وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے سعودیہ اور ایران کے درمیان جاری سفارتی کشیدگی اور سعودی قیادت میں تشکیل کردہ فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے حوالے سے نجی ٹی وی پرٹالک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو براہ راست کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہئے، آل سعود کی جانب سے شہید باقرالنمر ؒ کے خلاف بزدلانہ کاروائی پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں تنقید کرچکی ہیں ،پاکستان کو بڑے بھائی کی حیثیت سے ایران اور سعودیہ عرب سے بات کرنی چاہئے ، دونوں ممالک کے اندرکہیں کوئی مثبت عمل دکھائی دے تو اسے سراہنا چاہئے اور اگر منفی عمل نظرآئے تو انصاف کے ساتھ اس پر تنقید کرنی چاہئے ، انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت اور اس کے زیر اثرذرائع ابلاغ مسلسل یہ تاثردے رہے ہیں جبکہ سعودی وزراء کی مسلسل پاکستان یاترا ئیں بھی اس بات کی دلیل ہیں کہ سعودی عرب اقوام عالم پر یہ بات سوچ مسلط کرناچاہتا ہے کہ نعوذباللہ ایران یا اس کی اتحادی قوتیں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پر حملہ کی منصوبہ بندی کررہے ہیں ،کچھ اسی طرح کے الزامات شیخ باقرالنمر اور مشرقی صوبے کے شیعہ شہریوں پر بھی سعودی حکام عائد کرتے رہے ہیں واضح رہے کہ داخلی و خارجی خطراتمکہ و مدینہ کو نہیں بلکہ آل سعود رژیم کو لاحق ہیں،وہ بھی اپنی غیر منصفانہ اور ظالمانہ حکمت عملی اورطرز حکومت کی بدولت ،شیخ باقر النمر کی غیر منصفانہ سزائے موت کو سعودی عرب کا داخلی مسئلہ قرار دینے والے اس وقت کہاں تھے جب سعودی حکومت یمن کے عوام اوریمنی صدر منصور ہادی کے درمیان ہونے والے خانہ جنگی میں کیوں مداخلت کر رہا تھا اور سعودی طیاروں نے بمباری کرکے ہزاروں بے گناہ شہرویوں بشمول معصوم بچووں کو تہہ تیغ کیا،اسی طرح بحرین میں آل خلیفہ اور بحرینی عوام کے درمیان جاری خانہ جنگی میں بھی سعودیہ مسلسل دخل اندازی کس حیثیت سے کررہا ہے۔