وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی علالت کے بعد ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی اور دیگر مرکزی رہنما بھوک ہڑتالی کیمپ میں احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ علامہ احمد اقبال نے کہا ہے کہ علامہ ناصر عباس کی تحریک اصولی، آئینی اور ملت تشیع کے حقوق کے لئے ہے، اسے ادھورا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ قائد وحدت جب تک زیر علاج ہیں، اس وقت تک اس کیمپ میں مرکزی کابینہ کے اراکین اور وہ خود موجود رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ محض دعووں سے نہیں ہوگا بلکہ اس کے لئے فوری، موثر اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ہمارا شروع دن سے یہی موقف اور اولین مطالبہ رہا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن انتہائی ضروری ہے، اسے ہر حال شروع کیا جانا چاہیے، لیکن موجودہ حکومت اسے مصلحت اور سیاست کی نذر کرتی آئی ہے۔ اس میں مزید تاخیر وطن کی سالمیت و استحکام کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہوگی۔
علامہ احمد اقبال کا کہنا تھا کہ 7 اگست کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تحفط پاکستان کانفرنس کے انعقاد کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں۔ کانفرنس میں شرکت کے لئے ملک بھر سے قافلے ایک روز قبل ہی پہنچنا شروع ہوجائیں گے۔ وطن عزیز کے تحفط کے لئے ہم خیال اور محب وطن قوتوں کے یکجا ہونے کا وقت آگیا ہے۔ ملک دشمن طاقتوں کے عزائم خاک میں ملانے کے لئے مشترکہ سیاسی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ علامہ ناصر عباس کی صحت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ رپورٹس آنے کے بعد ہی اصل صورتحال واضح ہوگی، تاہم علامہ صاحب شدید نقاہت اور کمزوری کا شکار ہونے کے باوجود بھوک ہڑتال ختم کرنے پر ابھی تک آمادہ نہیں ہیں، جو ہم سب کے لئے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ سربراہ مجلس وحدت مسلمین نے بھوک ہڑتال کے خاتمے کو مطالبات کی منظوری سے مشروط کر رکھا ہے۔ حکومت تمام صورتحال سے بخوبی آگاہ ہونے کے باوجود تاخیری حربے اختیار کر رہی ہے، جو حکمرانوں کے لئے بھی نقصان دہ ثابت ہوں گے۔ علامہ ناصر عباس کی خیریت دریافت کرنے کے لئے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری ہے۔ مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے علامہ ناصر عباس کی خیریت دریافت کرنے کے لئے فون کیا اور کی صحت یابی کے لئے دعا کی۔