وحدت نیوز (اسلام آباد) گلگت بلتستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کے زیراہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے مجوزہ آرڈر 2018ء کےخلاف احتجاجی دھرنا دیا گیا، دھرنے میں اسمبلی اپوزیشن لیڈر محمد شفیع، جاوید حسین، نواز خان ناجی، راجہ جہانزیب جبکہ ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی،سید محسن شہریار، تحریک انصاف گلگت بلتستان کے ترجمان شبیر نے شرکت کی۔ یوتھ آف گلگت بلتستان کے نوجوانوں نے بھی دھرنے میں حصہ لیا، احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے پی کے کے سیکرٹری جنرل اقبال بہشتی نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی قیادت متحدہ اپوزیشن کے ساتھ ہے اور ہم گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی جنگ میں شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے،گلگت بلتستان کی صوبائی خودمختاری ایم ڈبلیوایم کے بنیادی منشورکا حصہ ہےہم اس عوامی حق سے کسی صورت دستبردارنہیں ہوں گے۔
اپوزیشن لیڈر کیپٹن (ر) محمد شفیع نے کہا کہ جس آرڈر کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا تھا، گذشتہ دنوں حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ اس پر بریفنگ دی جائے گی، ہم نے کہا کہ آرڈر کوئی نیا ہے، ایک تو ہمارے سامنے ہے، ہمیں بتایا گیا کہ آرڈر وہی ہے تو پھر اس پر بریفنگ دینے کی کیا ضرورت تھی، کیونکہ مجوزہ آرڈر کے تحت سب کچھ ختم ہے، لیکن حکومت کی جانب سے بتایا جا رہا تھا کہ یہ آرڈر فائنل نہیں ہے، آرڈر کوئی اور ہے، حقیقت میں آرڈر وہی تھا، جو اخباروں میں سب کچھ آچکا ہے اور ہر ایک کے پاس موجود ہے تو پھر اس میں نیا کیا ہے، آرڈروں کے نام پر ہم تنگ آچکے ہیں، ہمارا مطالبہ بالکل واضح اور ون پوائنٹ ایجنڈے پر مشتمل ہے، ایک یہ کہ گلگت بلتستان کو جو بھی سیٹ اپ دو، اس کو ایکٹ آپ پارلیمنٹ کے ذریعے آئینی تحفظ فراہم کیا جائے، اگر یہ ممکن نہیں تو کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ آج پارلیمنٹ کے باہر دھرنا ہوگا، جس کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
نواز خان ناجی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے اور اس متنازعہ حیثیت کے مطابق حساس معاملات کے علاوہ باقی تمام اختیارات دیئے جائیں، اپوزیشن بھی اس بات پر متفق ہے کہ کسی بھی آرڈر کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے، اگر حکومت کرسکتی ہے تو مکمل صوبہ بھی بنائے، ہمارا کوئی اعتراض نہیں، لیکن قراردادوں کے مطابق جب علاقہ متنازعہ ہے تو کشمیر طرز کا سیٹ اپ دینا ہوگا۔ پیپلز پارٹی کے جاوید حسین نے کہا کہ یہ آرڈر عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، پیکیج تو پیپلزپارٹی نے بھی دیا تھا، اب ہمیں مزید پیکیج نہیں چاہیے، حکومت کم از کم اسی مجوزہ آرڈر کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے گلگت بلتستان کا آئین قرار دے، ہمیں یہ بھی قبول ہوگا، لیکن آرڈروں کے نام پر مذاق قبول نہیں کرینگے۔ راجہ جہانزیب نے کہا کہ گلگت بلتستان کے وسائل آئینی اور عوام غیر آئینی کا فرق نہیں ہونا چاہیے۔ احتجاجی دھرنے سے گلگت بلتستان ایویئرنس فورم کے رہنماء اکبر صابری اور پی ٹی آئی کے صوبائی ترجمان شبیر نے بھی خطاب کیا۔ بعدازاں متحدہ اپوزیشن نے مختصر ریلی بھی نکالی اور مجوزہ آرڈر نامنظور کے نعرے لگائے۔