وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے شیعہ نسل کشی کے خلاف بھوک ہڑتال کے تیسرے روز احتجاجی کیمپ میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا اور دیگر مرکزی رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ پارا چنار میں ایف سی اور لیویز کے اہلکاروں کے ہاتھوں 4 افراد کے قتل کی شفاف تحقیقات کے لئے کمیشن تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہیں بلکہ حکومتی اداروں کا رویہ بھی ہمارے ساتھ غیر منصفانہ اور ظالمانہ ہے۔ اس ملک کے حکمران بےحس ہوچکے ہیں۔ عمران خان اپنی الیکشن مہم کے سلسلے میں برطانیہ جاسکتے ہیں، لیکن اپنے صوبے میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے گھرانوں سے تعزیت کے لئے ان کے پاس وقت نہیں ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان ملت تشیع کے لئے مقتل کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ پنجاب حکومت سنی شیعہ دونوں کی دشمن ہے، یہاں درود و سلام پڑھنے والوں پر مقدمات درج کئے جا رہے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ہمیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لوگوں کا عدلیہ سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔ یہ اطلاعات بھی منظر عام پرموجود ہیں کہ سپریم کورٹ کے جج کی سفارش پر داعش کے لئے کام کرنے والے افراد کو جیل سے رہا کیا گیا ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ جن ججوں نے ماڈل ٹاون کیس کا فیصلہ حکومت کی مرضی کے برعکس کیا، ان کے خلاف حکومت نے انتقامی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ جب حکمران تنزلی کی اس سطح تک گر جائیں، تب ملکی سلامتی و بقا خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ کراچی میں خرم ذکی کا قتل تکفیریوں کے خلاف آواز بلند کرنے کی سزا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے رہنما طارق محبوب کو رینجرز نے اٹھایا اور چھ روز بعد ان کی تشدد شدہ لاش ملی۔ اس ریاست میں عام شہریوں کے ساتھ یہ بربریت کس کے کہنے پر روا رکھی جا رہی ہے۔ اس اسلامی ریاست کو مسلکی پاکستان نہ بنایا جائے۔ عدلیہ اور عسکری اداروں کو قومی سلامتی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا کے نمائندوں سے کہا کہ جس ملک میں اپنے جائز حقوق کے لئے ایک ملک گیر مذہبی و سیاسی جماعت کے قائد کو بھوک ہڑتال کرنی پڑے، وہاں عام آدمی کو اپنے مسائل کو حل کرنے کے لئے کتنی مشکلات کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جو طبقہ فوج کی حمایت کر رہا تھا، آج مسلم لیگ نون کی حکومت اس کے لئے ہی مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ حامد رضا کا کہنا تھا کہ اعلٰی عدلیہ بااختیار ہونے کے باوجود حکومت کے منفی اقدامات پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ اداروں کی تباہی میں عدلیہ کی خاموشی اس کی حیثیت کو متنازعہ بنا دے گی۔
انہوں نے کہا کہ تمام دہشتگرد تنظیموں کے سیاسی ونگ نواز حکومت کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، جب تک ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی، تب تک ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ پریس کانفرنس میں مرکزی رہنما سید ناصر شیرازی، سید اسد نقوی سمیت دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ دریں اثنا علامہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کے تیسرے روز بھی احتجاجی کیمپ میں مختلف وفود کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہا۔ راولپنڈی سے شہداء کے اہل خانہ نے سربراہ مجلس وحدت مسلمین کے عزم و حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا یہ اقدام ہماری تشفی و تسلی کا باعث ہے اور آپ کو دیکھ کر یہ احساس ہو ا ہے کہ ہم بے آسرا نہیں ہیں۔