وحدت نیوز(اسلام آباد) جلوس چاہے میلاد النبی (ص) کے ہوں یا عزاداری سید الشہداء علیہ السلام کے، کسی بھی طرح کی پابندی کا تصور بھی محال ہے چونکہ یہ جلوس ہمارے عقیدے کا حصہ ہیں۔ وہ مسلمان جو نبی کریم (ص) سے عشق رکھتے ہیں اور ان کے نام پر مر مٹنے کے لیے تیار ہیں، اسی طرح جو امام حسین علیہ السلام سے عشق رکھتے ہیں اور ان کے نام اور ان کے پیغام پر مر مٹنے کے لیے تیار ہیں، وہ اس طرح کی پابندیوں کے حوالے سے سوچنا بھی اپنے لیے گناہ عظیم سمجھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں شیعہ سنی علماء نے مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ محمد امین شہید اور علامہ حیدر علوی سمیت شیعہ سنی کئی علماء مشترکہ نیوز کانفرنس میں موجود تھے۔ علماء کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جو لوگ فرقہ پرست اور فتنہ پھیلاتے ہیں، شیعہ اور سنی کے نام پر لوگوں کو بہکاتے ہیں، ان کو اسلامی کمیونٹی سے الگ دیکھنا چاہیئے، ان سے ہمارا تعلق نہیں ہے۔
علماء کا کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی کسی مسلمان کا کام نہیں ہے بلکہ یہ کسی غیر مسلم کی کارروائی ہے۔ اس پر ہم سب متفق ہیں اور یہ بات بھی کہتے ہیں کہ مسلک اہل سنت و الجماعت کے نام کو کئی لوگ استعمال کر رہے ہیں۔ بنیادی طور پر دو نام دیوبندی اور بریلوی کے نام الگ الگ ہیں۔ مسلک بریلوی الگ ہے اور دیوبندی مسلک والے سنی الگ ہیں۔ اس کو اکٹھا استعمال کرنا اس لیے درست نہیں ہے کہ اہل سنت والجماعت جو بریلوی مکتب فکر کے لوگ ہیں، ان میں اس کا کوئی بنیادی طور پر کردار نہیں ہے اور وہ اپنا نام استعمال کرنے سے پہلے اپنے مسلک کو واضح کرتے ہیں۔ علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ جمعہ کو یوم عظمت نواسہ رسول (ص) کے طور پر منایا جائیگا۔
دیگر ذرائع کے مطابق، شیعہ اور سنی علما ء نے کل جمعہ کو یوم احتجاج کی بجائے یوم امن منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ راولپنڈی میں بیرونی طاقتیں ملوث ہیں اس لیے ملک کو باہمی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں مشترکا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ امین شہیدی اور سنی تحریک کے رہنما علامہ حیدر علوی نے کہا کہ جمعے کو پورے ملک میں یوم امن منایا جائے گا، ملک میں آج امن کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ انہوں نے سانحہ راولپنڈی کی انکوائری کمیٹی کے سربراہ کے طور پر وزیرقانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے نام کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ غیرجانبدار نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں سے تعلقات کا پس منظر رکھتے ہیں۔ شیعہ، سنی علماء نے کہا کہ مسجد کے اندر اور باہر ہونے والے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔