وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے ہنگو میں وطن دشمن دہشت گردوں کی جانب سے بم دھماکے میں بیگناہ معصوم بچوں کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت بیرونی سے زیادہ اندرونی دشمنوں سے خطرات لاحق ہیں، حکمران دہشت گرودں کیخلاف موثر عملی اقدمات اُٹھائیں، مذاکرات کے نام پر دہشت گردوں کو منظم ہونے کا وقت دیئے بغیر معاشرے سے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے، پاکستان کی سلامتی اور بقا کیلئے دہشت گردوں کیخلاف راست اقدام اُٹھانا ناگزیر ہوچکا ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ حکومت اور ریاستی ادارے، دہشت گردوں کی اصل نرسری وہ مدارس ہیں جہاں سے یہ وحشی درندے نکل کر وزیرستان پہنچتے ہیں، اُن مدارس کیخلاف بھی بھرپور کارروائی کریں، تاکہ پاکستان کی امن اور سلامتی اور آئندہ آنے والی نسلوں کو پرامن، مستحکم ملک میں آزادی سے جینے کا حق ملے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد جس بھی مسلک یا مکتب سے تعلق رکھتے ہوں وہ اسلام اور انسانیت کے دشمن ہیں، اسلام میں انتہا پسندوں اور جبر کرنیوالوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ حکمران اس دن سے ڈریں جب مظلوموں کے ہاتھ ان کے گریبان تک جا پہنچیں گے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے دہشت گردوں کی جانب سے صحافی برادری کو دی جانے والی دھمکی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ظالم اور اسلام دشمن قوتوں کا ہمیشہ سے یہی حربہ رہا ہے کہ وہ حق اور سچ کی آواز کو ظلم و جبر سے بند کرے، لیکن اس میں وہ نہ کل کامیاب ہوئے تھے نہ آج ہونگے، فتح ہمیشہ حق اور سچ کی ہوتی ہے، رسوائی اور ناکامی ظالموں اور شیطانی قوتوں کا مقدر ہے۔
انہوں نے کہا کہ رسول اکرم (ص) نے پوری دنیا میں امن کا پیغام دیا، رسول اکرم (ص) کے معجزوں میں سے اس سے بڑا معجزہ کیا ہوسکتا ہے کہ آج پورا ریاستی نظام اور تمام دہشتگرد گروہ جشن مصطفٰی (ص) کے جلوسوں کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو پوری قوم لبیک یارسول اللہ (ص) کے پرچم اٹھائے سڑکوں پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ واحد پرچم ہے جس کے نیچے تمام مسلمان شیعہ اور سنی مل کر جمع ہیں۔ ملکی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ملک اس وقت ان ہاتھوں میں ہے جو شروع سے ہی پاکستان بنانے کے مخالف تھے، لیکن میں آج تمام دہشتگرد اور ملک دشمنوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ اہلبیت (ع) اور رسول اللہ (ص) کے غلاموں کا مقابلہ نہیں کرسکتے، ہم اعتزاز حسن کی طرح اپنے سینوں پر گولیاں کھا کر بتا دیں گے کہ ظلم اور باطل کو کیسے روکا جاتا ہے۔