وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سعودیہ کی قیادت میں 34 ممالک کے فوجی اتحاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اتحاد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نہیں بنا بلکہ امت مسلمہ کے خلاف امریکی مقاصد کی تکمیل کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔اس کے پس پردہ وہ قوتیں ہیں جنہوں نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران نہ صرف لاکھوں مسلمانوں آگ بارود کی بھٹی میں جھونک دیا بلکہ امت مسلمہ کو اقتصادی و معاشی طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔تاریخ شاید ہے کہ دہشت گرد چاہے طالبان کے روپ میں ہوں یا داعش کی شکل میں ان کی فکری رہنمائی اور مالی معاونت میں سعودیہ اور امریکہ کا کردار کلیدی رہا ہے۔ہم خیال ریاستوں کا یہ فوجی اتحاد ان مسلم ممالک کے داخلی و خارجی مفادات کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو گا جو طاغوتی طاقتوں کے زیر اثر نہیں ہیں۔امریکی وزیر دفاع ایش کارٹن کا یہ بیان کہ یہ الائنس امریکی حکمت عملی کے عین مطابق ہے ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔انسداد دہشت گردی اتحاد میں ان مسلم ممالک کو دانستہ طور پر شامل نہیں کیا گیا جو امریکی ڈکٹیشن کو خاطر میں نہیں لاتے،انسداددہشت گردی اتحاد دراصل ترویج دہشت گردی اتحاد ہے،اس لئے داعش مخالف ایران، عراق وشام اس اتحاد کا حصہ نہیں ،پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے اس اتحاد کا حصہ بننے پر لاعلمی کا اظہار اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ سعودی حکومت پاکستان کو اپنی کالونی سمجھتے ہوئے جو فیصلہ چاہتی ہے بلا اجازت سنا دیتی ہے۔یمن کے معاملے میں پاک فوج کے حوالے سے بھی سعودی عرب نے پاکستان کے حوالے سے خودساختہ بیان میڈیا کو جاری کر دیا تھا ۔دفتر خارجہ کی طر ف سے سعودی سفیر کو تنبیہ کی جانی چاہیے۔ پاکستان کے داخلی معاملات کا تعلق اس کی اپنی حکومت سے ہے نہ کہ سعودی بادشاہت سے۔ سعودیہ کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ پاکستان کے بارے میں فیصلہ سازی کرے۔