وحدت نیوز(اسلام آباد) کے پی کے ہاؤس اسلام آباد میں وزیر اعلی خیبر پختونخواہ علی امین گنڈہ پور کی زیر صدارت کرم کی کشیدہ صورتحال پر اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان بھر کی اہم مذہبی جماعتوں اور ملی یکجہتی کونسل کے رہنماؤں کی شرکت، کانفرنس میں صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، لیاقت بلوچ، بیرسٹر گوہر علی، صاحبزاہ حامد رضا، اسد قیصر، ابتسام الہی زہیر، علامہ شبیر میثمی، بیرسٹر محمد علی سیف، محمد علی درانی، پیر ہارون گیلانی، سید اسد نقوی، عارف واحدی، مولانا فضل الرحمان خلیل، عبدالغفار روکھڑی سمیت جی ڈی اے کے رہنما شریک تھے، ۔
مشاورتی اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے وائس چیئرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ سید احمد اقبال رضوی اور مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے شرکت کی۔
کانفرنس میں ضلع کرم میں کشیدگی کے خاتمے اور امن و امان کی بحالی کے لئے تجاویز اور اہم فیصلے کیئے گئے،اس موقع پر وزیر اعلی کے پی کے نے کہا کہ ہم علاقے میں امن و امان اور معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں بھرپور اقدامات اٹھائیں جا رہے ہیں، قومی امن جرگے کی طرف سے کیئے گئے فیصلوں کو عملی جامعہ پہنایا جائے گا اور امن کی راہ میں حائل کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا، دہشت گردی کے خلاف قوم متحد ہے، شرپسند عناصر کے ساتھ کسی قسم کی رعائیت نہیں برتی جائے گی اور بہت جلد اس طرح کی کانفرنس پشاور میں بھی منعقد کی جائے گی کیونکہ ملک میں یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔
وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے اس ملک میں تکفیریت اور انتہاء پسندی حکمران لائے ہیں اور یہ سب بیرونی ایجنڈے کے تحت ہوتا رہا ہے، ہم یہاں ضلع کرم پارہ میں امن و امان کے حوالے سے بیٹھے ہیں میرا سوال ہے کہ پارہ چنار معاہدے کے اٹھائیس دن بعد بھی راستہ نا کھلنا سوالیہ نشان ہے، معاہدے پر عمل درآمد ہونا چاہئے تھا، وزیر اعلی بتائیں کہ معاہدے پر عملدرآمد میں کیا مشکلات ہیں اور اس میں کون رکاوٹ ہے، پارہ چنار میں رستے کھلوانے کے لئے احتجاج کرنے پر ہمارے تحصیل میئر مزمل حسین فصیح کو گرفتار کیا گیا ہے، مطالبہ کرتے ہیں انہیں فی الفور رہا کیا جائے، مجلس وحدت ملکی سالمیت اور ضلع کرم پارہ چنار کے پائیدار امن کے لیے مقامی علماء کرام، مشران و عمائدین کے تمام تر متفقہ اقدامات کی حمایت کرتی ہے اور مرکزی شاہراہ کی مستقل بنیادوں پر محفوظ آمدورفت کو یقینی بنانے پر زور دیتی ہے، جو کہ بنیادی مسلہ ہے جس سے مشکلات میں گھرے لوگوں کو اشیائے خوردونوش باہم پہنچ سکیں۔
مشاوراتی اجلاس میں تجاویز پیش کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ تکفیریت اور شدت پسندی کے خاتمے کے لئے ملک بھر میں کانفرنسز ہونی چاہئے، تمام علماء کرام کا مشترکہ فتوی آنا چائیے کہ تکفریت حرام ہے، تکفریت کے خلاف قانون سازی کی ضرورت ہے اور ایک دوسرے کے مسالک کے خلاف فتوی بازی کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہئے، مسلک کے درمیان ہم آہنگی کے لئے نصاب تعلیم کو بھی درست کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں میں یکجہتی اور باہمی محبت کا پیغام پہنچا سکیں، جس سے نسل نو میں تمام مسالک ومذاہب بارے آگاہی اور تحمل وبرداشت پر مبنی سوچ پروان چڑھ سکے۔