وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ناصر شیرازی کی جبری گمشدگی کیخلاف ایم ڈبلیو ایم کراچی اور آئی ایس او کراچی کے تحت جامع مسجد نورایمان ناظم آباد اور جامع مسجد حسینی برف خانہ ملیر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ احتجاجی مظاہروں میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور رانا ثناء اللہ کی ایماء پر ناصر شیرازی کی جبری گمشدگی کی مذمت کی اور انکی رہائی کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ مرزا یوسف حسین ،علامہ نشان حیدر ساجدی اور احسن عباس رضوی نے کہا ہے کہ ناصر شیرازی کا اغوا جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے،ظالموں کے مقابلے میں کبھی سرنگوں نہیں ہوں گے، ایک مذہبی وسیاسی جماعت کے ایسے مرکزی رہنما کو پنجاب حکومت کی ایما پر اغوا کیاگیا ہے جس پر کسی قسم کا کوئی مقدمہ یا الزام نہیں،انہیں رانا ثنا اللہ کے خلاف پیٹیشن دائر کرنے پر انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے، پنجاب کی انتظامیہ اور ادارے ریاست کی بجائے شخصی غلامی کا حق ادا کر کے قانون و آئین سے انحراف کر رہے ہیں،سیکورٹی ادارے عوام کوتحفظ فراہم کرنے کی بجائے دہشت کی علامت بنتے جا رہے ہیں،اس اغوا کے ذمہ دار شہباز شریف ،رانا ثنا اللہ اور آئی جی پنجاب ہیں۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ناصر شیرازی کے اغواء کا ذمہ دار رانا ثناءاللہ کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ناصر شیرازی کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی متعصبانہ کارروائیاں تمام حدیں کراس کرچکی ہیں، رانا ثناء اللہ کی ملت جعفریہ سے دشمنی اور عناد کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ناصر شیرازی کی جبری گمشدگی میں پنجاب کے وزیر قانون ملوث ہیں، ان کیخلاف ایف آئی آر کا اندراج نہ کرکے پولیس قانون اور آئین کو پامال کر رہی ہے، ہم پنجاب حکومت کے ان اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہونگے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی صفوں میں دہشتگردوں کے سرپرست چھپے بیٹھے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن نہیں کیا گیا۔
مقررین نے دھمکی دی کہ اگر ناصر شیرازی کو بازیاب نہ کرایا گیا تو احتجاج کا دائرہ ملک بھر میں پھیلا دیا جائے گا اور پورے ملک کو جام کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کو اس پر سوموٹو ایکشن لینا چاہیے۔ مقررین نے پنجاب پولیس کے رویے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ پنجاب پولیس ریاست کی بجائے شریف برادران کا باندی بن چکی ہے، آئی جی کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہیں، وہ تنخواہ ریاست سے لیتے ہیں اور نوکری شہباز شریف کی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناصر شیرازی کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے لاپتہ شیعہ افراد کیخلاف آواز اٹھائی تھی، وہ اتحاد امت کی بات کرتے ہیں، وہ شیعہ سنی کو متحد کرنے کی بات کرتے ہیں۔
انہوں نے تکفیریوں کو بے نقاب کیا جس کی پاداش میں تکفیریوں کے سرپرست نے ریاستی فورس کو استعمال کرتے ہوئے ناصر شیرازی کو اغواء کروا لیا ہے۔مقررین نے وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے،اس سنگین مسئلہ میں حکومت کی غیر سنجیدگی ملت تشیع کے اضطراب میں اضافے کا باعث ہوگی۔