وحدت نیوز(سکردو) پاکستان کی وفاقی حکومتیں ہر بار مختلف وعدے وعید لیکر گلگت بلتستان پر حکمرانی کرتے آئے ہیں لیکن ستر سالوں سے یہاں کے عوام کو بنیادی آئینی و انسانی حقوق سے جان بوجھ کر محروم رکھا ہے۔ الیکشن کے دوران بلند و بانگ دعوئے اور ہر پراجیکٹ کا کئی کئی بار افتتاح کرکے حکومت بنانیوالی جماعت سے اس خطے کے لاکھوں کی آبادی کیلئے ایک سڑک بنانے کی اہلیت نہیں تھی، اور افسوسناک بات یہ کہ یہاں کے منتخب نمائندے ہی اپنے عوام کی نمائندگی کی بجائے پارٹی کی نوکری کرکے فخر محسوس کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سکریٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، مرکزی رہنماعلامہ اعجاز بہشتی، صوبائی سکریٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی، مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان سرفراز نقوی اور دیگر مقررین نے چنداہ سکردو میں کیا۔
مقررین نے سوال اٹھایا کہ جب ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے ججز میں سے کچھ نے مجرم اور کچھ نے ملزم قرارد ے دیا تو ایسے میں وزیر اعظم کو اپنے عہدے سے چمٹے رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں رہتا، اور انہی کی بنائی ہوئی جے آئی ٹی کے سامنے انکوائری کسطرح سے شفاف اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہوسکتا ہے؟ اسلئے تھوڑی سی بھی غیرت باقی ہے تو میاں صاحب کو چاہئے کہ استعفیٰ دیکر گھر جائیں جب تک انکوائری مکمل ہوکر سپریم کورٹ سے باقاعدہ فیصلہ نہیں ہو جاتا۔ گلگت بلتستان میں تعلیمی اداروں کی زبوں حالی اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کی ناپیدگی پر تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے مرکزی صدر آئی ایس او نے کہا کہ سمجھ میں نہیں آتی یہاں کی حکومتیں اپنے عوام کو کیوں جان بوجھ کر اندھیروں میں رکھنا چاہی ہے۔ جب دنیا جہان سے لوگ اس جنت نظیر خطے کو دیکھنے آتے ہیں، ہر قدرتی وسائل سے یہ خطہ مالامال ہے، اور کسی بھی بد امنی سے پاک ہے تو ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یہاں ترقی کا دور دورہ ہوتا، عوام خوشحال ہوتا ، تعلیم ، صحت اور دیگر ضروریات زندگی کیلئے ترس نہیں رہے ہوتے، لیکن ان معاملات میں بدترین صورتحال کو دیکھ کر یہی سمجھ میں آتی ہے کہ یہاں کے عوامی نمائندے عوام سے مخلص ہے نہ اپنے خطے سے،بلکہ صرف شہوت اقتدار ہی ان کا اوڑھنا بچھونا لگتا ہے۔
آغا سید علی رضوی اورعلامہ اعجاز بہشتی نے کہا کہ صوبائی حکومت کی نا اہلی کی بدترین مثال اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتی ہے کہ یہ اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان کیلئے حصہ لے سکی،کئی بار افتتاح کے باوجود سکردو روڈ بنا سکی،وعدوں کے باوجود بلتستان یونیورسٹی کیلئے کام ہوا نہ بجلی لوڈشیڈنگ پر قابو پاسکی بلکہ ان کا سارا ہم و غم سیاسی انتقام کیلئے دہشت گردی ایکٹ کا استعمال،عوامی فنڈز پر ٹھیکہ دار نوازی ،اقربا پروری اور جھوٹے وعدے ہی ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد اسکینڈل میں عوام کے منہ پر کالک ملنے والے بھی ہاتھ میں تسبیح لیکر جھوٹے بیانات دیتے نہیں تھکتے۔