وحدت نیوز (اسلام آباد) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نےمجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی کی قتل کے جھوٹے مقدمے میں عبوری ضمانت خارج کردی ہے۔ راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج رائے ایوب نے مفتی امان اللہ قتل کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت علامہ امین شہیدی کے وکیل کی جانب سے میڈیکل سرٹیفیکیٹ پیش کیا گیا اور موقف اختیار کیا گیا کہ ان کے موکل طبعیت کی ناسازی کے باعث عدالت پیش نہیں ہو سکتے لہٰذا عدالت سے آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی جاتی ہے جو عدالت نے مسترد کر دی۔ خصوصی عدالت نے علامہ امین شہیدی سمیت 4 افراد کی عبوری ضمانتیں خارج کر دیں، عدالتی فیصلے پر اپنے درعمل کا اظہار کرتےہوئے مرکزی وحدت سیکریٹریٹ کے انچارج علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ ایم ڈبلیوایم عدالتی فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرے گی،تفصیلات کے مطابق، سید افضال حیدر، قلب عباس اور طیب شکیل کی عبوری ضمانتیں خارج ہونے پر انہیں کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے تینوں بے گناہ افرادکو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ مفتی امان اللہ جامعہ تعلیم القرآن راجا بازار راولپنڈی کے مہتمم تھے جنہیں گذشتہ سال نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا، جس پرایک کالعدم کی جانب سے تھانے کا گھیراو کیا گیا تھا اور دباو کے تحت علامہ امین شہیدی سمیت دیگر افراد کو قتل میں نامزد کیا گیا تھا۔