ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی، تحرک، بیداری اور جاذبیت

04 March 2016

وحدت نیوز (آرٹیکل) بعض لوگ آج ان کی شہادت کو اکیس برس ہونے کے باوجود سمجھ نہیں پائے کہ ان کی شخصیت میں اس قدر جاذبیت اور مقناطیسیت کیوں تھی، بلاشبہ وہ شہادت سے پہلے کی زندگی میں تو بے حد جاذبیت رکھنے والے شہید قائد کے بعد سب سے بڑی شخصیت تھے، مگر ان کی شہادت کے بعد بھی ان کی جاذبیت اور مقناطیسیت کا یہ عالم بہت سے لوگوں کو ورطہء حیرت میں ڈالے ہوئے ہے اور وہ انگشت بدندان ہیں کہ اکیس برس ہونے کو آئے، نوجوان آج بھی ان کی شخصیت کو آئیڈیالائز کرتے ہیں، ان کے مزار پہ دیوانہ وار آتے ہیں اور انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ان کی یاد میں گریہ ہوتا ہے، ان کی باتوں، ان کی کہانیوں، ان کے کارناموں، ان کے شجاعانہ قصوں، ان کے فلاحی منصوبوں، ان کے یادگار اور پر اثر لیکچرز، ان کے دلنشین خطابوں، ان کے حیران کر دینے والے منصوبوں اور ان کی زندگی کے ان گنت و لامتناہی سلسلوں کا تذکرہ ہوتا ہے، انہیں خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے، انہیں سلام عقیدت اور نذرانہ محبت پیش کیا جاتا ہے۔

یہ سب واقعی بہت حیران کر دینے والا ہے اور ہر اس شخص کیلئے اس میں حیرت کا مقام ہے، جس نے شہید ڈاکٹر کو زندگی میں نہیں دیکھا اور جس کو ان کی قربت نصیب نہیں ہوسکی اور جو ان سے فیض نہیں پا سکا یا جسے ان سے کسی بھی وجہ سے رغبت نہیں تھی، مگر ہر اس دوست کیلئے جس نے ان کی قربت حاصل کی، جس نے انہیں کام کرتے دیکھا، جس نے انہیں متحرک اور مسلسل فعال پایا، جس نے انہیں لوگوں کا درد محسوس کرتے دیکھا، جس نے انہیں قومیات میں اپنی زندگی کے قیمتی ایام، ماہ و سال خرچ کرتے دیکھا، جس نے انہیں ایثار و قربانی کی عملی تصویر بنے دیکھا، جس نے انہیں نوجوانوں کے مسائل حل کرتے دیکھا، جس نے انہیں افق پاکستان پر روشن اور چمکتے، دمکتے دیکھا، اس کے سامنے یہ محبتوں اور عقیدتوں کے نچھاور ہونے والے پھول اور جاذبیت کے یہ نمونے کسی بھی طور انجانے اور غیر فطری نہیں، ہاں۔۔یہ اس خلوص کا انعام ہی تو ہے جو وہ لوگوں پر نچھاور کرتے تھے، یہ اس قربانی اور ایثار کا بدل ہی تو ہے جو وہ کسی عام سے انسان کیلئے دیتے ہوئے شرم محسوس نہیں کرتے تھے، یہ اس درد کا حاصل ہی تو ہے جسے اپنے سینے میں سجائے وہ کراچی سے لیکر بلتستان تک اور کوئٹہ سے لیکر پاراچنار تک کے مومنین کیلئے محسوس کرتے تھے۔

بھلا کوئی اور ہے تو اسے سامنے لایا جائے کہ جو ان کا مقابلہ کرسکے، جس کی خدمات اور کارناموں کی فہرست اور خلوص و مہربانی کا معیار ان کے عشر عشیر بھی ہو، جس کے دن اور رات، ماہ و سال مسلسل قومی زندگی کا آئینہ ہوں، جس پر اعتماد کیا جاتا ہو، جو امید اور آسرا محسوس ہوتے ہوں، جو ظاہر و باطن میں ایک جیسے ہوں، جو گفتار و کردار میں یکساں ہوں، جو اندر و باہر ایک ہی طرح کے ہوں، جو دور اور نزدیک، سفر و حضر اور دکھ و خوشی میں ایک ہی جیسے ہوں، جن کی رفتار سب سے تیز ہو، جس کا کردار سب سے بلند ہو، جس کی نگاہ سب سے دور بین ہو، جس کا ہدف سب پہ بھاری ہو، جس کا جینا خوشنودی خدا کیلئے ہو اور جس کا مرنا راہ آئمہ و انبیاٗ ہو، ہمیں تو کوئی اور ان کے مقابل نظر نہیں آتا، اگر کوئی ہوتا تو اس کی خوشبو بھی آج سب کو مہکا رہی ہوتی، سب کو جلا رہی ہوتی، سب کو اپنی طرف کھینچ رہی ہوتی، میرے خیال میں اس میدان میں ان کے مقابل دور دور تک کوئی نظر نہیں آتا۔


تحریر۔۔۔۔۔۔۔ارشاد حسین ناصر



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree