وحدت نیوز(اسلام آباد) قومی وطن پارٹی کے سربراہ ،بزرگ سیاستدان آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے اپنے اعلی سطح وفد کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی کیمپ میں ملاقات کی۔ملاقات میں ملکی صورتحال اور ملت تشیع کو درپیش مسائل پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ نے انہیں شیعہ کمیونٹی پر ہونے والے مظالم سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں ملت تشیع نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہے بلکہ اسے حکومتی جبر کا بھی سامنا ہے۔گلگت بلتستان میں ہمارے لوگوں سے ذاتی املاک چھینی جا رہی ہیں۔نیشنل ایکشن پلان کے نام پر ہمارے بے گناہ لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔آفتاب شیرپاو نے ان واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔بعد ازاں دونوں رہنماوں نے اپنے وفود کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوے آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ میں علامہ ناصر عباس جعفری کے پُرامن احتجاج اور مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔کسی مخصوص مسلک کے پڑھے لکھے اور پروفیشنلز کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانا سنگین واقعات ہیں۔انہوں نے سانحہ پارہ چنار کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت ملک میں امن چاہتی ہے تو گلگت بلتستان ، پنجاب اور کوئٹہ سمیت ملک کے تمام حصوں میں جاری مظالم کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرے۔اگر نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جاتے تو آج اس قدر بدامنی نہ ہوتی۔انہوں نے کہا علامہ ناصر عباس کی جدوجہد پُرامن ہے۔ انہوں نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ شیعہ قوم کے سڑکوں پر نکلنے سے پہلے ان کے مسائل حل کرے۔بصورت دیگر ملک کی صورتحال کشیدہ ہو سکتی ہے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔آفتاب خان شیرپاو نے کہا کہ وہ قومی و صوبائی اسمبلی میں مجلس وحدت مسلمین کی اس آواز کو بلند کریں گے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے آفتاب شیر پاو کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہ قومی وطن پارٹی کے سربراہ ان کے آئینی ، اخلاقی اور قانونی حقوق کے لیے پارلیمنٹ میں آواز بلند کریں گے۔انہوں نے کہا کہ 17 جولائی کو ہماری خواتین ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کریں گی اور 22 جولائی کو ملک کی تمام اہم شاہراوں کو ہم بند کریں گے۔ ہم پرتشدد احتجاج کو قانون و آئین کے خلاف سمجھتے ہیں۔ ہماری پُرامن جدوجہد جاری رہے گی۔