دائرہ۔۔۔نظریاتی افیون

14 July 2016

وحدت نیوز(آرٹیکل) آج پھر صبح ہونے کی دیر تھی،وزیرستان کی کسی  کی تاریک غار میں  بوڑھی چمگادڑ وں نے مل کر  رات کی جدائی کا نوحہ پڑھا،کچھ نے صرف اشک بہائے اور کچھ نے سینہ کوبی بھی کی،منظر اتنا دلخراش تھا کہ نجد کے پاتال میں سوئے ہوئے سانپ بھی  غم و غصے سے پھنکارنے لگے ۔

دن ڈھل گیا ،رات ہوگئی ۔۔۔

اگلے روز پھر سورج اپنے وقت پر مشرق سے طلوع ہوا،اگلے دن بھی چمگادڑوں کا شوروغل جاری رہا۔۔۔

نصف النہار کے سمے کچھ چمگادڑوں نے بھیس بدل کر سورج سے جنگ کرنے کی ٹھانی!

انسانی قالب میں بھی کتنی لچک ہے!!!ہر جانور اس میں ڈھل سکتاہے۔۔۔

چند چمگادڑوں پر  بھی انسانی قالب فِٹ آگیا،انہوں نے زبان کی کی نوک سے سورج کا خون چوسنے کا عہد کیا،شام کے قریب سورج کا رنگ زرد پڑا تو چمگادڑیں بہت خوش ہوئیں لیکن اگلے روز پھر سورج اپنے وقت پر نکلا۔۔۔

چمگادڑیں آنکھیں بند کرکے دوڑے جارہی ہیں اوراُن  کی عقل کولہو کے بیل کی مانند مسلسل ایک دائرے میں متحرک ہے۔وہ بظاہر صراطِ مستقیم پر دوڑ رہی ہیں لیکن در حقیقت نسل در نسل ایک دائرے میں گھوم رہی ہیں۔

ان کی زبانوں پر سورج، سورج، سورج کے نعرے ہیں۔۔۔سننے والوں کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ یہ سورج،سورج کی پکار کس لئے ہے!؟

لوگوں کو سورج  کی طرف بلانے کے لئے یا سورج سےڈرانے کے لئے۔۔۔

اب سیانے لوگوں کی بیٹھکوں میں گپ شپ  بھی ایک دائرے میں ہوتی ہے ،بڑے لوگ سورج کے گرد آلتی پالتی مارکر بیٹھتے ہیں اور پھر نظریات کا افیون باری باری سب کوپلایا جاتاہے۔اسی طرح چوپالوں میں بھی بڑی رونق لگی رہتی ہے،جوگی اپنے منتر اورسنیاسی اپنے ٹوٹکے لے کر سارا دن بیٹھے رہتے ہیں۔

آج صبح بھی جب سورج چمکا تو کسی نے کہا کہ چلو اچھا ہوا،اب میں  رزق کمانے جاوں گا ،جوگی نے اسے سمجھایا کہ  بھوک تو پیٹ میں محسوس ہوتی ہے لہذا اس کا ذکر نہ کرو اور اسے پیٹ میں ہی رہنے دو۔

کسی نے کہا کہ مجھے پیاس لگی ہے   توسنیاسی نے  اسے جواب دیا کہ  پیاس تو سینے کی جلن کا نام ہے اسے سینے میں ہی رہنے دو۔

کسی نے کہا  کہ  میری تو اس آمدن میں  بنیادی ضروریات  بھی پوری نہیں ہوتیں تو اسے جواب ملا کہ  بھلا ضروریات بھی کبھی کسی کی  پوری ہوئی ہیں لہذا فضول میں شور نہ مچاو۔

کسی نے کہا کہ میرا حق چھین لیاگیاہے تو اسے جواب ملا کہ حق تو انبیائے کرام کو بھی نہیں ملا تمہیں کیا ملے گا لہذا صبر سے کام لو۔

کسی نے کہا کہ میری  جان کو دشمنوں سے خطرہ ہے  تو جواب ملا کہ دروازہ  اچھی طرح بند کرکے چہار قل اپنے اوپر دم کرلو اور اس طرح اپنی جان کی حفاظت خود کرو۔

کسی نے کہا کہ آگ میرے دروازے تک پہنچ چکی ہے تو جواب ملا کہ آگ سے نہ ڈرو جب ایک دروازہ جل جائے تو بازار سے جاکر نیا دروازہ لے آو۔۔۔

کسی نے کہا کہ ڈاکو میرے گھر کو تاک رہے ہیں تو جواب ملاکہ منت ترلے کرواور کچھ دے دلا کر وقت گزارو۔

کسی نے کہا کہ میرے کلاس فیلو امتحان میں نقل کرتے ہیں تو اُسے جواب ملا کہ نقل کے لئے بھی عقل چاہیے۔

کسی نے پوچھا کہ غربت کا کیا علاج ہے اسے جواب ملا کہ غریبوں کو ماردیاجائے۔

کسی نے کہا انسانی مساوات کا نسخہ کیاہے اسے جواب ملا کہ سب کے لئے ایک ہی  قانون بنادو کہ جو بھی سر اٹھاکرچلے اس کا سر کاٹ دو۔

کسی نے پوچھا کہ بیوروکریسی کی فرعونیت کا کیا درمان ہے؟اسے جواب ملا کہ فقط خوشامد و چاپلوسی

نظریاتی افیون کےجام پلاکر لوگوں کو دائرے میں دوڑانے کا کھیل مدتوں سے جاری ہے۔

اندھی چمگادڑیں  دنیا بھر میں سورج کے سامنے پر پھیلا کر کھڑی ہیں،ہر طرف تاریکی پھیل رہی ہے۔۔۔

ایسے میں اس تاریکی سے بچ جانے والے مٹھی بھر انسانوں کو، انسانیت کی بقا کے لئے ہاتھ پاوں مارنے پڑیں گے،کوئی تدبیر سوچنی پڑے گی،زبان کھولنی پڑے گی اوراحتجاج کرنا پڑے گا چونکہ انسانوں کوخون چوسنے والی چمگادڑوں کے رحم و کرم پر چھوڑدینا بھی انسانیت نہیں ہے۔

نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree