وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان میں سرکاری تدریسی اداروں کا معیارِ تعلیم نجی اداروں کی نسبت بہتر نہیں ہے جس سے متوسط طبقہ شدید متاثر ہوا ہے۔انہوں نے کہا پاکستان میں نجی تعلیمی ادارے ایک نفع بخش صنعت کا روپ دھار چکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تعلیمات نثار فیضی نے طلبہ تنظیموں کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا۔
انہوں نے کہا جو قومیں اپنی تمام تر صلاحیتیں تعلیم کے شعبے کی بہتری پر صرف کرتی ہیں انہیں دنیا کی کوئی طاقت نیچا نہیں دیکھا سکتی۔اس وقت دنیا کے وہی ممالک زندگی کے مختلف شعبوں میں ترقی کی طرف تیزی سے گامزن ہیں جہاں خواندگی کی شرح زیادہ ہے۔ ان اداروں کے غیر معمولی اخراجات اور ہوشربا فیسیں عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں۔ملک کےہر فرد کو تعلیم کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن اس کے خاطر خواہ نتائج تب ہی برآمد ہوں گے جب ملک کے ہر ادارے میں جدید نصاب کے مطابق حصول تعلیم کے یکساں مواقع موجود ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری سکولوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ وہاں کے اساتذہ جدید تعلیمی تقاضوں سے آشناہوں۔بچوں کی بہترین تربیت صحت مند معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔جس کے لیے اساتذہ کا با کردار اور عالی وصف ہونا انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا تعلیم کے میدان میں بہتری کے لیے ان ممالک سے رہنمائی حاصل کی جانی چاہیے جو تدریسی حوالے سے عالمی سطح پر نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ جس طرح زندگی کے متعدد شعبوں میں مختلف ممالک کے درمیان معاہدے کیے جاتے ہیں اسی طرح ترقی یافتہ ممالک اور ہمارے مابین تعلیم وتحقیق کے میدان میں ترقی کے لیے اشتراک عمل ہونا چاہیئے تاکہ ارض پاک ترقی کی منازل زیادہ سرعت کے ساتھ طے کرے۔