نئے وزیراعظم کے لئے پرانا چیلنج

11 August 2018

وحدت نیوز (آرٹیکل) ہمارادشمن کون ہے ؟ کیا چاہتا ہے؟ اس کے مراکز کہاں ہیں؟ اس کے سرپرست کون ہیں؟ اس کی سہولتکاری کا کام کون انجام دے رہا ہے؟اس کی مدد کون کر رہاہے؟

آج دشمن مخفی نہیں آشکار ہے  اور اس کے مراکز و سہولت کار سب عیاں ہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے سرکاری ادارے  ملک و قوم کے دشمنوں کے خلاف کوئی ایکشن لینے سے ہچکچا رہے ہیں،  اس ہچکچاہٹ کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ  خود ہمارے  اداروں کے اندر دشمنوں کے سہولتکار براجمان ہیں۔

 بحیثیت پاکستانی ہمارے دشمن وہی لوگ ہیں جو قیامِ پاکستان کے دشمن ہیں جو آئین ِ پاکستان کے باغی اور قائداعظم محمد علی جناح کے دشمن ہیں ، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کوچہ و بازار میں ہمارا قتلِ عام کیا اور  جنہوں نے  آرمی پبلک سکول پشاور میں ننھے منھے طالب علموں کو خاک و خوں میں غلطاں کیا اورکئی اساتذہ کو زندہ  آگ لگا دی ، جس کے بعد  اب آئے دن  یہ لوگ پاکستان میں تعلیمی اداروں  کو نذرِ آتش کرنے میں مصروف ہیں۔

گزشتہ دنوں  گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں دہشتگردوں نے 12 تعلیمی اداروں پر حملہ کر کے انہیں آگ لگادی۔نجی ٹی وی کے مطابق دیامر میں چلاس کے علاقے داریل اور تنگی میں جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب نامعلوم افراد نے 10 تعلیمی اداروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کے بعد انہیں آگ لگادی جب کہ 2 کو تباہ کرنے کے لیے بارودی مواد بھی استعمال کیا۔

اس کے علاوہ بلوچستان کے علاقے پشین میں پاکستان کے دشمنوں  نے لڑکیوں کے دو سکولوں کو آگ لگا دی یہ واقعہ چھٹی کے بعد پیش آیا۔اسی طرح بنوں میں بھی  ایک   پرائمری سکول کو بم سے اڑانے  کی کوشش کی گئی جسے بم ڈسپوزل سکواڈ نے ناکام بنا دیا۔

شدت پسندوں کے لئے  کارروائیوں اور فرار کی راہیں فراہم کرنے والے ہی ان واقعات کے اصل ذمہ دار ہیں۔ ابھی پاکستان میں جو حالیہ انتخابات ہوئے ان میں بھی دہشت گردوں  اور شدت پسندوں کو  سیاسی میدان میں کودنے کی کھلی چھٹی دی گئی جس کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کو نذرِ آتش کرنے کی لہر بھی عروج پر پہنچ چکی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ آٹھ برسوں میں پاکستان کے تعلیمی اداروں پر ۸۶۷ حملے ہو چکے ہیں۔اس وقت پاکستان میں  سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد 67 لاکھ سے زائد ہے، پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جس میںسکولوں میں غیر معیاری نصاب تعلیم اور اسٹاف کی کمی سمیت دیگر شکایات عام ہیں،  ایسے میں تعلیمی اداروں پر حملے مزید کسی بڑے  تعلیمی بحران کو جنم دے سکتے ہیں۔

تعلیم قوموں کا زیور، انسانیت کاحسن، ترقی کی شاہراہ اور افراد کی طاقت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم زمینی حقائق کے مطابق شدت پسندوں کے ساتھ آہنی و قانونی ہاتھوں کے ساتھ نمٹیں۔

جو لوگ  طالب علموں کو خاک و خوں میں غلطاں کرتے ہیں، تعلیمی اداروں پر حملہ ا ٓور ہوتے ہیں، اور اساتذہ کونذرِ آتش کر تے ہیں، ایسے وحشی افراد کسی رعایت اور نرمی کے مستحق نہیں ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے اصلی دشمن ہیں۔

شدت پسندی ، پاکستان کے لئے ایک پرانا چیلنج ہے، اس کی جڑیں ہمارے سرکاری اداروں کے اندر سرطان کی طرح پھیلی ہوئی ہیں، ہمارے کسی بھی نئے وزیراعظم کے لئے سب سے کڑاچیلنج  بابائے طالبان اور شدت پسند سوچ کے ساتھ نمٹنا ہوگا۔جب تک پاک سر زمین پر بابائے طالبان اور ان کے گماشتے آزاد گھومتے رہیں گے تب تک یہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔


تحریر۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree