وحدت نیوز(اسلام آباد) ثقافتی قونصلیٹ سفارت اسلامی جمہوریہ ایران و مجلس وحدت مسلمین اسلام آباد کے زیر اہتمام کانفرنس بعنوان تکریم قرآن کریم دیگر ادیان و مزاہب کی نگاہ میں کا انعقاد کیا گیا، جس سے مختلف ادیان و مزاہب کے نمائندگان اور مکاتبِ فکر ہائے اسلام کے دانشوروں و علمائے کرام نے خطاب کیا،
جمہوری اسلامی ایران اسلام آباد کے ثقافتی کونسلر حسان خزاعی نے کانفرنس کے ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ محفل قرآن مجید کی بے حرمتی اور توہین کے خلاف منعقد کی گئی ہے، جس میں تمام مذاہب و مکاتب فکر کے علمائے کرام و دانشور حضرات کی شرکت لائق تحسین ہے، جس کے لیے ہم بے حد مشکور ہیں، ہم اس کانفرنس کے انعقاد میں خصوصی تعاون پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری و جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی اور ضلعی صدر اسد اللہ چیمہ کا دلی شکریہ ادا کرتے ہیں، رہبر معظم نے فرمایا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں قرآن مجید کی توہین کو روکنے کے لیے مسلمین جہان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے کیونکہ اس کی مقبولیت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، شکر خدا ہے کہ دونوں اسلامی ممالک ایران و پاکستان حرمت قرآن الحکیم کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
کانفرنس کے شرکاء سے مہمان خصوصی آیت اللہ ڈاکٹر احمد مبلغی رکن مجلسِ خبرگان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عظیم الشان پروگرام جو کہ قرآن کریم کی حرمت کے لیے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے غیور عوام کی طرف سے ہے، ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ ہم سب مسلمان متحد ہوں، قرآن مجید کے بارے ہماری مشترک رائے ہے کہ اس بارے ہم کسی اہانت کو برداشت نہیں کریں گے کیونکہ یہ ایک آسمانی و آفاقی کتاب ہے، لہذا یہ جو قرآن مجید کی توہین ہوتی ہے یہ ہر عنوان سے جرم و جنایت ہے، ہمارا فریضہ ہے کہ ہر فورم پر اس بات کو باور کرایا جائے کہ قرآن مجید ہماری ریڈ لائن ہے اور ہمیں تمام مذاہب کے مقدسات کا احترام روا رکھنا چاہیے۔ شیعہ و سنی کوئی کسی مقام یا عہدہ پر ہو سب کو چاہیے کہ ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کریں، دونوں اسلامی ممالک کا قرآن مجید کی اہانت کے خلاف سب سے آگے کھڑا ہونا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، یہ بھی نہ ہو کہ اسلام کو مسیحیت کے سامنے لا کھڑا کیا جائے۔
سفیر جمہوری اسلامی ایران اسلام آباد ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے کہا کہ صاحبان علم کی محفل میں شریک ہو کر دلی خوشی ہوئی ہے جنہوں نے اس پروگرام کو کامیاب بنایا انکی کاوش قابل ستائش ہے، توہین قرآن مجید سے دنیا کے دو ارب مسلمین کے جذبات کو مجروح کیا ہے، پھر مغرب کی حکومتی چھتری تلے یہ مذموم حرکت شرمناک اور آفسوس ناک ہے، اس توہین کے خلاف تمام ممالک کے دانشوروں اور صاحب الرائے افراد کی طرف سے مذمت قابل تعریف ہے۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق آزادی اظہار رائے کی آڑ میں قرآن پاک کی توہین کرنا خود انکے اپنے بنائے گئے قوانین کے خلاف ہے۔
مسیحی برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے کرسٹوفر شیرف نے کہا کہ بحیثیت مسیحی ہم قرآن مجید کی ڈنمارک، سویڈن اور پاکستان میں ہونے والی بے حرمتی پر افسردہ ہیں، ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں، ہم باہمی احترام اور مذہبی رواداری کے ساتھ ملکر رہنے کے قائل ہیں، میں واضح کرتا چلوں کہ مسیحیت اپنے پڑوسی کے مذہبی عقائد ونظریات کا احترام کرنے کی ترغیب دیتی ہے اور ہم زور دیتے ہیں کہ ملک پاکستان میں بھی اس طرح کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں جس میں عیسائی اقلیت کے خلاف سنگین اقدامات کیے جاتے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ یہ مسئلہ یہودیت اور عیسائیت کا نہیں ہے، جڑانوالہ والا واقعہ کو کسی مسلمان یا حکومتی نمائندوں نے جسٹیفائی نہیں کیا، اس پر بحیثیت مسلمان ہم شرمندہ ہیں لیکن جو سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن مجید کی توہین ہوتی ہے اسے حکومت کی تائید حاصل ہے، جہاں ہم تمام مذاہب و آسمانی کتابوں کا احترام کرتے ہیں، تو پھر کسی قسم کی توہین کو مغربی ممالک میں حکومتی سرپرستی حاصل نہیں ہونی چاہیے۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے نائب صدر علامہ عارف واحدی نے کہا کہ آج کے دور میں قرآن مجید کی حرمت کے لیے ایک خوبصورت محفل سجائی گئی ہے، قرآن مجید ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور انسان ساز کتاب ہے جو سب کے لیے روشنی اور ظلمت سے نکالنے کا ذریعہ ہے۔
عراق کے سفیر ڈاکٹر رمیز الراعی آج یہاں ہم اس لیے جمع ہوئے ہیں کہ دنیا کے مختلف ممالک میں ہونے والی قرآن الحکیم کی بے حرمتی کی مذمت کریں، شام میں تمام مذاہب کے لوگ رہتے ہیں جہاں حکومت شام کی طرف سے اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ تمام انسانوں کے مذہبی عقائد و مقدسات کا احترام کیا جائے۔
پنڈت جے رام نمائندہ ہندو کمیونٹی راولپنڈی نے کہا کہ کسی انسان کو مت ستاؤ کسی کے دل نہ دکھاؤ کہ تمھارا خدا ناراض نہ ہو جائے میں قرآن مجید ہونے والی توہین کی شدید مذمت کرتا ہوں، اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اس انداز محبت سے رہو کہ کوئی دشمن آپ کے خلاف کوئی حرکت نہ کر سکے۔
سجادہ نشین دربار عالیہ موہڑہ شریف پیر مجتبی فاروق گل بادشاہ نے کہا کہ اسلامی ریاست کا تصور یہ ہے کہ اس میں مسلمان سمیت تمام مذاہب کے لوگ ملکر رہتے ہیں، بلا تفریق سب کے مال جان اور عزت کا تحفظ ریاست اسلامی کی ذمہ داری ہے۔
کانفرنس سے علامہ سید افتخار حسین نقوی، علامہ اقبال بہشتی، علامہ محمد شفاء نجفی، میر اشتیاق احمد میر اور شاعر سید تنویر نقوی و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔