وحدت نیوز (اسلام آباد) سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل (ر)راحیل شریف کی خلاف آئین سعودی اتحادی فوج کی مبینہ سربراہی اور اس کے تناظر میں پاکستان کی داخلی اور خارجی پالیسی پر پڑنے والے منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ امور سیاسیات نے اہم ملکی سیاسی جماعتوں اور شخصیات سے ملاقاتیں اور رابطے تیز کردیئے ہیں ،تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے وفد کے ہمراہ پاکستان پیپلز پارٹی کےرہنما اور رکن قومی اسمبلی ندیم افضل چن،پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی،پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکریٹری خرم نواز گنڈہ پوراور سنی اتحادکونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضاسے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں ۔
گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی ندیم افضل چن سے پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والی ملاقات میں اسد عباس نقوی نے انہیں جنرل (ر)راحیل شریف کی سعودی فوجی اتحاد میں ممکنہ شمولیت اور پاکستان کے استحکام اور سلامتی پر اس کے اثرا ت کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے موقف سے آگاہ کیا، ان کاکہنا تھا کہ سعودی قیادت میں تشکیل کردہ یہ عسکری اتحاد کسی صورت امت مسلمہ کی نمائندگی نہیں کرتا ،مشرق وسطیٰ میں داعش اور دہگر دہشت گرد گروہوں سے بر سرپیکار ممالک یعنیٰ عراق، شام،ایران اور لبنان وغیرہ کی اس اتحاد میں عدم شمولیت اس اتحاد کے مقاصد اور اہداف کو مشکوک بنا رہی ہے ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اتحاد اسلامی نہیں بلکہ مسلکی ہے اورسابق پاکستانی آرمی چیف کی اس اتحاد کی سربراہی قومی سلامتی کے لئے شدید نقصان کا باعث ہےجس سے وطن عزیز میں فرقہ واریت اور انتہاپسندی کی ترویج کے خطرات لاحق ہونے کا خدشہ ہے،ندیم افضل چن نے ایم ڈبلیوایم رہنما کی باتوں سے مکمل اتفاق کیا اور کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم ڈبلیوایم کا اس معاملے پر موقف مشترک ہے ،ہم بھی جنرل (ر) راحیل شریف کی سعودی فوجی اتحاد میں شمولیت کو قومی سلامتی اور آئین پاکستان کے منافی اقدام قرار دیتے ہیں ۔
قبل ازیں اسد عباس نقوی نے وفدکے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی،پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکریٹری خرم نواز گنڈہ پوراور سنی اتحادکونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضاسے ملاقات میں اسی موقف کا اعادہ کیا اور تمام سیاسی شخصیات نے صرف مجلس وحدت مسلمین کے موقف اور خدشات سے اتفاق کیا بلکہ اس معاملے پر مشترکہ قومی حکمت عملی کی تشکیل پر بھی زور دیا ۔