شیعت نیوز: جنرل قاسم سلیمانی کس شخصیت کا نام ہے!؟ ہمیں بار بار یہی بتایا جا رہا ہے کہ وہ ایک ایرانی جنرل تھے اور بس ۔۔۔ یہ آدھی سچائی ہے، ہمیں ہمیشہ آدھی سچائی ہی بتائی جاتی ہے۔
مکمل سچائی یہ نہیں ہے کہ وہ ایک ایرانی جنرل اور ایک فوجی شخصیت تھے بلکہ مکمل سچائی یہ ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں گریٹر اسرائیل کے راستے میں کھڑی ایک دیوار تھے۔
انہوں نے اپنی بصیرت کے ساتھ اسرائیل پر تباہی کا خوف سوار کر کےصرف ایران کا دفاع نہیں کیا بلکہ پورے عالم اسلام کا دفاع کیا، امریکہ اور مغرب جو مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ تبدیل کرنا چاہتے تھے ، قاسم سلیمانی نے اس نقشے کو خلیج فارس میں بھگو کر ہمیشہ کیلئےمٹا دیا۔
اگر امریکہ و یورپ کے منصوبے کے تحت مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ تبدیل ہوجاتا تو ساری اسلامی ریاستوں کے ٹکڑے ہوجاتے۔
قاسم سلیمانی نے اس نقشے کو ناکام کر کے ساری اسلامی ریاستوں کی حفاظت کی۔
اسی طرح ہر باشعور انسان یہ جانتا ہے کہ داعش کو فقط شام اور عراق کیلئے نہیں بنایا گیا تھا بلکہ سارے جہانِ اسلام کیلئے بنایا گیا تھا، قاسم سلیمانی نے داعش کا خاتمہ کر کے پورے جہانِ اسلام کو تحفظ بخشا ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ اس نظریے کو غلط ثابت کردیا ہے کہ امریکہ و یورپ کے خلاف صرف شیعہ ہلال سرگرم ہے، بلکہ قاسم سلیمانی نے عراق، شام اورفلسطین جیسی غیر شیعہ ریاستوں کا دفاع کر کے اور حشد الشعبی کو فعال کر کے شیعہ ہلال کے ساتھ سُنی ہلال کو بھی ملایا اور اب یہ ہلال ماہَ کامل بن چکا ہے۔ اب امریکہ و یورپ کی استعماری کارروائیوں کے خلاف صرف شیعہ ہلال نہیں بلکہ دشمن کے مقابلے میں شیعہ و سُنی بدر یعنی ماہ کامل ہے۔
قاسم سلیمانی نے اپنی جدوجہد سے حالات تبدیل کر دئیے ہیں، اب سوچیں بدل چکی ہیں،
قاسم سلیمانی نے اپنی چالیس سالہ مقاومتی زندگی میں اہل سنت کو یہ شعور دیا ہے کہ ہم کوئی الگ الگ ہلال نہیں ہیں بلکہ ہم امت واحدہ اور ماہ کامل ہیں۔
ہم دہشت گرد نہیں ہیں بلکہ دہشت گردوں کو ہم پر مسلط کیا جاتا ہے۔
ہم میں سے چند نادان لوگوں کو خرید کر ہمیں الگ الگ کر کے شکار کیا جاتا ہے۔
لہذا دہشت گردوں کے مقابلے میں ملتیں متحد ہوجائیں۔
عراق جہاں تقریبا نوّے فی صد علاقے پر داعش قابض ہو چکی تھی ، وہاں سے داعش کو قاسم سلیمانی نے صرف اسلحے کے زور پر باہر نہیں نکالا بلکہ حشد الشبی کے پلیٹ فارم پر عراقیوں کو اپنے دشمنوں کے خلاف متحد کر کے داعش کو باہر نکالا ہے۔
شام میں صرف بشارالاسد کی فوج تنہا داعش کے مقابلے میں نہیں ٹھہر سکتی تھی ، قاسم سلیمانی نے شامی قوم کو داعش کے مقابلے میں متحد کر کے یہ معرکہ سر کیا ہے۔
یمن میں صرف سرکاری فوج امریکہ و یورپ کے جدید ہتھیاروں اور سعودی عرب کے حملوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی تھی، قاسم سلیمانی نے یمنی قبائل کو اپنے دشمن کے مقابل متحد کر کے انہیں سرفراز کردیا ہے۔
فلسطین میں تنہا فسطین اتھارٹی مچھر مارنے کی طاقت نہیں رکھتی، فلسطینیوں کو مقاومت کیلئے قاسم سلیمانی کے تفکر نے متحد کئے رکھا ہے۔
یہ قاسم سلیمانی کی بصیرت کی جلائی ہوئی شمعیں ہیں کہ آج کسی بھی محاذ پر اہل تشیع اپنے آپ کو اپنے اہل سنت برادران کے بغیر تنہا اور ادھورا محسوس کرتے ہیں۔
آج خود ہمارے سلفی، اہلحدیث ، وہابی اور دیوبندی برادران سعودی حکومت کی امریکہ نوازی پر اعتراض کرتے ہیں۔
آج خود سعودی شاہی خاندان کے اندرایسے افراد موجود ہیں جو سعودی حکومت کی امریکی و اسرائیلی غلامی کو ننگ و عار سمجھتے ہیں۔
یہ عالم اسلام میں بیداری، یہ شیعہ سنی وحدت، یہ اپنے ملک کے دفاع کیلئے دہشت گردوں کے خلاف متحد ہوجانا، یہ دہشت گردی کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم، یہ امریکہ و استعمار کا نوکر بننے کو توہین سمجھنا ، المختصر یہ کہ بیدرای، ہوشیاری، بصیرت، قومی وقار اسلامی وحدت اور باہمی بھائی چارے کو فروغ دینے کا نام قاسم سلیمانی ہے۔
ایسے میں بحیثیت پاکستانی
ہمیں بھی حاج قاسم سلمانی کے راستے پر چلتے ہوئے پنجابی، بلوچی، کشمیری، سندھی،پختون، شیعہ اور سنی کے الگ الگ ہلال جمع کر کے انہیں ماہ کامل بنا کے لیے کام کرنا چاہیے، انہیں ملکی مفادات کیلئے متحد کر دیں۔ ایسا اتحاد جو گریٹر ہندوستان کے راستے میں کھڑا ہوجائے، اپنے ملک کے اندر حشدالشعبی کی طرح تمام قبائل اور فرق و مذاہب کو اپنے ملک کی سلامتی کے لئےمتحد کر دیں۔
اور شھیدِ محبوب قاسم سلمانی کے لیے زیادہ سے زیادہ شیعہ سنی مشترکہ محافل قرآن خوانی اور شھید کی اس وحدت امت کی فکر کو اپنے وطن میں فروغ دے کر شھید کے سپاھیوں میں شامل ہو جائیں۔
تحریر: نذرحافی