وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلائو کا سبب کوئی ایک بھی زائرنہیں بلکہ حکومت کی ناقص حکمت عملی کے باعث یہ ملک کے مختلف حصوں میں پھیلاہے ۔ زائرین کے بارے میں گمراہ کن پروپیگنڈے اور میڈیا ٹرائل کے ذریعے کی گئی کردار کشی متعصبانہ عمل ہے ۔ اس ناانصافی و بددیانتی کے خلاف اگر کوئی زائر عدالتی چارہ جوئی کرے گا تو مجلس وحدت مسلمین اس کے ساتھ کھڑی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا کے آغاز سے ہمارے فقہا اور مجتہدین عظام نے حکومتی اور طبی ماہرین کی ہدایات پر عمل کرنے کو واجب قرار دیا تھا۔اگر کوئی شخص اس وبا کاشکار ہے اور دانستہ طور پر کسی کو اس مرض کا شکار کرتا ہے تو وہ نہ صرف ملک وقوم کا مجرم ہے بلکہ سخت ترین گنہ گار بھی ہے۔ایران سے براستہ سڑک آنے والے زائرین ایران میں اپنی قیام کی مدت پورے کرنے کے بعد پاکستان میں داخل ہوئے جنہیںتفتان میں موجود قرنطینہ سینٹر میں رکھا گیا۔ بد قسمتی سے تفتان کے قرنطینہ سینٹر کا ماحول اور انتظامات کورونا وبا سے بچائو کی ضروری احتیاطی تدابیر سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔وہاںاکیس روز تک تمام افراد کو ایک جگہ رکھا گیا اور اس حقیقت کو دانستہ طور پر نظرانداز کیا گیا کہ یہ وبا ایک دوسرے سے فوراََ پھیل سکتی ہے۔ متعلقہ حکام کی اس سنگین مجرمانہ غفلت کی اصل ذمہ داری وزیر مملکت ظفر مرزا پر عائد ہوتی ہے جن کی ناقص حکمت عملی کے باعث یہ وبا بے قابوہوتی چلی گئی۔قرنطینہ سینٹر سے ان زائرین کو صوبائی حکومتوں کے حوالے کر دیا گیا ۔وہاں اپنی مدت پوری کرنے کے بعد انہیں ضلعی قرنطینہ سینٹرز میں بھیج دیا گیا۔ایران سے آنے والے ہر زائر نے چھ چھ ہفتے سے زائر عرصہ مختلف قرنطینہ سینٹر میں گزارا اور متعلقہ ادارے سے اجازت کے بعد اپنے گھرروانہ ہوئے۔ حکومت کے کچھ ذمہ داران اپنی ناکامیوں اور نااہلیوں کو چھپانے کے لیے زائرین کو نشانہ بنا کر مذہبی منافرت پھیلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وائرس کا تعلق کسی بھی مذہبی طبقے سے جوڑ کرقوم کے درمیان فاصلے بڑھانا پاکستانی قوم کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے ۔ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں حکومت کے وسائل کی کمی کو قومی یکجہتی سے دور کیا جا سکتا ہے تاہم آج اس یکجہتی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے یک جاں ہونے کی بجائے سیاسی بیان بازی اور مخالفتیں عروج پر نظر آ رہی ہیں جن کے نتائج کس بھی اعتبار سے حوصلہ افزا ثابت نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو اس مشکل سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں اور قوم کومشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔