وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان مکمل ناکام ہو چکا ہے۔حکومت اور قومی سلامتی کے ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ سے بری الذمہ ہو چکے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب دوہرے معیار کے باعث اپنی افادیت کھو رہی ہے۔حکومت دہشت گردوں کے خلاف اچھے بُرے کی تمیز سے بالاتر ہو کرطالبان،دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کرے بصورت دیگر ملک میں امن کا قیام محض خواب بنا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں بے گناہ محب وطن افراد کو ہراساں کیا گیا جبکہ ملک دشمن عناصر کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ہم متعدد بار یہ مطالبہ دوہرا چکے ہیں کہ ان مدارس اور کالعدم جماعتوں کے خلاف موثر کاروائی کی جائے جو دہشتگردی کے واقعات میں براہ راست ملوث ہیں۔پنجاب حکومت کے پاس ان تمام مدارس اور کالعدم جماعتوں کے مکمل کوائف موجود ہیں لیکن ان پر ہاتھ ڈالنے سے حکومْت کو اپنے ووٹ بینک کے متاثر ہونے کا ڈر ہے۔پنجاب حکومت میں موجود چند شخصیات کے دہشت گردوں سے گہرے مراسم رکھتے ہیں ۔یہی تعلقات دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔حکومت کی اس تساہل پسندی نے ملک میں ساٹھ ہزار سے زائد افراد کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے لیے آئے دن کسی بڑے واقعہ کی ضرورت رہتی ہے۔کیا ان مذموم عناصر کے خلاف اس وقت تک کاروائی ممکن نہیں جب تک یہ لاشیں نہ گرائیں۔
علامہ ناصر عباس نے مطالبہ کیا کہ فوج ایسے عناصر کے خلاف بلاتاخیر فیصلہ کن آپریشن شروع کرے۔ مدارس کی فنڈنگ،تعلیمی نصاب اور طلبا کی غیر نصابی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کا نظام وضع کیا جائے اور دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان عناصر پر بھی ہاتھ ڈالے جائیں جو مضبوط تائیدکندگان کے طور پر ان مذموم قوتوں کی پشت پناہی میں مصروف ہیں.دریں اثنا مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمداقبال کامرانی نے اپنے وفد کے ہمراہ ہسپتال کا دورہ کیا اور لاہور بم دھماکے کے زخمیو ں کی عیادت کی۔زخمیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ کامرانی نے کہاکہ دہشت گرد طاقتیں وطن عزیز کو عدم استحکام کا شکارکرنا چاہتی ہیں۔ہم نے وحدت کے ہتھیاراور عزم سے شکست دینا ہو گی۔