نائجیریا۔۔۔ کل کا موسم خراب ہو گا

02 January 2016

وحدت نیوز (آرٹیکل) نائجیریا کا دارلحکومت ابوجا ہے،اس کے پڑوسی ممالک میں چاڈ،کیلیفورنیا،کیمرون،وینزیلا اورتنزانیہ  شامل ہیں،یہ بر اعظم افریقہ کاایک  انتہائی اہم اسلامی ملک ہے،اس کا رقبہ 923768مربع کلومیٹر  اور آبادی تقریباً ۱۸ کروڑ نفوس سے تجاوز کرچکی ہے۔آٹھویں صدی میں شمالی افریقہ کے مراکش، الجزائر، لیبیا، تیونس، مصر اور مشرق سے سوڈان، صومالیہ، یمن اور سعودی عرب جیسے مسلمان ممالک کے ذریعے اس ملک میں اسلام داخل ہوا اور بعد ازاں یہاں مسلمانوں کی حکومت تشکیل پائی، بیسویں صدی کا سورج اس  ملک پر برطانوی تسلط کا پیغام لے کر طلوع ہوا،۱۹۶۰ تک نائیجریا برطانیہ کی غلامی میں ایک نوآبادی بن کررہا،اس دور میں  عیسائیت کو  نائیجیریا میں خوب پھیلایا گیا،تعلیمی اداروں میں  بائبل اور عیسائیت کی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا اور مشرقی علاقوں کے قبائل نے  اسی عہد میں عیسائیت اختیار کی۔

نائیجیریا میں اسلام عیسائیت کے لئے ایک کھلا چیلنج ہے،شروع سے ہی تبلیغِ دین میں عیسائیت کو براہِ راست مسلمانوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا،مسلمان آبادی کے لحاظ سے آج بھی وہاں ایک بڑی اکثریت  ہیں،۱۹۶۰ عیسوی میں نائیجریا کی آزادی ایک عیسائی جنرل برونسی  کے خونی انقلاب کی بھینٹ چڑھ گئی،اسلامی لیڈر شپ کا قتلِ عام کیا گیا،اس قتلِ عام سے مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان مزید نفرتیں پیدا ہوئیں۔

بعد ازاں عیسائیوں اور مسلمانوں کی نسبتاً مخلوط حکومت وجود میں آگئی،۱۹۶۷ ؁ میں ایک عیسائی فوجی کرنل اجوکو نے مرکزی حکومت سے بغاوت کرکے مشرقی نائیجریا میں  بیافرا کے نام سے نئی حکومت بنا لی،پٹرول سے مالا مال یہ منطقہ  چونکہ عیسائی آبادی پر مشتمل تھا ،چنانچہ مغربی حکومتوں نے اس کا خیرمقدم کیا،کرنل اجوکو کی بغاوت کو مرکزی حکومت نے جلد ہی کچل دیا ،البتہ اس کچلنے میں ۱۰ لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے۔

اس عیسائی کرنل کی بغاوت کے صرف  چند سالوں کے بعدیعنی ۱۹۷۰ کے عشرے میں  عالمی عیسائیت کے ادارے نےبرّ اعظم افریقہ کو ایک عیسائی برِّ اعظم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا،ڈالروں کی بارش کی گئی اور عیسائی مبلغین کی ایک بڑی کھیپ  مختلف شکلوں میں مغرب اور امریکہ سے برِّ اعظم افریقہ میں داخل ہوئی۔

ٹھیک اسی عشرے میں یعنی  ۱۹۷۸؁  کو نائیجیریا میں انجمن اسلامی  سورہ نائیجیریا کا سیکرٹری جنرل   شیخ ابراہیم زکزاکی کو منتخب کیا گیا ۔شیخ ابراہیم زکزاکی مالکی مسلک سے تعلق رکھتے تھے،وہ ۱۹۸۰؁ میں ایران میں اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر ایران آئے،ایران میں ان کی ملاقات دوسری مرتبہ  امام خمینیؒ سے ہوئی،اس سے پہلے وہ پیرس میں بھی امام ؒ سے ملاقات کرچکے تھے،اس دوسری ملاقات  سے ان کی زندگی اور افکارو نظریات میں بھی ایک انقلاب برپاہوا، واپسی پر۸۰ کی  دہائی میں ہی انہوں نے ایک اور تنظیم  انجمن اسلامی کی بنیاد رکھی،انجمنِ اسلامی کی بنیاد کا مقصد مسلمانوں کو آپس میں متحد کرنا اور دشمنوں کی سازشوں سے آگاہ کرنا تھا۔مسلمانوں کی وحدت اور دشمن شناسی کے پرچار کے باعث  ،عیسائیت ،وہابیت اور صہیونیت کی مثلث ان کی  تاک میں لگ گئی۔

مسلمانوں میں بیداری اور وحدت کی تبلیغ،خصوصاً مسئلہ فلسطین پر آواز اٹھانےکے باعث  انگلش،ہسپانوی،عربی ،فارسی اور ہداسائی جیسی زبانوں پر مسلط اس مسلمان لیڈر کو اب تک  ۹ مرتبہ جیل میں ڈالا گیا ہے،آخری مرتبہ شیخ کو۱۹۹۶ میں گرفتار کرکے ۱۹۹۸ میں رہاکیاگیا۔

لوگوں کو اسلام سے متنفر کرکے عیسائی بنانے کے لئے ۲۰۰۲میں بوکوحرام کی بنیاد ڈالی گئی۔شیخ نے تمامتر مشکلات کے باوجودشعور و بیداری کا سفر جاری رکھا ,وقت کے ساتھ ساتھ بوکوحرام جیسے ٹولے عوام النّاس میں متنفر ہوتے گئے اور شیخ کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا گیا۔”شیطانی مثلث” کے ایجنڈے کے مطابق بوکوحرام نے بچوں کو قتل کر کے،عورتوں کو اغوا کرکے اور بے گناہ انسانوں کا خون بہاکر اسلام کو بدنام کرنے کا جو منصوبہ بنایا تھا وہ شیخ کی شخصیت کے باعث ناکام ہوگیا۔

لوگ بوکوحرام کے بجائے شیخ کو اسلام کا ماڈل سمجھنا شروع ہوگئے،لوگوں کی اکثریت نے بلاتفریق مذہب و مسلک شیخ کی آواز پر لبّیک کہنا شروع کردیا ،شیخ کی عوامی مقبولیت کے باعث  اسلامی اتحاد کو بھی فروغ ملا اور یوم القدس کو بھی  مسلمان مل کر بنانے لگے۔ہر سال یوم القدس کی شان و شوکت  میں اضافہ ہونے لگا اور یوم القدس کے پروگراموں میں تمام اسلامی مسالک کے نمائندے بھرپور شرکت کرنے لگے۔

دوسری طرف ““شیطانی مثلث” “کے پالتو درندے” بوکوحرام “کے نام سے فقط درندگی تک محدود ہونے لگے اور شیخ زکزاکی حقیقی اسلام کی نمائندگی کرنے لگے۔چنانچہ گزشتہ سال یوم القدس کے موقع پر شیخ کے تین بیٹوں  سمیت  تقریبا تیس سے زائد افرادکو شہید کیاگیا۔۲۰۱۴ میں یوم القدس کے موقع پر ہونے والی  شہادتوں کے ذریعے  “شیطانی مثلث” نے عالمِ اسلام کی بے حسی اور بے خبری کا اندازہ لگایا اور اس سال شیخ کی بیداری اور شعور کی لہر کو کچلنے کے لئے  بھرپور حملہ کیا ۔

یہ دوسرا حملہ پہلے سے بھی زیادہ شدید تھا،شیخ کے  باقی رہ جانے والے بیٹے اور بیوی سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو شہید کیا گیا جبکہ شیخ کو زخمی حالت میں کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

بالکل وہی درندگی جو  نائیجیریا میں بوکوحرام کے کارندے کرتے ہیں  ان کے آقاوں  نے بھی کی۔ اب ان ظالم  درندوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ   ظلم کی رات  چاہے کتنی  ہی طویل کیوں نہ ہو سویرا ضرورہوتا ہے۔

جب تک دنیا میں اسلام کو بدنام کرنے کے لئے طالبان،داعش اور بوکوحرام جیسے گروہ بنائے جاتے رہیں گے،زکزاکی بھی جنم لیتے رہیں گے۔دنیا کب تک دھوکہ کھائے گی ،میڈیا کب تک خاموش رہے گا،انسانی حقوق کے ادارے کب تک بے حسی کا مظاہرہ کریں گے۔۔۔بالاخر شہیدوں کا لہو رنگ لائے گا ۔۔۔ضرور رنگ لائے گا
کتاب سادہ رہے گی کب تک؟؟
کبھی تو آغاز باب ہو گا۔۔۔
جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی،،
کبھی تو انکا حساب ہوگا۔۔۔۔
سکون صحرا میں بسنے والو۔۔
ذرا رتوں کا مزاج سمجھو۔۔
جو آج کا دن سکوں سے گزرا۔۔
تو کل کا موسم خراب ہو گا۔۔۔۔۔۔
بلاشبہ۔۔۔ کل کا موسم ظالموں کے لئے خراب ہوگا۔۔۔۔


تحریر۔۔۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree