وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی نے جامعہ شہید عارف حسین الحسینی پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومتی جماعت اس وقت دہشت گردوں اور کالعدم جماعتوں کی پشت پناہ بن چکی ہے۔ پورے پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف آواز اٹھانے والے ایم ڈبلیو ایم کے قائدین سے سکیورٹی واپس لینا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یہ جماعت دہشت گردوں کا ساتھ دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے ریاست سے مطالبہ کیا کہ ضرب عضب کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف بھی آپریشن کیا جائے۔
صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف زیرو ٹالرینس کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلہ کن آپریشن کیا جائے۔ پارلیمان میں بیٹھے دہشت گردوں کے حمایتی اور پشت پناہ بڑے دہشت گرد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور کالعدم جماعتوں کے دہشت گردوں کے درمیان تعلق اب ڈھکی چھپی بات نہیں رہی، حکومتی جماعت نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کا رخ موڑنے اور دہشت گردوں کو بچانے کے لئے بیلنسنگ کی پالیسی اپنا رکھی ہے، جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ جس کے تحت ظالم اور مظلوم کے ساتھ ایک جیسا رویہ اپناتے ہوئے پرامن شیعہ افراد کو اٹھا کر جیلوں میں ڈالا جارہا ہے۔
پارا چنار میں سرچ آپریشن کے نام پر چادر اور چار دیواری کو بری طرح پامال کیا گیا، کور کمانڈر کرم واقعہ کا فوری نوٹس لیں۔ ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ اگر یہی روش جاری رکھی گئی تو جلد شیعہ قوم ایک دفعہ پھر سڑکوں پر ہوگی اور حکومت کا بچنا محال ہو کر رہ جائے گا۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان الیکشن کے سلسلے میں پری پول ریگنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔ پینتیس پنکچر جیسا فراڈ ایک مرتبہ پھر گلگت بلتستان الیکشن میں دہرانے کی پوری تیاری کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارہ وزراء پر مشتمل گلگت بلتستان حکومت کی نگران کابینہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ اس امر پر ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری سیاسیات نے افسوس کا اظہار کیا کہ فرد واحد کے قتل پر جوڈیشل کمیشن بنایا جاتا ہے لیکن 55 سے زائد نمازیوں کی شہادت پر حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے صوبائی عہدیداران علامہ ارشاد علی، علامہ وحید عباس، عدیل عباس، ارشاد بنگش اور دیگر ان کے ہمراہ تھے۔