وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیوایم سندھ کے صوبائی سیکرٹری تربیت مولانامحمد نقی حیدری کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ علماکی تضحیک کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔عظمت زہرا کانفرنس کے انعقاد کے اعلان پر ایک عالم دین کو گرفتار کیا جانا اختیارات کے نا جائز استعمال کی بدترین مثال ہے۔ اس پولیس گردی کا مقصد پورے ملک کے شیعان حیدر کرار کے جذبات کو مشتعل کرنا ہے۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما ذاتی رنجش کا بدلے اتارنے کے لیے پوری ملت تشیع کو اضطراب کا شکار کر رہے ہیں جو پیپلز پارٹی کی ساکھ کے لیے بھی سخت نقصان دہ ثابت ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کی رو سے مذہبی آزادی ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔ ہندؤں کی مذہبی تقریب ہولی اور مسیحی برادری کی کرسمس میں حکومتی شخصیات کی شرکت مذہبی آزادی کابین ثبوت ہے۔دختر رسول ﷺ کا یوم ولادت منانے سے روکنے والے ملک میں مذہبی عصبیت کے فروغ کی راہ ہموار کرنا چاہتے ہیں ۔اس ملک کو تفرقہ بازی سے پاک کرنا ہے تو ایسے متعصب افراد کے خلاف کاروائی کرنا ہو گی جو اختیارات کا غیر منصفانہ استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا نقی حیدری ایک متقی اور باعمل عالم دین ہیں۔انہوں نے ہمیشہ اخوت و وحدت کا پرچار کیا۔انہیں دفعہ144کا روایتی ہتھیار استعمال کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ۔حکومت کے اس ناروا رویے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین بھرپور احتجاج کرتی ہے۔پرامن اور محب وطن افراد کے خلاف یہ غیر مناسب اقدامات ناقابل برداشت ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے مقامی رہنمااور ان کے حواری ملت تشیع کو انتقامی نشانہ بنا کر اپنی سیاسی جماعت کی سیاسی حیثیت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ ۔انہوں نے کہا کہ رسول کریم ﷺ اور اہل بیت ؑ کے ایام منانے پر کوئی پابندی قبول نہیں کی جائے گی۔