وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کے زیر اہتمام مبلغین کے لئے شارٹ کورس کا اہتمام کیا گیا، جس میں مبلغین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کورس کی پہلی نشست سے خطاب کرتے ہوئے استاد مہدی زادہ نے شہید مطہری کی تبلیغی روش پر تفصیلی گفتگو کی اور اخلاص، شجاعت اور شناخت و بصیرت کو شہید کی تبلیغی زندگی میں کامیابی کے بنیادی عوامل قرار دیا۔ کورس کی دوسری نشست سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری امور خارجہ حجۃ الاسلام والمسلین علامہ ڈاکٹر سید شفقت شیرازی نے مبلغ کی اہم خصوصیات، مجلس وحدت کے حوالے سے مبلغین کی ذمہ داریوں اور مشرق وسطٰی خصوصا شام کی تازہ ترین صورت حال پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے مبلغین کی بنیادی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مبلغ کو اخلاقی، علمی اور عملی طور پر ضروری صفات کا حامل ہونا چاہئے اور کامیاب مبلغ کے لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے مناسب تبلغی جگہ کا انتخاب کرے اور اجتماعی عبادات (نماز جماعت، دعاوں کی محافل)، سماجی مسائل ( فقراء کی مدد، مریضوں کی عیادت اور معاشرے میں موجود مسائل کے حل) سمیت دینی حمیت اور قومی درد کا جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کرے اور جس طرح ہماری قوم انفرادی اور خاندانی مسائل میں باغیرت نظر آتی ہے، اسی طرح ضرورت اس امر کی ہے کہ اجتماعی مسائل میں بھی غیرت و حمیت کا جذبہ پیدا کرنے اور عملی طور پر کردار ادا کرنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اخلاقی طور پر سب سے پہلے اخلاص، خدا پر توکل، صبر، تواضع و انکساری اور وسعت قلبی جیسی بنیادی صفات کا حامل ہونا چاہئے۔ اسی طرح علمی طور پر دین شناس، علوم سے مسلسل رابطہ اور زمان و مکان شناس ہونا چاہئے اور تیسرے مرحلہ میں جب وہ عملی زندگی میں جائے تو اہم اور مہم کو پہچانے کی صلاحیت رکھتا ہو اور اپنے آپ کو دین کا امین اور ترجمان سمجھتا ہو، نیز تبلیغ کو اپنی بنیادی ذمہ داری سمجھ کر انجام دیتا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ مبلغین کو چاہئے کہ وہ پاکستان میں موجود مجلس وحدت مسلمین کے علماء کے دست و بازو بنیں اور مجلس وحدت مسلمین کے الٰہی اہداف کی محوریت میں ملک عزیز پاکستان کی قومی، سیاسی، علمی، فکری اور نظریاتی اقدار کی حفاظت کی تحریک میں ساتھ دیں اور اتحاد امت کے لئے عملی کوشش کریں۔
آخر میں انہوں نے مشرق وسطٰی خصوصاً شام کی حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت شام خصوصاً حلب امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب سمیت انسان دشمن بلاک اور دین حق کے حقیقی ترجمان مقاومت بلاک کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور دونوں طرف سے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرکے کامیابی کے لئے کوشاں ہیں۔ امریکہ خطے میں اپنے اثر کو قائم رکھنے اور مذاکرات کی میز پر اپنے آپ کو زیادہ حقدار قرار دینے کے لئے پوری کوشش کر رہا ہے تو دوسری طرف سعودی عرب ایران کے مذاکرات اور یورپ سے بنتے تعلقات دیکھ کر پریشان ہے اور اپنی اقتصادی صورتحال سے پریشان اپنی فکر میں مگن ہوکر شام کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ یوں امریکہ اور سعودی عرب سمیت، ترکی، خلیجی ممالک کے مفادات کی جنگ مین شام سمیت پورا خطہ جل رہا ہے، جبکہ دوسری طرف مقاومت بلاک کے مجاہدین نصرت الٰہی اور اپنے مقصد اہداف کی محوریت میں مسلسل کامیابیاں حاصل کر رہے ہین اور امید ہے کہ خدا کی مدد سے حلب کے محاذ پر بھی مقاومت بلاک کو کامیابی ملے گی اور دشمن اپنے مذموم مقاصد مین ناکام ہونگے۔