وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر اگر عمل کیا جاتا تو آج ضرب عضب کے نتائج مختلف ہوتے۔ایک طرف فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑتی رہی اور دوسری طرف ملک کی عسکری طاقت کے اس اقدام کے خلاف طالبان و داعش کے حمایتی پروپیگنڈوں میں مصروف رہے جس نے ضرب عضب کو شدیدنقصان پہنچایا۔ملک سلامتی کے خلاف سرگرم عناصر کو مذہب کی ڈھال استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جاتی تو متعدد وائیٹ کالر دہشت گرد اس وقت سلاخوں کے پیچھے اپنے انجام کا انتظار کر رہے ہوتے۔نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے حکومت اور فوج کو ایک پیج پر آنا ہو گا تاکہ دہشت گردی کے خلاف بھرپور اقدامات کیے جا سکیں۔اس میں عوام بھی سیاسی و عسکری قوتوں کے شانہ بشانہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے نکات واضح ہیں۔ان پر بلاتاخیر عمل کرتے ہوئے دہشت گردوں کو پھانسی پر لٹکایا جائے ۔مساجد و امام بارگاہوں میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات بدترین سانحات ہیں ان کے ذمہ داران کے مقدمات کو فوجی عدالتوں میں چلایا جائے۔ہر اس تنظیم کو کالعدم قرار دیا جائے جس کا عسکری ونگ موجود ہے اور ان کے خلاف سخت ترین کاروائی کی جائے۔ کالعدم جماعتوں اور ملکی مفاد کے منافی سرگرمیوں میں ملوث افراد کی مالی معاونت کو بھی دہشت گردی قرار دیا جائے۔ان مدارس کو فوری طور پر بند ہونا چاہیے جن کی سرپرستی کالعدم مذہبی جماعتیں کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیزمیں عدم استحکام اور امن و سکون کے فقدان کا بنیادی سبب کالعدم مذہبی جماعتوں کی ملک دشمن سرگرمیاں ہیں۔ملک کا ہر فرد جانتا ہے کہ یہی کالعدم جماعتیں نام بدل کر نہ صرف اپنی کاروائیوں میں مصروف ہیں بلکہ چندہ اور زکوۃ جمع کرنے میں بھی مصروف ہیں۔ان کو جب تک نکیل نہیں ڈالی جاتی تب تک نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے دعوے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہوں گے۔
انہوں نے کہا جنرل ناصر خان جنجوعہ کو نیشنل ایکشن پلان کی مانیٹرنگ کے لیے کمیٹی کا سربراہ منتخب کرنے کے حکومتی فیصلے کو تحسین کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔جنرل ناصر جنجوعہ نے کوئٹہ میں کورکمانڈر کی حیثیت سے دہشت گردی کے خلاف موثر حکمت عملی اختیار کر کے نیک نامی کمائی ہے۔نیشنل ایکشن پلان کی مانیٹرنگ کے حوالے سے ان کو تب ہی کامیاب قرار دیا جا سکے گا جب وہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھرپور اقدامات اٹھاتے ہوئے کسی مصلحت یا بیرونی دباؤ کا شکار نہیں ہوں گے۔