افسوسناک ہے کہ اسلامی فوجی اتحاد نے ابھی تک برمی فوج کیخلاف کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا، ملی یکجہتی کونسل

06 September 2017

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کی میزبانی میں  ملی یکجہتی  کونسل کے زیراہتمام مشترکہ پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں میانمر میں ہونے والی مسلمانوں کی نسل کشی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا، پریس کانفرنس میں علامہ سید اقبال رضوی قائمقام سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان ،جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم، پیر عبد الرحیم نقشبندی سربراہ جمعیت علمائے اسلام سینئر، علامہ امین شہیدی چیئرمین امت واحدہ پاکستان، پیر ناصر جمیل ہاشمی، سینئر نائب صدر جمعیت علمائے پاکستان اور آصف لقمان قاضی مرکزی رکن ملی یکجہتی کونسل پاکستان شامل تھے۔ اس کے علاوہ عبد اللہ گل چیئرمین تحریک جوانان پاکستان، سید راحت کاظمی چیئرمین تحریک اتحاد امت پاکستان، مفتی گلزار احمد نعیمی چیئرمین جماعت اہل حرم پاکستان، مولانا عبد الجلیل نقشبندی نائب صدر جمعیت اتحاد علمائے پاکستان،علامہ سید نصیر موسوی اسلامی تحریک پاکستان، پروفیسر خالد سیف اللہ جمعیت اہل حدیث، ثاقب اکبر ڈپٹی سیکریٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل پاکستان، مولانا عمر فاروق جمعۃ اہل حدیث، ملک اعجاز امامیہ آرگنائزیشن پاکستان اور لعل مہدی خان امامیہ آرگنائزیشن بھی موجود تھے۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ میانمار (برما) میں آباد لاکھوں روہنگیا مسلمان جو بنیادی شہریت اور دیگر انسانی حقوق سے دہائیوں سے محروم ہیں اور ریاستی تشدد کا متعدد بار نشانہ بنے، ایک مرتبہ پھر ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ انیس سو اٹھاسی سے لیکر ابتک مختلف واقعات میں ہونے والے حکومتی کریک ڈاون اور نسل کشی کے سبب قریباً پانچ لاکھ سے زائد انسان خانماں برباد ہیں۔ اردگرد کے ممالک اس کثیر تعداد میں مہاجرین کو پناہ دینے پر تیار نہیں۔ ۱۹۶۲سے قبل روہنگیا مسلمان برما کے شہری تھے۔ وہ افواج، حکومت کے اہم اداروں اور پارلیمنٹ میں ذمہ داریاں انجام دیتے تھے تاہم ۱۹۶۲میں حکومت پر فوجی شب خون کے بعد سے اب تک روہنگیا مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے اور ان کی شہریت کو ختم کرتے ہوئے ان کے خلاف طرح طرح کے جارحانہ اقدامات کیے گئے۔ جسے اقوام متحدہ کے مختلف اداروں نے نسلی تعصب اور نسل کشی قرار دیا تاہم برما کی حکومت پر اس کا ذرہ برابر اثر نہیں۔

ملی یکجہتی کونسل کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آج بھی روہنگیا مسلمانوں کی آبادی کے خلاف مسلسل اقدامات کیے جاتے ہیں، کبھی برما کے بدھوں کو اکسایا جاتا ہے اور مسلمانوں کے دیہاتوں کے دیہات جلا دئے جاتے ہیں اور کبھی بڑی تعداد میں مسلمانوں کا قتل عام کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف برمی افواج کا کریک ڈاون اور اس میں چار سو کے قریب افراد کا بہیمانہ قتل اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق، ملی یکجہتی کونسل پاکستان میں شامل جماعتیں برما کی افواج کی جانب سے جاری روہنگیا مسلمانوں کی منظم نسل کشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہیں۔ پاکستان کے تمام مسلمان اس قتل عام پر شدید دکھ اور کرب کی کیفیت میں ہیں۔ ہم حکومت پاکستان اور تمام اسلامی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلہ کو عالمی انسانی حقوق کے اداروں میں اٹھائیں اور برما کی حکومت کو ایسے اقدامات سے روکا جائے۔

متفقہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے مسئلہ کو عالمی عدالت انصاف میں لے جایا جائے اور اس جرم میں ملوث تمام عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ عالمی انسانی حقوق کے علمبردار ادارے برما کی فوج کے سربراہ کے بیانات کا نوٹس لیں جو ان مظالم کو دوسری جنگ عظیم کی تکمیل قرار دیتا ہے۔ انسانیت کے اس قاتل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جائے۔ برما کی حکومت اگر اپنے ان ظالمانہ اور جابرانہ اقدامات سے باز نہیں آتی تو اقوام عالم اس حکومت کے خلاف اقتصادی و معاشی پابندیاں لگائیں اور اس حکومت کو عالمی قوانین کی پاسداری اور روہنگیا مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق واگزار کرنے پر مجبور کیا جائے۔ برما کی حکومت کو بھارتی اور اسرائیلی حکومتوں کی حاصل آشیرباد اور ان ممالک کی جانب سے برما کی افواج کو اسلحہ کی فروخت کو رکوانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ اسلحہ انسانی نسل کشی میں نہ استعمال کیا جاسکے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ برما کی بحری ناکہ بندی کی جائے تاکہ ریاستی دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے والے اسلحہ کی ترسیل کو روکا جا سکے۔

متفقہ اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ روہنگیا مسلمان جو صدیوں سے برما میں رہائش پذیر ہیں کو برما کی شہریت دی جائے اور ان کے بنیادی حقوق مثلا تعلیم، روزگار، صحت، ووٹ کا حق اور دیگر مسلمہ شہری حقوق کو واگزار کروایا جائے۔ برما کے وہ پناہ گزین جو مختلف ممالک میں مہاجرت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کو واپس اپنے ملک میں آباد کرنے کے لیے عالمی ادارے اقدامات کریں نیز ان کی بحالی کے لیے بھی فی الفور اقدام کیا جائے تاکہ کسی ناگہانی آفت منجملہ بیماری وغیرہ سے بچا جا سکے۔ حکومت پاکستان اسلام آباد میں تعینات برما کے سفیر کو فی الفور دفتر خارجہ میں طلب کرے اور اسے پاکستانی عوام کے جذبات اور روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے دکھ، درد اور قرب سے آگاہ کرے۔ روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں کی بحالی کے لیے ایک وفد بنگلہ دیش کا دورہ کرے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت پاکستان خیر سگالی کے طور پر امداد کا اعلان کرے۔ مسلمان ریاستوں اور عالمی اداروں کی جانب سے فقط مذمتی بیانات کافی نہیں ہیں بلکہ ان کو ایسے عملی اقدامات کرنے چاہیں جس سے برما کی حکومت اس منظم نسل کشی کو ختم کرنے اور روہنگیا مسلمانوں کے جائز حقوق واگزار کرنے پر مجبور ہو جائے۔

ملی یکجہتی کونسل کے اعلامیے کے مطابق، او آئی سی کو روہنگیا کے مسلمانوں کے لیے حرکت میں آنا چاہیے اور ان مظلوم انسانوں کے لیے کوئی عملی اقدام کرنا چاہیے۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ دہشتگردی کےخلاف قائم اسلامی فوجی اتحاد نے بھی برمی دہشت گرد فوج کے خلاف ابھی تک کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی اس موقع پر خاموشی قابل مذمت ہے، میانمار کی صدر سان سن سوچی سے نوبل انعام واپس لیا جانا چاہیے جس کی سرپرستی میں یہ ظلم جاری ہے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree