وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن اور خانوادہ شہداء کی جانب سے شہید مولانا دیدارعلی جلبانی اور انکے باوفا محافظ شہید سرفراز حسین بنگش کے چہلم کی مناسبت سے ایک تعزیتی اجتماع کا انعقاد مسجد و امام بارگاہ وحدت مسلمین گلستان جوہر کراچی میں کیا گیا۔ تعزیتی اجتماع میں شہداء کے خانوادوں نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ تعزیتی جلسہ سے ایم ڈبلیوایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی اور فرزندِ شہید علامہ دیدارجلبانی نے خطاب کیا۔
تعزیتی اجتماع سے خطاب میں علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہم ہمیشہ سے شجر اسلام کی آبیاری اپنے خون سے کرتے آ رہے ہیں، اسلام و پاکستان دشمن تکفیری و یزیدی ٹولہ یاد رکھے کہ ہم صرف کربلا ہی نہیں بلکہ خیبر و خندق بھی بنائیں گے اور یزیدیت و تکفیریت کو نیست و نابود کر دینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جتنے زیادہ خطرات درپیش ہوتے ہیں ہم اتنے ہی زیادہ بھرپور طریقے سے میدان شہادت میں حاضر ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہم نے مکر و فریب و منافقت کا لبادہ اوڑھی تکفیریت کو راولپنڈی میں اربعین کا جلوس نکال کر رسوا و ذلیل و خوار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لبیک یازینب (س)، لبیک یازہرا (س) کہتی ہوئی ہماری ماﺅں بہنوں نے تکفیریوں کے چہروں پر پڑی ہوئی تمام سیاسی، مذہبی، تبلیغی چہروں کو بے نقاب کر دیا، جو پاکستان کے سنی شیعہ مسلمانوں، افواج، تمام اداروں کو اپنی دہشتگردی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہو یا صوبائی حکومت، کوئی بھی اپنی ذمہ داری صحیح طرح انجام نہیں دے رہا ہے اور امن دشمنوں کے خلاف موثر کارروائی کرنے میں ابتک ناکام ہوئی ہیں۔
کراچی میں ایم ڈبلیو ایم کے بلدیاتی امیدوار عالم ہزارہ، صفدر عباس اور علی شاہ کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ موجودہ نواز حکومت میں پاکستان میں دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی اور محب وطن پاکستانیوں کے قتل عام میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک لسانی جماعت اور تکفیری ٹولہ ہمارے کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں جہاں تکفیری ہمیں اپنی دہشتگردی کا نشانہ بنا رہے ہیں وہیں ایک لسانی جماعت کے ہاتھ بھی ہمارے شہداء کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم 1400 سالوں سے یزیدیت کے تعاقب میں ہیں، لہٰذا آج کی یزیدیت چاہیے وہ تکفیریت کی شکل میں ہو یا لسانیت کی شکل میں، ہم انہیں نہیں چھوڑیں گے اور اپنے شہداء کے خون کا انتقام لیں گے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ ہمیں چاہئیے کہ پہلے سے زیادہ متحد، بیدار اور متوجہ رہیں اور حکمت، تدبیر، بصیرت و بہادری کے ساتھ اسلام و پاکستان دشمن تکفیری و لسانی دہشتگردوں کا مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم تکفیری ٹولے کا مقابلہ کر رہے ہیں، اسی طرح لسانی دہشتگرد ٹولے کا بھی مقابلہ کرکے اسے شکست دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تکفیریوں کی طرح ہمارے شہداء کی قاتل اس لسانی جماعت کے اندر شمر، حرملہ، مرحب جتنا حوصلہ بھی نہیں کہ وہ سامنے آکر ہم پر وار کرسکیں، یہ بزدل، پست و گھٹیا لوگ ہمیشہ چھپ کر پیچھے سے وار کرتے ہیں، مگر یہ یاد رکھیں کہ ہم انہیں چھوڑیں گے نہیں، جس طرح ہم نے تکفیریوں کو نہیں چھوڑا۔
علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ شہادت ہم علی (ع) والوں کا ہتھیار ہے، یہ ہمارے لئے خوف کی علامت نہیں ہے، ہم حسینی قوم سے تعلق رکھتے ہیں جو شہادت کا آگاہانہ انتخاب اور خواہش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد (ص) و آل محمد (ص) کا عشق ہمارا سرمایہ ہے، موت تو ہم عاشقوں کی اہلبیت (ع) سے ملاقات میں حائل ایک رکاوٹ ہے، اس لئے ہم شہادت جیسی سرخ موت کے طالب ہیں، تاکہ اپنے لہو میں ڈوب کر اہلبیت اطہار (ع) کی خدمت میں حاضر ہوسکیں، لہٰذا یزیدی و تکفیری اور لسانی ٹولہ ہمیں موت کے خوف سے ڈرانے کی ناکام کوشش کرنا چھوڑ دے۔
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ شہداء اس چراغ کی مانند ہیں جو خود تو جلتا ہے مگر دوسروں کو روشنی دیتا رہتا ہے، اسی طرح شہید شہادت کو گلے لگا کر مردہ معاشرے میں چلتی پھرتی لاشوں کو حیات دے جاتا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما نے مزید کہا کہ جس قوم کے جوانوں میں شوق شہادت ہو، اس قوم کو کبھی شکست نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ مکتب تشیع کی تاریخ کے ہر ورق کو خون سے تحریر کیا گیا ہے، اسے مٹانے کی کوشش کرنے والے خود نابود ہوگئے مگر تشیع آج بھی اپنا سفر تیزی سے آگے کی جانب جاری رکھے ہوئے ہے۔
فرزندِ شہید علامہ دیدار علی جلبانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں انصاف کیلئے یزیدیت کی حامل ان حکومتوں سے کوئی توقع نہیں، ان ظالم حکمرانوں سے انصاف طلب کرنا ایسا ہی ہے کہ جیسے شہدائے کربلا (ع) کیلئے یزید لعین سے انصاف طلب کیا جائے۔ ایسی باطل و ظالم حکومتوں سے انصاف مانگنے کے بجائے انہیں نیست و نابود کر دینا چاہئیے اور ٹھوکر مار کر گرا دینا چاہئیے۔ فرزندِ شہید نے کہا کہ افسوس ہے کہ ہم اپنی قیادت اور رہنماﺅں کی زندگی میں قدر نہیں کرتے اور ان کی شہادت کے بعد ان پر آنسو بہاتے ہیں اور اپنے مردہ پرست ہونے کا ثبوت دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں چاہئیے کہ اپنے حقیقی رہبران و قیادت کی معرفت حاصل کرکے ان کی زندگی میں ہی قدر کریں، ان کی رہنمائی میں قومی سفر کو طے کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہماری خوش قسمتی ہے کہ علامہ ناصر عباس جعفری کی شکل میں خدا نے ملت تشیع پاکستان کو ایک ناصرِ ملت عطا فرمایا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ان کی رہنمائی و سرپرستی میں اتحاد و وحدت اور خلوصِ نیت و عمل کے ساتھ آگے بڑھیں۔ تعزیتی جلسہ کے آخر میں نوحہ خوانی و سینہ زنی کی گئی اور اختتام دعائے سلامتی امام زمانہ (عج) سے کیا گیا۔