تیزی سے آنے والی تبدیلیاں اور بڑھتے ہوئے خدشات

23 February 2019

وحدت نیوز(آرٹیکل)1- 2014 میں سیپیک کے منصوبے پر اتفاق پاکستان اور چائنہ نے دستخط کئے.  (نواز شریف حکومت).
2- خلیجی ممالک نے اسے اپنے مفادات کے لئے خطرہ قرار دیا اور انڈیا اور امارات نے ہم زمان اسے خطرناک اور انکے مفادات کے لئے نقصان دہ قرار دیا.
3- امریکہ نے کہا کہ چین کی اقتصادی ترقی ہمارے قومی مفادات کے لئے ایک خطرے کی علامت ہے.
4- اچانک کیا ہوا کہ کہا جا رھا ہےکہ سعودی وخلیجی سیپیک کا حصہ بن گئے ہیںاور اسے منی سیپیک کا نام بھی دیا جا رھا ہے.
5- کہا جا رھا کہ چائنہ کو کاونٹر کرنے کے لئے سعودیہ،  امارات اور قطر کو شامل کیا جارھا ہے اور امریکہ اور دیگر ممالک بھی سرمایہ گزاری کریں گے.
6- ایک مرتبہ روس کو کاونٹر کرنے کے لئے بھی اسی ٹیم کو پاکستان میں افغانستان پالیسی کے نام سے وارد کیا تھا. جس کے نقصانات فقط ہم نہیں پورا خطہ اٹھا رھا ہے.
7- اگر چائنہ کے تسلط اور قبضے کا خطرہ تھا تو نئے پاکستان والوں کو مہاتیر محمد والا قدم اٹھانا چاہیے تھاکہ جس طرح سعودی ایجنٹ عبدالرزاق کے تمام معاھدے جو ملیشیاء کے قومی مفادات سے ٹکراتے تھے اور مھاتیر محمد نے صدر بنتے ہی چائنا جاکر انہیں ختم کر دیا تھا. پاکستان بھی سعودی ایجنٹ نواز شریف کے ایسے سارے معاھدے جو ہمارے قومی مفادات کے خلاف تھے ہمارا وزیراعظم بھی جرات دکھاتا اور چائنا جا کر بات کرتا اور ختم کرنے کا اعلان کرتا. نہ کے کاونٹر پالیسی بنا کر ملک کو تناقضات کی دلدل میں دھکیلتا.
8- یوں لگتا ہے کہ نئے کیپسول میں پرانی دوا پاکستانی قوم کو پلائی جا رہی ہے.
9- امریکہ ، اسرائیل ، سعودیہ اور انکے حلفاء 2016 سے مسلسل ذلت ورسوائی اور شکست در شکست کا سامنا کر رہے ہیں. شام وعراق کی پسپائی اور یمن میں رسوائی کے بعد نئی اسٹریٹجی پر کا شروع ہو چکا ہے.
10- خطے کی ان جنگوں میں پاکستان کو اپنا شریک بنانے میں نا کام رہے ہیں. لیکن لگتا ایک بار پھر پاکستان کو فرنٹ رول دینے کا منصوبہ تیار ہے. -

 نئی اقتصادی اور امنیتی جنگ۔

1- چائنا کے اقتصاد کو کاونٹر کرنا.
2- ایران کے نظام کو گرانے یا کمزور کرنے کے لئے اس کا محاصرہ کرنا.

 11- پہلے ھدف کے حصول کے لیے تو کھل کر میڈیا میں زمینہ سازی اور کمپین چل رہی ہے.
 12- دوسرے ھدف پر امریکہ اسرائیل اور سعودیہ تو کھل کر کام کر رہے ہیں لیکن پاکستان ابھی شاید اس کا متحمل نہیں.
 13- عراق کی تقسیم اور کرد مستقل اسٹیٹ کے پلان کی نا کامی کے بعد ایک میٹنگ اربیل میں ہوئی تھی جس میں جس میں سعودی عرب نے داعش کی قیادت اور دھشتگردوں کو افغانستان منتقل کرنے کے لئے تمام تر بجٹ ادا کرنے کی زمہ داری لی تھی میڈیا سورسز کے مطابق پاکستانی بھی شریک تھے.
14- 2017  میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کھل کر اعلان کیا کہ وہ جنگ کو ایران میں داخل کریں گے. اور ایرانی نظام کو گرانے کا پورا پلان بتایا.
 15- جب ایران وترکیا وشام کے باڈر پر عراق کی تقسیم اور مستقل کرد اسٹیٹ کے ذریعے ہمسایہ ممالک کو نا امن بنانے کا امریکی منصوبہ نا کام ہوا تو عراق میں سعودی عرب کے توسط سے داعش کی پشت پناہی کرنے والوں کو گذشتہ الیکشن میں پارلیمنٹ پہنچایا گیا. اور سرمایہ گزاری کے نام پر کرد علاقوں میں سیکڑوں ایکڑ اراضی  زراعتی منصوبوں کے نام پر سعودیہ نے حاصل کی.
 16- 2018 میں سعودی عرب نے اپنے اتحادیوں کی نیابت میں پاکستان سے ایران کے باڈر کے علاقے میں ملٹری اپریشن سیل بنانے کے لئے بلوچستان میں زمین مانگی تاکہ وھاں سے وہ امریکی وسعودی نواز دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی کر سکیں. پاکستان نے اس قسم کے مرکز کے لئے زمین دینے سے انکار کر دیا.
 17- 2018 کے الیکشن کے بعد جب نئی حکومت آئی تو اس کے سامنے سب سے بڑا چیلنج خالی خزانہ ہی نہیں واجب الادا سود اور قرضے بھی تھا. حکومت سابقہ حکمرانوں کی ناقص منصوبہ بندی اور بے تحاشہ کرپشن کی وجہ سے دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکی تھی.
 18- پاکستان کی اس کمزوری کو غنیمت جانتے ہوئے امریکی پشت پناہی اور سرپرستی سے خلیجی ممالک بالخصوص سعودیہ کو سیپیک اور اقتصادی سرمایہ گزاری اور مالی امداد کے ذریعے ایک بار پھر اپنے قدم جمانے کا موقع ملا.
 19- وہ زمین جو بلوچستان میں ملٹری اپریشن سیل کے لئے دینے سے پاکستان نے انکار کیا تھا اسے آئل ریفائنری اور دیگر اقتصادی یونٹ کے نام پر سعودیہ نے حاصل کر لیا.  اور سیپیک کے کھلے مخالف امریکہ و امارات نے بھی سعودیہ وقطر کے ساتھ سرمایہ گزاری میں دلچسپی کا اظہار کر دیا. کہ سعودیہ 20 بلینز، امارات 10 بلینز ، قطر 10 بلینز اور امریکہ بھی 20 بلینز کی سرمایہ گزاری کریں گے. البتہ یہ داری سرمایہ گزاری اقتصادی ہو گی یا ایران کے مخالف  عسکریت پسندوں کی پشت پناہی ہو گی. یہ وقت ہی بتائے گا.
20- سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور نے وقت کا انتظار کئے بغیر پاکستان کی سرزمین سے ایران کے خلاف ایک نئی جنگ کا طبل بجا دیا. اور ایران پر بے بنیاد الزامات کی بوچھاڑ کی ہے اور فقط ایران نہیں پورے مقاومت کے بلاک کو نشانہ بنایا ہے.
21- ہر ایک جانتا ہے کہ آج دنیا میں ہونے والی جنگ دو بلاک کے ما بین ہے. ایک طرف امریکی بلاک ہے کہ جس میں امریکا کے علاوہ  ، اسرائیل ، سعودی عرب ، تکفیری دھشتگرد داعش ، جبھۃ النصرۃ وغیرہ اور
دیگر بعض مغربی اور خطے کے ممالک ہیںاور دوسری طرف مقاومت کا بلاک ہے کہ جس میں روس ، چین ، ایران ، عراق وشام اور حزب اللہ وانصار اللہ ہیںاور پاکستان کے قومی مفاد میں ھرگز نہیں کہ امریکی بلاک میں جائے. اگر مقاومت کے بلاک کا حصہ نہیں بن سکتا اور ہمسایہ ممالک روس ،چین اور ایران سے اسٹریٹیجک تعلقات قائم نہیں کر سکتا تو اسے امریکی بلاک کا بھی حصہ نہیں بننا چاھیے.
22- ابھی تو ابتداء ہے ، پاکستان ابھی بھی پورے خطے میں تباہی پھیلانے والے، آباد ممالک کو برباد کرنے والے  اور ممالک کو تقسیم کرنے اور عوام کو آپس میں لڑانے پر کام کرنے والے ان ظالموں اور انسانیت کے دشمنوں سے اپنے آپ کو الگ کر لے. وگرنہ اس بار اگر شیطان اکبر امریکہ اپنے ابلیسوں کے ساتھ دوبارہ گھس آیا تو پھر خدا ہی جانتا ہے کہ اس کا مستقبل کیا ہو گا.


ڈاکٹر سید شفقت حسین  شیرازی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree