وحدت نیوز(قم) مرجع تقلید جہاں تشیع آیت اللہ ناصرمکارم شیرازی نے علامہ راجہ ناصر عباس کی ایک ماہ سے سے جاری بھوک ہڑتال اور پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی، فرقہ واریت اور حکومتی بے حسی پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حکومتی عہدہ دار جتنا جلدی ہو سکے ان نامعقول اقدامات سے پرہیز کرنے کے لے کوئی ٹھوس اقدام کریں جو مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ ان دنوں پاکستان کے بارے میں بری خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔ شیعہ مسلمانوں کو مختلف علاقوں میں ستایا جا رہا ہے یہاں تک کہ سکیورٹی فورس ان کی اجتماعات پر حملہ آور ہوتی ہے اور انہیں خاک و خون میں غلطاں کرتی ہے جبکہ حکومتی اور حکومت سے وابستہ اداروں کے ذریعے شیعیان پاکستان کی زمینوں پر قبضہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شیعوں کے خلاف یہ نئے مخاصمانہ اقدمات اس بات کا باعث بنے ہیں کہ پاکستان میں شیعوں ایک جماعت اس وقت بھوک ہڑتال کرنے پر مجبور ہے جبکہ کہا جا رہا ہے کہ اس بھوک ہڑتال کی وجہ سے ان میں سے بعض افراد کی طبیعت تشویشناک ہے۔
آیت اللہ ناصرمکارم شیرازی نے پاکستانی حکومت اور حکومتی عہدیداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئی کہا کہ پاکستان میں تکفیروں اور وہابیوں کے زریعے مسلمانوں اور خاص طور پر شیعوں کے خلاف کیئے جانے والے پروپیگنڈے حیران کن ہیں، ہماری کوشش ہے کہ حکومت اورپاکستانی عوام کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات قائم رکھیں لیکن تکفیری اور وہابی پروپیگنڈے، دنیائے شیعہ اور خصوصاًایرانی شیعوں کے نزدیک ناقابل برداشت ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کے حکومتی عہدیدار جتنا جلدی ہو سکے ان غیر سنجیدہ اقدامات جو مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کر سکتے ہیں، ان سے پرہیز کرنے کے لے کوئی ٹھوس اقدام کریں اور اقوام عالم بھی اس مصیبت پر توجہ کرے اور ان مسائل کے حل کیلئے جلد اقدامات کرے۔