وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ڈیرہ اسماعیل خان کے محلہ شاہین میں امام بارگاہ کے متولی موتی اللہ کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ہفتوں کے درمیان دہشت گردی کا دوسرا واقعہ خیبرپختونخواہ کی ’’مثالی پولیس‘‘ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔محکمہ پولیس کی غفلت اورفرض نا شناسی کے باعث ڈی آئی خان ملت تشیع کی قتل گاہ بنا ہوا ہے۔گزشتہ کئی سالوں سے ہمارے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ملت تشیع نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہے بلکہ پولیس کے ناروا رویے سے اذیت میں بھی مبتلا ہے۔دہشت گرد ہماری لاشیں گرا رہے ہیں اور متعلقہ پولیس الٹا ہمارے ہی لوگوں کو ہراساں کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ طرز حکومت ہمارے لیے کسی طور قابل قبول نہیں۔ خیبر پختونخواہ میں دہشت گردوں کی سرکوبی اور ملت تشیع کے تحفظ کے لیے حکومت کو اپنا آئینی کردار موثر انداز میں ادا کرنا ہو گا۔دہشت گردی کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ ان دہشت گرد ساز فیکٹریوں کے خلاف آپریشن کیا جائے جہاں ناپختہ ذہنوں کی ایسے خطوط پر فکری رہنمائی کی جا رہی جس پر چل کر وہ ملک و قوم کے خلاف کاروائیوں کو عین عبادت تصور کرتے ہیں۔جب تک دہشت گردوں کے فکری رہنماؤں اور سہولت کاروں کو قانون کے شنکجے میں نہیں کسا جاتا تب تک دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے خاطر خواہ نتائج برآمد کرنا ممکن نہیں۔
انہوں نے تحریک انصاف کے سربراہ سے عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلی سے وضاحت طلب کی جائے اور موتی اللہ کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دہشت گردی کی حالیہ کاروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہید موتی اللہ کی بلندی درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔