وحدت نیوز(میلسی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے امام پیر شاہ بخاری میں مرکزی مجلس عزاسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت تکفیریت کی لپیٹ میں ہیں جن کو یہاں پر خود ہمارے اداروں نے پالے ان سفاک دہشتگردوں نے پاکستان کے ساٹھ ہزار سے زائد لوگوں کو شہید کیا، پشاور میں دہشتگردی کا جو مجرمانہ واقعہ ہوا، جس میں سینکڑوں بے گناہ معصوم بچے لقمہ اجل بنے، جن کو یہ نہیں پتہ تھا کہ ہمارا جرم کیا ہے، بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیل کر دہشت گردوں نے ریاستی رٹ کو چیلنج کیا ہے ہم ان عظیم شہداء کے دکھ کو محسوس کرتے ہیں کیونکہ ہمیں بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ دیکھ دیکھ کر مارا گیا، ہمارے بچے، خواتین، نوجوان، ڈاکٹرز، انجینیئرز، وکلا، ادیب، پروفیسرز، بزنس مین، مارے گئے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم سوا سو لاشیں لے کر ٹھٹھرتی سردی میں سڑکوں پر ان ریاستی اداروں اور حکمرانوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لئے بیٹھے رہے اور پاکستان کو محفوظ کرنے کی صدا و فریاد بلند کرتے رہے مگر حکمرانوں اور ریاستی اداروں کی کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔
انہوں نے کہا ہم بارہا یہ کہتے رہے یہ تکفیری سوچ ایک ناسور ہے، آگ ہے، اس کو بروقت ریاستی طاقت کے ساتھ روکا جائے، اگر یہ آگ پھیل گئی تو سب کو جلا کر راکھ دے گی، یہ جہادی تکفیری ہیں جو اپنے سوا سب کو کافر اور مشرک سمجھتے ہیں، ان کا نشانہ ہر مکتب فکر بنا، شیعہ، سنی، اقلیتی برادری، افواج پاکستان، پولیس حساس اداروں کے ملازمین، صحافی، خواتین، بچے سب ان کے ظلم و بربریت کا نشانہ بنے، پشاور میں مولانا حسن جان نے خودکش حملوں کیخلاف جمعہ کے خطبے میں فتویٰ دیا اتوار کو اُن کو شہید کر دیا گیا، لاہور میں علامہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی کو ان تکفیریوں نے دہشت گردی کے خلاف فتویٰ دینے پر شہید کر دیا لیکن ہمارے ادارے اور حکمران خاموش تماشائی بنے رہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ تکفیریت ایک آئیڈیالوجی ہے اس سے مسلم امہ کو مقابلہ کرنا ہے اور اسلام کو ان خارجی گروہ سے محفوظ کرنا ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وطن عزیز میں ان دہشت گردوں کیخلاف ملک گیر آپریشن کیا جائے، ملک کے چپہ چپہ میں چھوٹے چھوٹے وزیرستان موجود ہیں، ایک جامع انٹیلیجنس کے بنیاد پر ان دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کیا جائے اور ان کے فنانسرز، سہولت کاروں کو بنا کسی سیاسی مفادات کے قانوں کے گرفت میں لایا جائے اور فوجی عدالتوں کو فوری فنکشنل کرکے ان درندوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عدالتی نظام میں جج کے سامنے کوئی انسان قتل ہو اور اگر کورٹ میں کوئی گواہ پیش نہ ہوا تو وہ قاتل بری ہو جائے گا، یہ ہمارا نظام انصاف ہے، کیا ایسے معاشرے میں امن کا قیام ممکن ہے؟ ہرگز نہیں جب تک ہم ایسے فرسودہ نظام کو جڑ سے نہیں اکھاڑ پھینکیں گے، معاشرتی برائیوں کا خاتمہ ممکن نہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے پھانسی کیخلاف اپیل کو پاکستان کے سلامتی اور دہشتگردوں کیخلاف جنگ میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا یہ نام نہاد ہیومن رائٹس چمپینئز کو ڈرون حملے نظر نہیں آتے؟ لیبیا اور عراق میں محض جھوٹ کے بنیاد پر جنگ مسلط کر کے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اس وقت یہ کہاں تھے؟ مصر اور بحرین میں جمہوریت کا نعرہ بلند کرنے والوں کا قتل عام کیا گیا اور اس وقت بھی جاری ہے وہ ان کو نظر نہیں آتے؟ سعودی عرب میں ہر ہفتے کسی نہ کسی پاکستانی کا سر قلم ہوتا ہے کبھی ان کے بارے میں کچھ کہا؟ انہی تکفیری دہشت گردوں کو قطر سمیت مختلف عرب ملکوں میں ٹریکنگ سینٹر قائم کر کے مسلمان ممالک میں خونریزی کے لئے بھیجے جاتے ہیں اور اس کے پیچھے یہی طاقتیں ہوتی ہیں، اب پاکستانی قوم کی دہشت گردوں کیخلاف بیداری اور اتحاد نے ان بیرونی دشمنوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں، ان کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے، اگر ان مغربی ممالک کو اتنا دکھ ہے تو ان تکفیریوں کو اوپن ویزے کا اعلان کر کے وہاں بسایا جائے، پاکستان میں اب کسی شرپسند اور دہشت گرد کے لئے جگہ موجود نہیں انشااللہ اب پاکستان کی سلامتی سے کھیلنے والوں کو مزید برداشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ اس پاک دھرتی کے لئے جس طرح ہمارے آباوُاجداد نے جانی مالی قربانیاں دی ہے، اس وقت بھی ہم اپنے وطن کی سلامتی اور بقاء کے لئے سر بکف تیار ہے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔