وحدت نیوز (اسلام آباد) تحصیل ناظم بنوں ملک احسان کا مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی سے ٹیلیفونک رابطہ ،تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اہل تشیع مکتب فکر کی دل آزاری پر مبنی اخباری اشتہارکی اشاعت پر شرم ساری اور معذرت کا اظہار ، تمام چاروں ذمہ دار افراد کی معطلی کا اعلان ، تفصیلات کے مطابق جمیعت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے تحصیل ناظم بنوں ملک احسان نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر شیرازی کو ٹیلی فون کرکے تفصیلی بات چیت کی اور گذشتہ دنوں روزنامہ آج میں شائع ہونے والے متنازعہ اشتہار کی اشاعت پر دلی معذرت کا اظہار کیا۔
ملک احسان کا کہنا تھا کہ شیعہ اور سنی اسلام کے دو بازوں ہیں،ایک کے بغیر جسم نامکمل ہے،اسلام کا حقیقی چہرہ شیعہ سنی وحدت کے بغیر کامل نہیں ہوتا، ان کا برادرانہ کردار دنیا بھر میں مطلوب ہے،کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی کے وہ شیعہ وسنی میں تفرقہ ڈالے یا کسی ایک پر بھی تہمت لگائے،ٹی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ متنازعہ اور دل آزار اشتہار کی اشاعت انتہائی قابل مذمت ہے اور ہم اسے ہر لحاذ سے ناقابل قبول سمجھتے ہیں ، ہم نے اس واقعے کی تحقیقات کے لئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جبکہ اس واقع میں مبینہ طور پر ملوث تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے دو اعلیٰ افسران اور کلریکل اسٹاف دو ممبران کو فوری طور پر معطل کردیا ہے ۔
ملک احسان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں اور ہمیشہ عزاداری سید الشہداءؑ کے اجتماعات میں بلاتفریق شرکت اور خدمت کو عبادت سمجھتے ہیں، عزادای کے پروگرامات کے تحفظ اور مدیریت کے لئے ہمیشہ کردار ادا کیا ہے اور کرتے رہیں گے،عالم اسلام میں تفرقہ ہمارے نذدیک بھی حرام ہے،ہم سمجھتے ہیں کے نواسہ رسول (ص) امام حسین ؑ سے عشق ومحبت کا ایک انداز جو اہل تشیع نے اپنایا ہے ہم اس کی قدر کرتے ہیں ، انہوں نے مزید کہاکہ آپ ہمارے بڑے ہیں اور اس افسوس ناک واقعے پر معذرت خواہی اور معاملے کو ختم کرنے کیلئے ہم آپ کی خدمت میں اسلام آباد تک آنے کو تیار ہیں ۔
ناصر شیرازی نے ملک احسان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت تاریخ کے مشکل ترین دور سے گذر رہا ہے، عوام کے درمیان محبتوں اور الفتوں کے بجائے نفرتیں اور کدورتیں پروان چڑھ رہی ہیں ، ہر طرف تقسیم ہی تقسیم ہے کہیں لسانی تقسیم، کہیں مذہبی تقسیم، کہیں نسلی تقسیم، کہیں فروعی تقسیم ، ایسے حالات میں ٹی ایم اے بنوں کے اشتہار نے جلتی پر تیل کا کام انجام دیا، جس سے نا فقط پاکستان میں بسنے والے کروڑوں اہل تشیع شہریوں کی بلکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور تحریک پاکستان کے متعدد اہل تشیع سرمایہ گذاروں کے اولادوں کی بھی دل آزاری ہوئی، اس واقعے کے بعد پوری ملت جعفریہ کا فقط یہی تقاضہ تھا کہ اس گہناونی سازش میں ملوث ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائےاور جیسا کے آپ نے بتایا کے چار ممکنہ ذمہ دار افراد کو فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے اور آپ نے خود بھی اس افسوس ناک واقعے پر اظہار ندامت اور معذرت کیا ہے جسے ہم کھلے دل سے تسلیم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کےمقتدر ادارے اور حکام بالا ریاستی اور انتظامی اداروں سے مسلکی تعصب کو پروان چڑھانے کی کوشش کرنے والی کالی بھیڑوں کا خاتمہ کریں گے اور شیعہ سنی مسلمانوں میں محبت الفت اور بھائی چارگی کو پروان چڑھانے کیلئے عملی اقدامات بروئے کار لائیں گے۔
واضح رہے کہ ٹی ایم اے بنوں کی جانب سے جاری اہل تشیع پاکستانی شہریوں کی توہین پر مبنی اخباری اشتہار کی اشاعت پر مجلس وحدت مسلمین نے خیبرپختونخواحکومت اور بنوں کی مقامی حکومت سے پرزور احتجاج کیا تھا اور ذمہ داروں کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیا تھا ، جس پر تحصیل ناظم ملک احسان نے پہلے ایم ڈبلیوایم ضلع بنوں کے سیکریٹری جنرل اور جنرل کونسلر نوروز علی اور صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے واقعے پر افسوس اور معذرت کا اظہار کرتے ہوئے ملوث افراد کی فوری برطرفی کا وعدہ کیا تھا اور اب ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی کو ملک احسان کا ٹیلی فون اسی سلسلے میں معذرت اور معطل افراد کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرنا تھا، ملک احسان نے واقعے میں ملوث تمام افراد کی معطلی کی دستاویزات ایم ڈبلیوایم رہنما ناصرشیرازی کی خدمت میں بھی پیش کیں ۔