وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے نیو رضویہ کراچی کے قریب ایک نجی بینک کے شیعہ آفسر امیر علی کی ٹارگٹ کلنگ اور دو سالہ معصوم بیٹے کے شدید زخمی ہونے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے موقع پر جب کراچی میں یوم پاکستان کی تقریبات کے باعث ہائی الرٹ ہے دہشت گردوں کا یوں دندناتے پھرنا حکومتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ شیعہ نسل کشی تکفیری گروہوں کا اولین ہدف ہے۔ پُرامن قوم کے محب وطن اور مختلف شعبوں کے ماہرین کو چن چن کر شہید کیا جارہاہے ۔ملت تشیع گزشتہ تین دہائیوں سے اپنے ڈاکٹرز،انجینئرز،پروفیسرز اور دیگرشعبوں کے پروفیشنلز کی لاشیں اٹھا رہی ہے۔دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ کی راہ میں حکومت کے سیاسی مفادات سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ملک بھر میں دہشت گردی کی نئی لہر زور پکڑ رہی ہے جس کا بنیادی سبب حکومت کا کالعدم مذہبی جماعتوں سے مفاہمتی طرز عمل ہے۔دہشت گردوں کی بیخ کنی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ان سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ نہیں کیا جاتا جو ان عناصر کو فکری و مالی معاونت فراہم کرتے ہیں۔ملک میں کالعدم مذہبی جماعتوں کو نام بدل کر کام کرنے کی اجازت قطعاََ حاصل نہیں ہونی چاہیے۔ایسے عناصر کو سیاسی دھارے میں شامل کرنے کے نتائج ملکی تباہی کے سوا اور کچھ نہیں ہیں۔انہوں نے امیر علی کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کے ذمہ داران کی فوری گرفتار ی کا مطالبہ کیا ہے۔