وحدت نیوز (اسلام آباد) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماو سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے ان کے بھوک ہرتالی کیمپ میں ملاقات کی۔اس موقعہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف حکومت کو قوانین میں سختی لانا ہو گی۔پاکستان میں شیعہ سنی بھائی چارے کی فضا قائم ہے۔کچھ بیرونی طاقتیں تفرقہ بازی کے ذریعے پاکستان میں بد امنی پھیلانے میں مصروف ہیں۔ اس میں انڈیا کابھی گھناونا کردار شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کو ایک خط تحریر کریں گے جس میں ٹارگٹ کلنگز کے خلاف ایک طاقتور اور بااختیار جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا جائے گا۔انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں ٹی اور آرز لکھ کر انہیں بھیجیں۔پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مظلوم کی حمایت کی ہے۔ لشکر جھنگوی سمیت تمام دہشت گرد جماعتوں کے خلاف میں شروع سے کھل کر بولتا رہا ہوں۔ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑی رہے گی۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے رحمن ملک کی آمد پر ان کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے احتجاج ظلم کے خلاف ہے۔ کوئی بھی شخص چاہے وہ چرچ میں مارا جائے یا مندر میں چاہے میلاد کے جلوس میں شہید ہو یا کسی دربار میں انسانیت کا قتل ہے اور اس پر ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ پاکستان میں ضیائی فکر کاپرچار کر کے انتہا پسندی کو فروغ دیے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ڈیمو گرافک تبدیلیوں سے ہمارے اوپر انتہا پسند مسلط کیے جا رہے ہیں۔ جب تک داعش مائند سیٹ کو شکست نہیں دی جائے گی تب تک وطن عزیز کوقائد و اقبال کاپاکستان نہیں قرار دیا جا سکتا۔اسی فکر نے بے نظیر بھٹو اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کو قوم سے چھین لیا۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہم صرف دہشت گردی کا شکار تھے اب ہم ریاست گردی کی بھی لپٹ میں ہیں۔پاکستان میں اہلسنت کے بعد دوسری بڑی اکثریت ملت تشیع کی ہے۔ان کے ساتھ امتیازی سلوک کر کے ملک کی پرامن فضا کو خراب کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے۔ ہمارے خطبا و ذاکرین کو اپنے علاقوں تک محدود کیا جا رہا ہے۔ عزاداری کو محدود کرنے کی جو کوشش پہلے انتہا پسند قوتیں کرتی آئی ہیں اب ریاستی ادارے بھی اس میں شریک ہو گئے ہیں۔ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے واضح کیا کہ جب تک وفاقی حکومت کی طرف سے ملت تشیع کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے تب تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔