وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی مسلم لیگ نواز کی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے، کہیں پر بھی حکومت کی رٹ نظر نہیں آتی، ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ قتل و غارت کے نتیجے میں بے گناہ مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے، توہین اہلبیت ؑ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی میں جان بوجھ کر تاخیر ی حربے استعمال کئے جا رہے ہیں، وہ عدلیہ جس نے توہین عدالت کے نتیجے میں دو وزراء اعظم کو ہٹا دیا، توہین اہلبیت ؑ پر مکمل خاموش ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت اعلٰی عدلیہ عوام کو انصاف فراہم کرنے کی بجائے دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کے مخالف ہیں، جب تک دہشتگردوں کا خاتمہ نہیں ہوجاتا ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا، ہم عمران خان کے اس موقف کو رد کرتے ہیں کہ طالبان کے خلاف کارروائی سے بلوچستان ہم سے الگ ہوجائیگا۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف یکم جون کو کراچی میں احتجاج کیا جائے گا۔ انھوں نے پنجاب حکومت کی جانب سے بے گناہ لوگوں کو بےجا تنگ کرنے اور جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر ظلم اور بربریت کرنے پر پنجاب حکومت اور رانا ثناءاللہ کو تنبیہ کی کہ وہ منفی ہتھکنڈوں سے باز رہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ اعلٰی عدالتوں میں جب تک پی سی او ججز بیٹھے ہیں، انصاف کی فراہمی ناممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت عوام کو انصاف فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، ان کی تمام پالیساں عوام اور ریاست کے خلاف ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ بھارت ان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، وزیراعظم نے اپنے دورہ کے موقع پر مسئلہ کشمیر کا ذکر تک نہیں کیا اور نہ ہی بلوچستان میں انڈیا کی مداخلت پر بات کی۔ حمزہ شہباز کو طالبان کی جانب سے دھمکیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ میاں برادران اور مسلم لیگ نواز کا کا ڈرامہ ہے، وہ خود طالبان کی سرپرستی کرتے ہیں، ان کو طالبان کیسے دھمکی دے سکتے ہیں۔ چوہدری نثار ہر مشکل وقت میں منظر سے غائب ہوجاتے ہیں، اس وقت بھی جب طالبان کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوچکے تو چوہدری نثار منظر سے غائب ہوگئے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ منظر پر آکر عوام کو حقیقت سے آگاہ کریں۔ انھوں نے بری امام کی قبر مبارک کو مسمار کرنے کی مزموم کوشش کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قبر مبارک مسمار کرنے سے باز رہا جائے۔