وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک شخص نے نورِ مجسم،خاتم المُرمسلین ،رحمتُ اللعالمین حضر محمدؐ سے بہت اصرار کیا کہ آپ ؐ ایک نصیحت فرمائیں۔آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ اگر میں کہوں تو اُس پر عمل کروگے تو اُس شخص نے جواب دیا ہاں اے رسولِ خُدا ضرور عمل کروں گا تین بار حضور پاک نے اُس شخص کو سوال کے مطلب کی اہمیت واضح کرنے کی غرض سے یہی سوال دُہرایا اور اُس شخص نے تینوں بار ہاں میں جواب دیا تب حُضور پُر نور نے فرمایا ’’ کسی کام کے ارادے سے پہلے اُس کے نتیجے اور انجام کے بارے میں غور و فکر کر لیا کرو اگر اس کا انجام گُمراہی اور تباہی ہے تو اپنے ارادے سے باز رہو‘‘کس قدر ستم ظریفی ہے کہ مُسلم اُمہ نے اپنی نادانی اور اسلام دشمن قوتوں کی مکاریوں اور چالبازیوں سے مذہب اور مسلک کے نام پر قتل وغارت گری اور فتنہ و فساد کی راہ اپنا لی اور قرآن و سُنت کو یکسر نظر انداز کردیاجس کی وجہ پیشتر مسلم ممالک کی سرپرستی و قیادت اسلامی تعلیمات سے نا آشنا اقتدار اور دولت کے ہوس میں ڈوبے مغربی ممالک کے آلہ کاروں کے ہاتھوں میں ہونا ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ جب تک دُنیا بھر کے مسلمان قرآن و سُنت پر عمل پیراہوتے ہوئے تمام تفرقات و تعصبات سے بالاتر ہوکر اللہ کی رسی کو تھامے رہے دُنیا پر مسلمانوں کی نہ صرف حکومت رہی بلکہ سائنسی وطبی ایجادات ، علم و آدب فنون لطیفہ پر بھی مسلمانوں کاہی غلبہ رہالیکن جب سے مسلمان قرآن وسُنت سے دوری اختیار کرتے ہوئے تفرقات و تعصبات کا شکار ہوئے مسلم اُمہ پستی اور زوال کی طرف چلی گئی یوں اج کوئی بھی اسلامی مُلک ایسا نہی جو ظلم و بربریت اور ذلت کا شکار نہ ہو۔جنت نظیر کشمیر کے مسلمانوں پر بھارتی بُنیوں کے مظالم جاری ہیں تو قبلہ اول فلسطین اسرائیلی یہودیوں کے مظالم کا شکار ہیں کبھی بوسنیا کے مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جاتا ہے تو کبھی نائیجریا کے مسلم پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں افغانستان،شام،بحرین ،عراق اور دیگر کئی ممالک کے مسلمان طویل عرصے سے جنگ وجدل میں بُری طرح پھنسے ہوئے ہیں ۔حیر ت کی بات یہ ہے کہ مرنے والے بھی مُسلمان اور مارنے والے بھی بظاہر مسلمان ہی ہیں لیکن دُنیا بھر میں دہشت گرد گرہوں اور عسکری گروپوں کی سرپرستی رہنمائی اور ،مالی و جنگی ساز و سامان کی معاونت کرنے والا امریکہ اور اُس کے اتحادی مسلم اُمہ کی بے حسی اور ذلت پر خوب تماشا دیکھ رہے ہیں ۔موجودہ عالمی امن و عامہ بلخصوص اسلامی ممالک میں جاری جنگ وجدل کے پیشِ نظر سعودی عرب کی سرپرستی میں 34ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد کی خبریں گردش کر رہی ہیں جس میں کئی دیگر اسلامی ممالک شریک نہیں۔جہاں 57اسلامی ممالک کی تنظیم ’’آرگنائزیشن آف اسلامی کنٹریز‘‘ (OIC) مسلم اُمہ کی رہنمائی کرنے میں بُری طرح ناکام ہوئی اور 22عرب ممالک کی تنظیم عرب لیگ خود عرب ممالک پر جاری مظالم کو روکنے میں نہ صرف ناکام ہوئی بلکہ تاریخ بتاتی ہے کہ عرب ممالک پر جاری مظالم میں خود عرب لیگ اپنی ناقص حکمت عملی اور مختلف تعصبات کے پیشِ نظر شریکِ جُرم رہی ہے۔ ایسے میں فرقوں کی بُنیاد پر بننے والے34اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد سے پہلے ہی تفرقات و تعصبات میں بھٹی ہوئی مسلم اُمہ مذید مُنتشر ہوکر تباہی و بربادی کی طرف جاسکتی ہے۔مملکتِ عزیز پاکستان جو اسلامی دُنیا کا قلعہ کہا جاتاہے او ر ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے اسلامی دُنیا کے لئے اُمید کی کرن سمجھا جاتا ہے جب کبھی مسلم ممالک کے مابین تنازعات اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں پاکستان نے ایک بھائی کی حثیت سے دو بھائیوں کے درمیان ثالثی میں بڑا اہم کردار اداکیا ہے لیکن کہاجارہاہے کہ سیاسی قیادت 34اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد میں شریک ہونے کی تاریخی غلطی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان خود ایک طویل عرصے مذہبی انتہا پسندی کا شکار ہے اور اندرونی و بیرونی سطح پر حالت جنگ میں ہے ایسے میں اس طرح کی غلطی سے مُلک مذید انتشار کا شکار ہوگا اور بیرونی دُشمن کو بھی موقع ملے گا ۔سیاسی قیادت کو چاہئے کہ وہ عسکری قیادت اور تمام اسٹیک ہولڈرزکو اعتماد میں لے کر اہم فیصلے کرے اس وقت انتشار کی شکار مُسلم دُنیا کو مملکتِ عزیز پاکستان سے بڑی اُمیدیں اور توقعات وابستہ ہیں ۔پاکستان کو مسلم ممالک کے مابین ثالث کے کردار کے علاوہ کسی کی حمایت اور کسی کی مخالفت کسی طور زیب نہیں دیتا ایسا کرنے سے کسی مسلمان مُلک کا مفاد حاصل کسی طور نہیں ہوسکتا ہاں اگر فائدہ ہوگا تو امریکہ،برطانیہ اور اسرائیل کو ہوسکتا ہے۔پہلے ہی ہم کسی اور کی جنگ کو خود پر مسلط کرنے کی غلطی کی سزا بُھگت رہے ہیں مذہد کوتاہیاں ہمارے لئے ذلت اور رُسوائی کا سبب بنیں گی۔
تحریر:شجاع بلتستانی