وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ شہر قائد میں پروفیسر وحید الرحمان (یاسررضوی) کی ٹارگٹ کلنگ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے گزشتہ 3روز میں ٹارگٹ کلنگ کا جن بوتل سے باہر آگیا جوکہ حکومت و ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، دہشتگرد بلااستثناء سنی شیعہ مسلمانوں کو مار رہے ہیں،اس قبل جامعہ کراچی کے عظیم استاد ڈاکٹر شکیل اوج کو اور شہر میں پروفیسر سبط جعفر ،تقی ہادی سمیت دیگر اہم شخصیات کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا لیکن اس کے مقابلے میں ریاستی رٹ ہمیں نظر نہیں آتی،مزمت کرتے ہیں ریاستی اداروں کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی اور اکیسویں ترمیم اور قومی ایکشن پلان کی روح کے مطابق تمام ملک دشمن دہشتگردا ور شرپسند عناصر کیخلاف بھرپور کارروائی کرنی ہوگی، عوام کو شعور و آگہی دینا اہل علم و دانش کی ذمہ داری ہے، میڈیا و مساجد کی ذمہ داری ہے، سارے طبقات کی ذمہ داری بنتی ہے کہ معاشرے کو بحرانوں سے نکالنے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل کراچی میں الصالحین پاکستان (کراچی) کے زیر اہتمام شعور و آگہی سیمینار بعنوان اسلام دین معاشرت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سیمینار سے جمعیت علمائے پاکستان کراچی کے صدر علامہ قاضی نورانی صدیقی، ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما علامہ احسان دانش و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ صورتحال ایسی بن چکی ہے کہ پروفیسر وحید الرحمان عرف یاسر رضوی کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جائے تو کس سے کیا جائے، آپریشن ضرب عضب کے ساتھ ساتھ اکیسویں آئینی ترمیم کا جو ڈھنڈورا پیٹا گیا، اس کا تقاضا تو یہ تھا کہ تمام دہشتگرد گرفتار یا مارے جا چکے ہوتے، معاشرے کو دہشتگردوں سے نجات مل چکی ہوتی، لیکن اس کے برعکس ابھی بھی دہشتگرد دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ شکلیں انہوں نے بدلی ہوئی ہیں، ٹھکانے انہوں نے بدلے ہوئے ہیں، اور یہ دہشتگرد بلااستثناء سنی شیعہ مسلمانوں کو مار رہے ہیں، لیکن اس کے مقابلے میں ریاستی رٹ ہمیں نظر نہیں آتی، یہ لمحہ فکریہ بھی ہے اور عوام کے انتہائی پریشان کن بھی ہے، یہ صورتحال کراچی سمیت ملک بھر میں نظر آتی ہے، لہٰذا ریاستی اداروں کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی اور اکیسویں آئینی ترمیم اور قومی ایکشن پلان کی روح کے مطابق تمام ملک دشمن دہشتگردا ور شرپسند عناصر کیخلاف بھرپور کاروائی کرنی ہوگی۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ پانی بجلی کا مسئلہ ہو تو لوگ سڑکوں پر سراپا احتجاج بن کر نکل آتے ہیں، لیکن وہ مسائل جو ملک و قوم کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں، اس پر پورا معاشرہ خاموش ہے، لہٰذا لوگوں کو کفر و شعور و آگہی دینے کی ضرورت ہے، ایسے ادارے اور نظام بنانے کی ضرورت ہے جن کے ذریعے لوگوں کو بیدار کیا جا سکے، خواب غفلت سے لوگوں کو جگایا جا سکے، تاکہ لوگ اجتماعی میدان میں نکل کر ہر طرح کی قربانیاں دینے کیلئے آمادہ نظر ہو سکیں، ہر خاص و عام کیلئے ضروری ہے کہ وہ ذاتی مفاد پر اجتماعی مفاد کو ترجیح دے تاکہ دہشتگردی سمیت تمام بحرانوں سے نمٹا جا سکے۔