وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں فوج بھیجنے کا فیصلہ ارض پاک کی موجودہ داخلی صورتحال سے مطابقت نہیں رکھتا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو مقامات مقدسہ کی حفاظت کے بجائے یمن کے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے فوجی تعاون کی ضرورت ہے۔پاکستان کو اس تنازع کا براہ راست حصہ بننے کی بجائے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔دوسروں کے گھروں میں لگی آگ بجھانا دانشمندی کا تقاضہ ہے۔ اپنے گھر کو دوسروں کو آگ میں جھونکنا سمجھداری نہیں ۔ہمیں ماضی کے تجربات سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ پراکسی وار نے ہمیں ہمیشہ نقصان دیا ہے۔ایسی ہی جنگ کے نتیجے میں پاکستان کو گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ۔ہمیں ستر ہزار سے زائد لاشیں اٹھانا پڑی۔حکومت کی ناکام خارجہ پالیسیوں کی بدولت آج دنیا ہماری قربانیوں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ۔امریکہ کے بعد دیگر یورپی ممالک نے بھی پاکستان سے ’’ڈو مور‘‘ کے مطالبے کا راگ الاپنا شروع کر دیا ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے کردار کو سراہنے کی بجائے دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں ہمارا نام شامل کرنے کی دھمکی دے کر ہم پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف امریکہ اور بھارت کا واویلا اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔پاکستان کو اس طرح کے مذموم ہتھکنڈوں سے دھمکایا نہیں جا سکتا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان کے خلاف تحریک پیش کرنے جا رہا ہے۔امریکہ نے ہمیشہ ان مسلم ممالک کی پیٹھ پر وار کیا ہے جنہوں نے اسے سر آنکھوں پر بٹھائے رکھا۔اگر پاکستان کے خلاف امریکہ کی طرف سے کوئی تحریک پیش کی جاتی ہے توپھر ہمارے قومی وقار کا واحد تقاضہ امریکہ سے راستے جدا کر لینا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں ایک اٹل حقیقت ہے جسے کسی صورت فراموش نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کا مقابلہ تدبر ،حکمت اور فراست سے کیا جاتا ہے۔بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں کے پاس کوئی موثر خارجہ پالیسی سرے سے موجود نہیں ۔وزیر اعظم اور ان کی کابینہ عدالت عظمی سے نااہل قرار دیے جانے والے شخص کے دفاع میں مصروف ہیں۔سیاسی مخالفین کو مختلف حربوں سے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔حکومتی وزراء ریاستی اداروں کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کر کے ان کی ساکھ کو داغدار کرنے میں مصروف ہیں۔
انہونے مزید کہاکہ مجلس وحدت مسلمین ملک کی ایک ذمہ دار سیاسی و مذہبی جماعت ہے جس نے عام انتخابات میں باقاعدہ حصہ لیا ہے۔بلوچستان میں ہمارا رکن اسمبلی اس وقت وزیر ہے۔گلگت بلتستان اسمبلی میں بھی ہماری نمائندگی موجود ہے۔ہم ہمیشہ اس ملک کی نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے آواز بلند کرتے آئے ہیں ۔ہم اپنی حب الوطنی پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔کسی کو اس بات کی قطعاََ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے ہماری جماعت پر کوئی غیر اخلاقی یا منفی الزام لگائے۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پانچ کروڑ تشیع کی نمائندہ جماعت ہے جو اپنی قوم کے حقوق کے لیے آئینی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات کے حوالے سے ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں ان سے رابطے میں ہیں تاہم ابھی تک اس بات کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ ایم ڈبلیو ایم کس جماعت کے ساتھ اتحاد کرے گی۔