کی مخصوص نشست پر رکن پنجاب اسمبلی نامزدہوئی ہیں۔ آپ دردمند پاکستانی اور فعال خاتون رہنما ہیں،بانی آئی ایس او محسن ملت مظلوم پاکستان ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کی صاحبزادی کیساتھ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی جانب سے لیا گیا انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔
اسلام ٹائمز: بطور رکن اسمبلی کیسا لگ رہا ہے، کیا ہم سمجھ سکتے ہیں مجلس کی سیاسی حیثیت کو تسلیم کیا گیا ہے؟۔
محترمہ زہرا نقوی: جی میں بہت بھاری ذمہ داری محسوس کر رہی ہوں، آپ سب سے دعا کی اپیل کرتی ہوں کہ آپ میرے حق میں دعا کریں، تاکہ میں اس ذمہ داری کو بطریق احسن نبھا سکوں۔ مجھ پر قیادت کی جانب سے اعتماد کیا گیا ہے اور میری بھی کوشش ہوگی کہ اعتماد پر پورا اتر سکوں۔
اسلام ٹائمز: بطور رکن اسمبلی زہن میں کیا ہے، ملی اور قومی حقوق کے دفاع کے لئے اب مکتب کی آواز ایوان میں سنائی دے گی؟۔
محترمہ زہرا نقوی: جی انشاءاللہ ملی اور قومی حوالے سے اپنے حقوق کے دفاع کیلئے جہاں تک ممکن ہوگا، اپنی آواز بلند کروں گی، ہمارا مقصد ہی قوم و ملت کی خدمت اور اُن کے حقوق کی بازیابی ہے، ایوان میں جانے کا اور کوئی مقصد نہیں ہے، سوائے اپنی ملت کے حقوق کے تحفظ کے۔ یہی مشن لیکر ایوان میں جاؤں گی۔
اسلام ٹائمز: کوئی زہن میں ترجیحات بھی طے کی ہیں۔ ایوان میں کن امور پر فوکس رکھیں گی؟۔
محترمہ زہرا نقوی: جی جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ میں خواتین کی مخصوص نشست پر جا رہی ہوں اور بطور خاتون میرے پیش نظر خواتین کے حقوق بھی ہیں، تین اہم پوائنٹس ہیں جن پر سوچا ہے اور انشاءاللہ اس حوالے سے کام کروں گی۔ نمبر ایک صحت، نمبر دو تعلیم اور نمبر تین خواتین کو بااختیار بنانا ہے، آپ جانتے ہیں کہ اس ملک میں 51 فیصد آبادی خواتین کی ہے، جن کی عملی شرکت کے بنا یہ ملک ترقی نہیں کر سکتا، میری کوشش ہوگی کہ خواتین کو قومی دھارے میں لانے کے لئے کام کر سکوں، اگر خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں تو ملک دن دگنی اور رات چگنی ترقی کرسکتا ہے۔ قائد و اقبال کے پاکستان کے لئے دونوں شخصیات کی سوچ اور فکر کے مطابق کام کرنا ہے، پاکستان کو اپنی اصل کی جانب لے کر جانا ہے، اور یہ سب سے زیادہ مہم ہے۔
میری کوشش ہوگی کہ میں خواتین کی تعلیم اور فنی تعلیم کے حوالے سے کام کر سکوں، خواتین کے شعبے میں جہاں تعلیم عام کرنے کی ضرورت ہے وہیں فنی تعلیم (ٹیکنیکل ایجوکیشن) کی بھی اشد ضرورت ہے، خواتین کو اگر سکلڈ کر دیا جائے تو وہ گھر بیٹھے باعزت روزگار کما سکتی ہیں۔ خواتین کی تعلیم و تربیت مہم مسئلہ ہے جس پر آج تک فوکس نہیں کیا گیا، خواتین کا اسلام میں اہم مقام ہے، خود پاکستان کے قیام میں خواتین کا اہم کردار موجود ہے، خواب سے تحریک، تحریک سے تعبیر اور تعبیر سے آزادی تک آپ کو ہر جگہ خواتین کا کردار ملتا ہے، خواتین کے بغیر ترقی ناممکن ہے۔ باشعور خواتین ہی باشعور خاندان کی بنیاد ہیں۔ بچوں کی تربیت خواتین کرتی ہیں، اگر خواتین کو اس معاملے میں فوکس کیا جائے تو آپ کا معاشرہ تعلیم یافتہ بن جائے گا۔
اسلام ٹائمز: خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے آواز بلند کرنا ایک اہم مسئلہ ہے۔ اس پر آپ کی کیا نظر ہے، خاص کر قانون سازی کے اعتبار سے دیکھا جائے تو؟۔
محترمہ زہرا نقوی: دیکھیں خواتین کے معاملے پر طول تاریخ کا مطالعہ کریں تو آپ کو نظر آئے گا کہ خواتین کے حقوق کے معاملے پر امریکہ میں، یونان میں اور دیگر یورپی ممالک میں بہت بات ہوئی اور آواز اٹھائی گئی، لیکن اس کا استحصال بھی کیا گیا، لیکن اسلام نے چودہ سو سال پہلے ہی بتا دیا تھاکہ خواتین کے حقوق کیا ہیں؟، جس مکتب سے ہمارا تعلق ہے اس میں عورتوں کے حقوق واضح ہیں، اسلام ہمیں عورت کے ساتھ برابری کا سلوک کرنے کا درس دیتا ہے، ہمارے سامنے حضرت خدیجہ علیھم السلام کا کردار موجود ہے کہ انہوں نے کس طرح معاشرے میں اپنا کردار ادا کیا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت خاتم ﷺ اپنی دختر کے لئے اٹھ کھڑے ہوا کرتے تھے، ایک عورت کو باپ کے لئے رحمت قرار دینا، شوہر کے لئے نصف ایمان، اور بچوں کے لئے جنت اس کے قدموں تلے ہے، اس سے بڑھ کر کوئی دین عورت کو اتنی عزت دیتا ہے؟۔
ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں قانون سازی کے اعتبار سے ہم بہت پیچھے ہیں، خواتین کے لئے اگر کوئی کام ہوا بھی ہے تو وہ این جی اوز جو اپنا ایجنڈا رکھتی ہیں اس کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے، جس پر اعتراضات بھی اٹھے، ایسی قانون سازی نہیں ہوئی جس میں اسلام میں دیئے گئے حقوق کو مدنظر رکھ کر کی گئی ہو۔ چنانچہ خواتین کو اپنے حقوق ملنے چاہیئے، اس پر قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔ بےپناہ مسائل موجود ہیں، خواتین کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جاتا ہے وہ درست نہیں ہے، خاص کر آپ جنوبی پنجاب اور دیگر علاقوں کا جائزہ لیں تو آپ کو غیرت کے نام پر قتل، خواتین کے چہروں پر تیزاب پھینکنے اور تشدد جیسے واقعات ہوتے ہیں، جن کو عالمی سطح پر کیش کرایا جاتا ہے، کیوںکہ ملکی سطح پر ایسے قوانین اور ان پر عمل درآمد نہیں ہے جن سے ان مسائل کا تدارک کیا جا سکے۔ ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جن سے ملک کی نیک نامی میں اضافہ ہو اور خواتین کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
اسلام ٹائمز: قائد شہید کہا کرتے تھے کہ ہم سیاسی امور میں وارد ہوں گے، ہم چاہیں گے کہ ملک کے داخلی اور خارجہ فیصلہ ہماری تائید کے بغیر نہ ہوں، تو کیا ہم سمجھ سکتے ہیں اس فیز میں داخل ہو گئے ہیں؟
محترمہ زہرا نقوی: آج قائد شہید کو ہم سے بچھڑے ہوئے تیس برس بیت گئے ہیں، قائد شہید بصیرت کا منبع تھے، جن کی حکمت اور دانائی کے مخالف بھی قائل تھے، جنہوں نے مختصر عرصے میں اپنا لوہا منوایا، جنہوں نے چار سال کی مختصر قیادت میں پوری ملت کو ایک تسبیح کے دانوں کی طرح پرویا، یہ قائد ہی کی سوچ تھی کہ تشیع کو اتنا طاقتور کردیا جائے کہ اس ملک میں ہماری مرضی و منشا یا ہمیں اگنور کرکے فیصلے نہ کئے جا سکیں، انہوں نے ہی اس ملت کو راہ دکھائی کہ اپنے سیاسی سفر کا آغاز کرو، لیکن دشمنوں نے ہم سے ہمارا عظیم قائد چھین لیا۔ یقیناً مجلس اس سفر پر گامزن ہے، قائد وحدت کی قیادت میں ہم نے شہید قائد کا علَم بلند کیا ہوا ہے، قائد شہید کے ویژن کو لیکر آگے چل رہے ہیں، یہ سفر طولانی اور مشکلات سے بھرا ہو ہے، اس کے لئے جہد مسلسل کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ملکر چلنا ہوگا، اگر ہم سیاسی لحاظ سے قائد شہید کی سوچ کے مطابق مضبوط ہو جائیں تو یقیناً اس ملک میں بہت کچھ کرسکتے ہیں اور کوئی فیصلہ ہمیں اگنور کرکے نہیں کیا جا سکتا۔ بس ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی منزل کی جانب تسلسل کے ساتھ چلیں۔
اسلام ٹائمز: خواتین کو کیا پیغام دینا چاہتی ہیں، اگر ملی حوالے سے جو آگے آنا چاہتی ہوں؟
محترمہ زہرا نقوی: میں بس یھی کہنا چاہوں گی کہ خواتین کے میدان عمل میں آئے بغیر کوئی بھی معاشرہ، کوئی بھی قوم، کوئی بھی ملت ترقی نہیں کرسکتی، اس لئے ہماری خواتین کو شعور و آگاہی کے ساتھ آگے بڑھنے کی اشد ضرورت ہے، خواتین کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ان کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں۔علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمتہ اللہ نے اسی لئے کہا تھا کہ
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
خواتین کو اپنی اہمیت، افادیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے، بھیڑ چال تو ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ ہے لیکن سمجھ کر آگے بڑھنا وقت کا تقاضا ہے، خواتین کو یہی پیغام دینا چاہتی ہوں کہ آپکے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا ہے۔ خواتین کو طاقتور بنانا مجلس کا خواب ہے، ایک باوقار خاتون کا کردار اس ملک کی ترقی کے لئے نہایت ضروری ہے۔ ہر شعبہ ہائے زندگی میں خواتین کو اپنا لوہا منوانا ہوگا، ایسا پاکستان جس میں اسلام کا نفاذ ہو، جہاں اسلامی قوانین عملی طور پر نافذ ہوں۔ جہاں مظلوموں کا استحصال نہ کیا جائے، جہاں امیر اور غریب قانون کی نگاہ میں برابر ہوں، جہاں قومی وسائل سب کے لئے یکساں صرف ہوں۔ اس سب کے لئے خواتین کا کردار ناگزیر ہے۔
اسلام ٹائمز آپ شعبہ خواتین کی بھی مسئول ہیں، اس حوالے سے ملک بھر میں کیا پیشرفت ہے، خاص کر اسٹرکچر کی بات کریں تو۔؟
محترمہ زہرا نقوی: جی مجلس وحت مسلمین کی مسئول کی حیثیت سے میرے تین سال مکمل ہوگئے ہیں اور یہ چوتھا سال ہے، اسٹرکچر کو بہتر کرنے کے لئے اپنے تئیں کافی کوششیں کی ہیں، آج الحمدللہ ملک کے مختلف اضلاع میں خواتین کا اسٹرکچر موجود ہے۔ یونٹس کام کر رہے ہیں۔ بہتری کی گنجائش یقیناً موجود ہے اور اس کے لئے ہماری کوششیں جاری ہیں۔ ہم نے پورے پاکستان میں الیکشن میں اپنا رول ادا کیا، پی ٹی آئی کو تمام صوبوں میں سپورٹ کیا ہے، اس عمل میں خواتین نے ہی کردار ادا کیا ہے۔