وحدت نیوز(اسلام آباد) سانحہ ہزار گنجی اور ڈی آئی خان میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف جمعے کے روز ملک گیر یوم احتجاج منایا جائے گا ۔ کوئٹہ کا ہزار ٹاون غزہ بنا ہوا ہے جس کے مکینوں پر شہر میں آمدورفت مشکل بنا دی گئی ہے قومی سیاسی قیادت ہزار ٹاون جانے کی بجائے مل بیٹھ کر نیشنل ایکشن پلان کو موثر بنانے پر کام کرئے ۔ ہم شہدا کے خانوادوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گئے ۔ دہشت گردی سے متاثر ہونے والوں کی بجائے دہشتگردوں کو قومی دھارے میں لایا جا رہا ہے ان خیالات کا اظہار سربراہ مجلس وحدت مسلمین وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ملک بھر سے مظلوم طبقے نے نظام اور حالات میں تبدیلی کے لئے ووٹ دیئے تھے ۔حالیہ سانحہ پر ایسی بے حسی ناقابل برداشت ہے بتایا جائے کہ کس طرح سے ہزاروں پاکستانیوں کے قاتلوں کومین سٹریم میں لانے کے نام پر معاف کیا جارہا ہے ۔ جبکہ شہیدوں کے خاندان در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔یہ سلسلہ بند کیا جائے قاتلوںکو کوئی دوسرا معاف نہیںکرسکتا۔ قصاص،دیت یا معاف کردینے کا حق صرف اور صرف شہداءکے ورثا کوہے۔قاتلوں کو سزادینے کی بنائے حفاظتی تحویل میں رکھا جاتا ہے اور پھر چھوڑ دیا جاتا ہے ایسا لگتا ہے کہ اس ملک میں کوئی آئین یا قانون بھی موجود نہیں ہے کہتے ہیں ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے۔کہاں ہے وہ ماں؟ کیا قومے میں ہے؟کس حالت میں ہے وہ جسے ریاست کہتے ہیں۔یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنائے ۔ ہمیں اس حکومت سے بہت سی امیدیں وابستہ تھیں کہ یہ سابقہ حکمرانوں کی طرح بے حس نہیں ہونگے ۔عوام کے مایوس ہونے سے پہلے حکومت کوسنجیدہ اقدامات کرنا ہونگے ۔ اتنا بڑا سانحہ ہوا نیشنل ایکشن پلان کے تحت نیکٹاکا اجلاس بلا کر کیوں سنجیدہ تحقیقات کی کوششیں نا کی گئیں ؟ ہم ملک و قوم کی ترقی اور امن چاہتے ہیں ہر اچھے کام میں حکومت کے ساتھ کھڑے ہونگے ۔