وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ملت تشیع کے جبری گمشدہ نوجوانوں کی حمایت میں بزرگ شیعہ عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی کا احتجاجاََ خود کو گرفتار ی کے لیے پیش کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ علامہ حسن ظفر نقوی کا یہ اقدام ملت کے لیے ان کے حقیقی درد اور اخلاص کا عکاس ہے۔پاکستان میں ملت تشیع کے سینکڑوں لاپتا نوجوانوں کی عدم بازیابی ان کے اہل خانہ اور قوم کے لیے شدید اضطراب کا باعث بنی ہوئی ہے۔ہم نے ہر ادارے کے دروازے پر دستک دے کر دیکھ لیا ہے۔بجائے ہماری شنوائی کے اہل خانہ کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔یہاں کہاں کا انصاف ہے۔یہ کس قانون کی کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ جس ادارے کا جس کو جی چاہے اٹھا کر لے جائے اور نہ عدالتوں میں پیش کیا جائے اور نہ ہی اہل خانہ کو ان کی خیریت سے آگاہ کیا جائے۔یہ اختیارات کا ناجائز استعمال اور بنیادی انسانی حقوق کی شدید ترین خلاف ورزی ہے۔اس لاقانونیت سے تنگ آکر ہمارے بزرگ عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے عاشور کے موقعہ پر گمشدہ افراد کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کرنا تو پھر مجھے بھی گرفتار کیا جائے۔
انہوں نے اپنے آپ کو گرفتار کروا کر یہ ثابت کیا ہے کہ شیعہ حقوق کے حصول کی خاطر ہم ہر طرح کی آئینی و قانونی جدوجہد کے لیے تیار ہیں۔مجلس وحدت مسلمین جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے علامہ حسن ظفر نقوی کے موقف کی مکمل طور پر حمایت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملت کے افراد کی جبری گمشدگی کسی شیعہ تنطیم یاجماعت کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری ملت تشیع کا اجتماعی مسئلہ ہے۔اس کے حل کے لیے تمام جماعتوں کو میدان عمل میں نکلنا چاہیے۔لاپتہ افراد کی بازیابی کے معاملے پر مزید خاموشی ملت کے مفادات کے برعکس سمجھی جائے گی۔ شیعہ مذہبی جماعتوں کی طرف سے جیل بھرو تحریک میں ایم ڈبلیو ایم اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف ملت تشیع کے گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے خصوصی ہدایات جاری کریں۔