وحدت نیوز (اسلام آباد) اسلام آباد میں نیشل پریس کلب کے سامنے ہونے والے نماز جمعہ کے ہزاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کربلا میں امام حسین علیہ سلام کے ساتھ افراد رشتے داری نبھانے نہیں بلکہ اپنے امام کی نصرت کرنے آئے تھے، خود کو امام پر خون میں غلطان کریں آئے تھے، ہم امام حسین علیہ سلا م کے پیروں ہیں انکی پیروی نہیں چھوڑیں گے، علامہ راجہ ناصر عباس نے کہاکہ شہزادی زینب علیہ سلام ہم آپکے اس پرچم عدل کو نہیں چھوڑیں گے، آج ہم پاکستان میں مظلوم ہیں، ہر پاکستانی مظلوم ہے ۔ معصوم(ع) فرماتے ہیں مظلوم کی حمایت گناہوں کی بخشی کا وسیلہ ہے مظلوم کے لئے آواز بلند کریں،علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ دہشتگردوں کے ساتھ اس ملک میں مذاکرت ہوتے ہیں ، ہزار ڈیڑھ ہزار دہشتگردوں کو مارنے سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی جب تک اُنکی جڑوں اور مائنڈ سیٹ کو ختم نہیں جائے گا جو ہمارے قومی اداروں میں گھساہوا ہے۔
وحدت نیوز کے نمائندے کے مطابق علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دشمن ہماری طاقت ختم کررہا ہے، وہ تقسیم کی پالیسی پر گامزن ہے تم سنی بنو، تم شیعہ بنو اور تقسیم ہوجائویہ دشمن ہمارے خلاف کام کررہاہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گلگت بلتستان کی صورتحال کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ آج جی بی کی زمین پر قبضے کروائے جارہے ہیں، وہاں عوام پر ظلم کروایا جارہا ہے، گلگت بلتستان پاکستان کا سر ہے، یہاں کوئی انڈیا کی دخل اندازی نہیں جیسے کے بلوچستان میں دیکھنے کو ملتی ہے لیکن پھر بھی یہاں ظلم کیا جارہا ہے، وہاں انفراسٹرکچر سے لے کر ہر سطح پر ظلم ہورہا ہے،اور اہم اسی ظلم اور و طن کی خاطر بھوک ہڑتال میں بیٹھے ہیں۔
قائدوحدت نے پارچنار کے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ پارچنار وہ سرزمین ہے جہاں سبز حلالی پرچم لہراتا ہے، جہاں کے لوگ پڑھے لکھے ہیں لیکن پانچ سالوں سے وہاں کا محاصرہ ہے،وہاں پر بھی ہزاروں کنال کی زمیں پر ریاستی سرپرتی میں جغرافیائی تبدیلی لانے کے لئے قبضہ کروایا جارہا ہے ،پارچنا ر کے لوگ تو میڈل کے مستحق تھے کہ جنہوں نے دہشتگردوں ک خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے، یہ وہ واحد خطہ ہےجہاں پاکستان کی رٹ قائم ہے لیکن افسوس یہاں بھی ظلم ، تین شعبان کو ایف سی اہلکاروں نے جشن منانے والوں پر گولیاں چلائیں اور تین کو شہید کیا کیوں؟؟ کیا یہ دہشتگرد تھے؟؟؟ علامہ راجہ ناصر عباس نے ایف سی اہلکاروں میں چھپے دہشتگردوں کی فہرست بھی دوران خطبہ بتائی ، اس دوران عوام شعار بلند کئے ـ’یہ کس کا لہو یہ کون مرا؟ بدمعاش حکومت بول ذرا؟ ‘، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ قائد شہید کے بیٹے اور اتحاد بین المسلمین کے داعی علامہ عابد الحسینی کو دہشتگرد قرار دیکر انہیں گرفتار کرنے کا اعلان کیا گیا، چیک پوسٹ پر انکی تصاویر لگائی ہوئی ہیں اور لوگوں سے پوچھتیں ہیں تمھارے ساتھ عابد الحسینی تو نہیں، یہ ظلم نہیں؟
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہاکہ میں جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کرتا ہوں کہ خدارا اپنی صفوں میں نظر ثانی کریں یہ کالی بھیڑیں اندر آکر عسکری ادارےکو بدنام کررہی ہیں،ہم پاکستان میں امن چاہتے ہیں ہم قائد اعظم کا پاکستان چاہتے ہیں ہم شدت پسند پاکستان نہیں چاہتے ۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خیبر پختوخوا کے حالات پر تبصر ہ کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں شہید قائد کے مدرسہ میں دھماکہ ہو ا کئی افراد شہید ہوئے ، ڈیرہ اسماعیل خان سمیت پورے خیبر پختونخوا میں شیعہ ٹارگیٹ کلنگ جاری رہی لیکن بے حس وزیر اعلیٰ کو توفیق نہیں ہوئی وہ مذمت کرے اور شہداءکی دل جوئی کے لئے جائے،حد ہے کہ ایک پروفیسر کی لاش سڑک پر منہ کی بل پڑی رہی اور اُسے اُٹھانے والا کوئی نہیں تھا ہم عمران خان کی حکومت کی مذمت کرتے ہیں ہم کہتے ہیں کہ انہیں ہم سے اور شہد اءسے معافی مانگنی ہوگی ۔
پنجاب کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا علامہ راجہ ناصر عبا س نےکہا کہ جب سے نیشنل ایکشن پلان آیا ہے ہزاروں ایف آئی آر عزاداروں اور میلاد پڑھنے والوں پر کاٹی گئیں، عزاداری کے خلاف روکاوٹیں کھڑی کی گئیں علمائ و ذاکریں پر ضلعی پابندی عائد کی گئی ہم پنجاب حکومت کی ان کالی بھیڑوں کے خلاف کاروائی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں ، ہم ناجائز درج کی گئی تمام ایف آئی آر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
علامہ راجہ ناصر عبا س جعفری نے اپنی بھوک ہڑتال کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس بھوک ہڑتال سے پہلے ہم نے دھرنے دیئے ،لانگ مارچ کیئے سب سے ملے اپنی حجت کو تمام کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، عمران خان سے بھی کے پی کے حالات کے حوالے سے ملاقات ہوئی لیکن کوئی بہتر ی نہیں آئی، علامہ راجہ ناصر عباس نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ اُس وقت سے ڈرو جب قوم اُٹھے گی اور بنی گالہ کی طرف مارچ کرے یا پشاور کا رخ کرے۔اس موقع پر عوام نے لبیک یاحسینؑ کے فلک شگاف نعرے بلند کئے اور علامہ راجہ ناصر کی بات کی تائید کی۔
علامہ راجہ ناصر نے کہا میں بھوک ہڑتال پر بیٹھا ہوں ، جب تک مطالبات تسلیم نہیں بلکہ عمل نہیں ہوتا میں نہیں اُٹھوں گا، مجھے جیل میں ڈالو گے میں وہاں بھی بھوک ہڑتال پر رہوں گا مرجاوں گا تو بیٹا اور ساتھی بھوک ہڑتال کریں گے،لیکن اپنے موقف سے نہیں ہٹو ں گا کوئی نہیں آئے میں اکیلا بیٹھوں گا۔
آخر میں انہوں نے امریکا، سمیت یورپ میں ہونے والے مظاہروں پر وہاں کے مومنین کا شکریہ ادا کیا ، انہوں کہا کہ قوم کے تمام افراد اپنے امور انجام دیں جب وقت ملے یہاں آئیں ہم یہاں بیٹھے ہیں، ہم ظلم کے خلاف اُٹھے ہیں جو علی کی بیٹی نے ہمیں سیکھایا ہے، خطبہ کے آخر میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مصائب جناب زینب علیہ سلام پڑھے جس پر شدید گریہ بھی ہوا ۔