وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے گذشتہ دنوں کراچی کی معروف سماجی شخصیت انجینئر ممتاز حسین رضوی کی جبری گمشدگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں سے شیعہ علماء، دانشوروں ، جوانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی ماورائے عدالت گرفتاریاں اور جبری گمشدگیوں میں اضافہ قابل مذمت ہے، آرمی چیف اور چیف جسٹس انجینئر ممتازرضوی سمیت تمام لاپتہ شیعہ علماء وجوانوں کی جبری گمشدگی کا فوری نوٹس لیں او ر گمشدگان کی بازیابی کیلئے اپنا کردار ادا کریں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی سے تعلق رکھنے والے معروف سماجی شخصیت انجینئر سید ممتازحسین رضوی کے اہل خانہ سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ انجینئر ممتاز حسین رضوی انتہائی ذمہ دارشہری ہونے کے ساتھ سماجی اور فلاحی امورمیں دن رات کوشاں رہنے والے انسان ہیں، دور دراز علاقوں میں پسماندہ افراد کی بحالی کیلئے شب وروز مصروف عمل رہتے ہیں، انجینئر ممتازحسین رضوی زمانہ طالب علمی میں ملت جعفریہ پاکستان کی واحد نمائندہ طلبہ تنظیم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے وابستہ رہے اور بانی آئی ایس او شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ؒ کے خصوصی رفقاء میں ان کا شمار ہوتا ہے، جبکہ شہدائے ملت جعفریہ کے پسماندگان کی بحالی کیلئے قائم شہید فاونڈیشن پاکستان کے بانی رہنماوں میں شامل ہیں، علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ملک بھر سے ستر سے زائد شیعہ علماء، جوان، دانشور، اساتذہ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات مختلف عرصے سے لاپتہ ہیں، جن کی بازیابی کیلئے مختلف فورمز پر آواز بلند کی گئی، پر امن احتجاج ، جیل بھرو تحریک دیگر اقدامات کی صورت میں مقتدر شخصیات کی توجہ اس حساس نویت کے مسئلے کی جانب مبذول کروانے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں چند ایک جوان بازیاب ہو گئے لیکن اس سے زیادہ تعداد میں پھر لاپتہ کردیئے گئے، انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں اور پھر واضح کررہے ہیں کہ ہمارے جوانوں اور بزرگوں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اگر ان پر کوئی جرم ثابت ہوجائے تو انہیں آئین پاکستان کے مطابق سزا دی جائے ورنہ انہیں فوری پر رہا کیا جائے ۔
اس پر موقع پر انجینئر ممتاز حسین رضوی کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ انجینئر ممتاز حسین 23 جنوری سے لاپتہ ہیں ، ہم نے ان کی گمشدگی کی درخواست مقامی پولیس اسٹیشن میں جمع کروادی ہے، انجینئر ممتاز 23 جنوری کو کام کے سلسلے میں گھر سے گئے تھے جسکے بعد سے تاحال انکا کچھ پتہ نہیں چلا ، ممتاز حسین کئی سالوں سے کمپیوٹر کے کاروبار سے منسلک ہیں،جبکہ انجینئر ممتاز حسین مقامی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کہ طالب علم بھی ہیں ، انکا زمانہ طالب علمی میں تعلق آئی ایس او سے رہا ہے جبکہ مختلف رفاعی و فلاحی کاموں، یتیموں کی کفالت و تعلیمی سرپرستی میں مصروف رہتے تھے ، انجینئر ممتازرضوی کے اہلخانہ نے آرمی چیف ، چیف جسٹس آف پاکستان سے ممتاز حسین کی بازیابی کی اپیل بھی کی ہے ۔