وحدت نیوز (راولپنڈی) راولپنڈی میں محفل میلاد البنیﷺپر خودکش حملہ سانحہ پشاور میں ملوث عناصر کی کارستانی ہے، قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کو ثبوتاژ کرنے کے لئےروالپنڈی میں دھماکہ کیا گیا، اللہ اکبر کی صدا بلند کرکے دھماکہ کرنے والے دہشت گردلبرل یا سکیولرنہیں بلکہ مذہبی شناخت رکھتے ہیں، ان سے نا فقط سرجیکل بلکہ آئیڈیالوجیکل مقابلے کی ضرورت ہے ،چوہدری نثار علی خان دہشت گردی میں ملوث ہر دس میں سے ایک مدرسے کے خلاف فوری کاروائی کو یقینی بنائیں ، پورے ملک میں چھوٹے چھوٹے وزیر ستان بن چکے ہیں ، بلاتفریق ، بلاخوف و خطر، بلا تاخیر ملک بھر میں شیعہ سنی کے قاتل مخصوص مائند سیٹ کے خلاف سخت آپریشن کیا جائے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نےامام بارگاہ چٹیاں ہٹیاں راولپنڈی میں خودکش دھماکے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
ان کاکہنا تھا کہ آج کے اس سانحے نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ دہشت گرد فقظ وزیر ستان نہیں بلکہ پورے ملک میں اپنا ہدف آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں ، سانحہ پشاور کے بعد ملک بھر میں پیدا ہونے والی قومی ہم آہنگی سے خوف زدہ دہشت گرداور ان کے سیاسی ومذہبی پشت پناہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد میں مسلسل رکاوٹ ڈالنے میں مصروف ہیں ، پاکستان پر مسلط نا اہل ، بزدل اور خوفزدہ حکمرانوں نے پہلے ان دہشت گردوں کو مذاکرات کے نام پر مسلسل ڈھیل دی، انہیں منظم ہونے کا موقع فراہم کیا، ان کے سیاسی و مذہبی پشت پناہوں اور سہولت کاروں کو یکسوئی کا موقع فراہم کیا گیا،سانحہ پشاور کے بعد پاک فوج اور پاکستانی قوم کے پریشر پر حکومت نے آپریشن کیلئےسرینڈر کیا،
انہوں نے کہا کہ حکومت اور عدلیہ کی مسلسل دہشت گردوں کی سپورٹ کی بدولت پورا ملک دہشت گردوں کی ذد پر آگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ محضوص مائنڈ سیٹ اپنے سوا سب کو کافر قرار دیتا ہے، چاہے وہ فوج ہو ، پولیس ہو، جج ہو، وکیل ہو، شیعہ ہو ، سنی ہویا اسکول کا طالب علم ،دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد کو بیرونی ایجنٹ قرار دے کر ان کے مسلکی شناخت نہ چھپائی جائے، جو لوگ اسلام کے نام پر، نعرہ تکبیر لگا کر بے گناہوں کاقتل عام کر رہے ہیں وہ آسمان سے ناذل نہیں ہوتے بلکہ چوہدری نثار کے بقول ان دس فیصد مدارس میں پل رہے ہیں جو دہشت گردی میں ملوث ہیں ،دس فیصد کا مطلب ہر دسواں مدرسہ دہشت گردی میں ملوث ہے، لیکن حکومت اور قانون ان کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام نہ کرتا، اللہ اکبر کی صدا بلند کرکے دھماکہ کرنے والے دہشت گردلبرل یا سکیولرنہیں بلکہ مذہبی شناخت رکھتے ہیں۔