وحدت نیوز(اسلام آباد)پارہ چنار میں جاری کشیدگی کے حوالے سے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرم کا علاقہ مدتوں سے جنگ کا شکار رہا ہے،یہ حساس ایریا سن دو ہزار سات میں بھی شدید جنگ اور محاصرے میں گھرا رہا، جس ملک میں حکومت اور طاقت ور فوج ہو وہاں ایک علاقہ کیسے سات سال دہشتگردوں کے محاصرے میں رہ سکتا ہے۔؟ زمینی تنازعات ہر جگہ موجود ہوتے ہیں پارہ چنار کے زمینی مسائل کا بروقت پرامن حل نکالا جا سکتا تھا جو کہ مقامی انتظامیہ اور متعلقہ محکمے کی اولین ذمہ داری بنتی تھی، کاغذات مال کے ذریعے حق ملکیت رکھنے والوں کو حق دلایا جا سکتا تھا، لیکن اس میں غفلت برتی گئی یہ افسوس ناک ہے کہ زمینی تنازعے کو فرقہ ورانہ مسئلہ بنانے کی مذموم کوشش کی گئی، حالیہ لڑائی بھی زمینی تنازعے سے شروع ہوئی، ایک ماہ قبل تری مینگل میں چار استاتذہ سمیت سات افراد کو بے دری سے قتل کر دیا گیا، مقامی لوگوں کا پرامن احتجاج کے ذریعے شدید مطالبہ تھا کہ قاتلوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے، لیکن اصل مجرمان کے خلاف اور لواحقین کے مرضی کے مطابق ایف آئی آر تک نہیں کاٹی جا سکی۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ہزاروں بے گناہ لوگ دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے، ایک جگہ سے شروع ہونے والی لڑائی پورے علاقے میں پھیلا دی گئی، الٹا جو لوگ اپنے علاقے اور خاندانوں کا دفاع کرتے ہوئے زخمی ہوئے انہیں ہسپتال سے گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، اگر خون ریز لڑائی کو روکنا ہے تو تنازعات کے اصل محرکات اور وجوہات کو ختم کرنا ہو گا، افغانستان بارڈر کی باڑ کو کاٹ کر بھاری اسلحہ رہائشی آبادیوں پر استعمال ہوا، جو کہ انتہائی تشویشناک بات ہے، وفاقی و صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس تنازعہ کو حل کرنے میں اپنا عملی کردار ادا کرے، دونوں اطراف کے عوام کی پہلی ضرورت امن کا قیام ہے، ایک سال کے سیز فائر میں معاملات کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے، ہم ہنگو، کوہاٹ اور ضلع کرم کے ان تمام شیعہ سنی عمائدین کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے جنگ بندی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔